Topics
سوال: مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے والد صاحب امی کو بالکل نہیں چاہتے اور نہ ہم سب بہن بھائیوں سے پیار کرتے ہیں۔ ہر وقت غیر عورتوں کو دیکھ کر ان کی آنکھوں میں چمک آ جاتی ہے۔ باہر ہمیشہ خوش رہتے ہیں لیکن جیسے ہی گھر میں آتے ہیں فوراً غصہ کرنے لگتے ہیں۔ ہمارے دونوں بھائیوں کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کرتے ہیں اور کھا جانے والی نظروں سے دیکھتے ہیں۔ نماز کے بالکل پابند نہیں ہیں ۔ آپ کوئی ایسی دعا بتائیں کہ جس سے ہمارے والد صاحب بالکل سیدھے ہو جائیں۔ سب گھروالوں سے محبت سے پیش آئیں اور نماز پابندی سے پڑھیں۔
جواب: آپ کی والدہ صاحبہ رات کو سونے سے پہلے اول و آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ 41بار سورۃ اخلاص پوری سورۃ پڑھ کر بات کئے بغیر بستر میں چلی جائیں۔ آنکھیں بند کر کے اپنے شوہر کا تصور کرتے کرتے سو جائیں۔ عمل کی مدت چالیس روز ہے۔ صبح نہار منہ پانی یا چائے پر ایک مرتبہ یَاوَدُوْدُ پڑھ کر دم کر کے پلا دیا کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔