Topics

زنگ آلود سیاہ دل

سوال: کہا جاتا ہے کہ اگر کوئی شخص دنیا پرست ہو جائے تو اس کا دل سیاہ یا زنگ آلود ہو جاتا ہے ، روحانی نقطہ نظر سے اس بات کی وضاحت کریں۔

جواب: انسان کی ذات جو روشنیوں کا مجسمہ ہے۔ اس کے اندر حرکات مسلسل واقع ہوتی رہتی ہیں ایک حرکت ذات کے انوار کا خارج کی طرف متواتر سفر کرتے رہنا اور دوسری حرکت خارج سے روشنیوں کو برابر اپنے اندر جذب کرتے رہنا گو انسان کی روح یا ان کی دو صفات ہیں ایک ملکوتی (اعلیٰ) دوسری بشری(اسفل) ان دونوں صفات میں ہر صفت، ایک اصول کی پابند ہے کوئی فرد خارجی دنیا میں جتنا مستغرق ہوتا ہے اس کے نقطہ ذات کی روشنیاں اتنی ہی ضائع ہو جاتی ہیں۔ یہ وہی روشنیاں ہیں جن کی صفت’’ملکوتی‘‘ ایک اصول کےضائع ہونے سے ملکوتی کی صفت بھی ضائع ہو جاتی ہے نقطہ ذات میں روشنیوں کی ایک معین مقدار ہوتی ہے جو ملکوتی اور بشریت کا توازن قائم رکھتی ہے اگر اس روشنی کی مقدار کم ہو جائے گی تو حیوانی اور مادی تقاضے بڑھ جائیں گے۔ 

ملکوتی چکی صفت غیب کی دنیا میں سفر کرتی ہے۔ اس کے برعکس جب ملکوتی(اعلیٰ) کی صفت کم ہو جاتی ہے تو مادی تقاضے فرد کو اسفل میں کھینچ لاتے ہیں وہ جتنا اسفل کی طرف بڑھتا ہے اتنا ہی کثافتوں اور ثقل میں اضافہ ہو جاتا ہے اور اس کی توجہ عالم غیب سے ہٹ کر اسفل میں مقید ہو جاتی ہے اسی کو دل کا سیاہ ہونا یا زنگ آلود ہونا کہا جاتا ہے

Topics


روحانی ڈاک ۔ جلددوم

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔