Topics
سوال: آپ نے یہ کئی دفعہ لکھا ہے کہ بیماریاں بھی شعور رکھتی ہیں۔ لہروں کے علم سے صحت یابی سے مجھے انکار ہے نہ آپ کے اندر خداداد صلاحیت کی منکر ہوں۔ میں صرف یہ کہنا چاہتی ہوں کہ جب کوئی شخص لہروں کے عمل کا ماہر ہو جائے تو شخصیت مقناطیسی ہو جاتی ہے اور مریض کے سر پر ہاتھ رکھ کر بیماری کی لہریں اپنے اندر جذب کر کے مریض کو شفا بخش سکتا ہے۔ یعنی تمام بیماریوں کا علاج لہروں کا ماہر کر سکتا ہے۔ اس میں سرطان سے لے کر زکام تک شامل ہیں۔ یعنی وہ امراض جو عورتوں اور مردوں میں یکساں طور پر ہوتے ہیں مگر ہم اس بات سے انکار نہیں کر سکتے کہ کچھ امراض صرف خواتین کے لئے اور کچھ امراض صرف مردوں کے لئے مخصوص ہیں۔ آپ میرا اشارہ سمجھ گئے ہونگے۔ لہروں کے عمل کا ماہر مرد صرف ان بیماریوں کا علاج کر سکتا ہے جو مردوں کے لئے مخصوص ہیں یا عورت اور مرد میں مشترک ہیں اور اگر کسی خاتون کو اس علم پر دسترس ہے تو وہ عورتوں کا علاج کر سکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ علم کسی ایک صنف کے لئے ہے اور صرف ایک صنف کا ماہر اپنی صنف کو فائدہ پہنچا سکتا ہے کیونکہ مرض کی لہریں جب ماہر سے مطابقت نہیں رکھیں تو کس طرح وہ ان کو اپنے (INNER) میں داخل کرے گا۔ ہم لوگوں نے آپس میں اس مسئلہ پر بہت بحث کی لیکن کسی نتیجہ پر نہ پہنچ سکے۔ براہ کرم اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں۔
جواب: اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا ہے۔’’ہم نے ہر چیز کو تخلیق کیا جوڑے دوہرے۔ یعنی تخلیقی فارمولا یہ ہوا کہ ہر چیز دو رخوں پر پیدا کی گئی ہے۔ اور ہر رخ کے دو پرت ہیں۔ اس کی وضاحت اس طرح کی جا سکتی ہے کہ ایک رخ مذکر ہے اور دوسرا مونث۔ ایک مرد ہے اور ایک عورت۔ مرد کے اندر دو رخ ہیں۔ عورت کی تخلیق بھی دو رخوں پر یا دو پرت میں ہوتی ہے۔ ایک پرت غالب ہے تو دوسرا مغلوب۔ کسی بھی فرد میں غالب رخ کا نام ہم مرد یا عورت رکھتے ہیں۔ مرد کے اندر مغلوب یا چھپا رخ عورت ہے اور عورت کے اندر چھپا ہوا رخ مرد ہے۔ غور کیجئے تخلیق آدم کے وقت صرف آدم وجود میں آئے تھے۔ اماں حوا موجود نہیں تھیں۔ جب آدم کے غالب رخ(مرد رخ) نے تنہائی اور تشنگی محسوس کی تو آدم کے اندر سے مغلوب رخ(عورت ) اماں حوا کی شکل وصورت میں مظہر بن گئیں۔ اگر حوا کا وجود آدم کے (INNER) میں نہ ہوتا تو حوا بھی آدم کی طرح پیدا ہوتیں۔
اس وضاحت کے بعد یہ بات منکشف ہوتی ہے کہ مرد ہو یا عورت وہ دو رخوں کا مجموعہ ہے۔ ایک رخ غالب ہے اور دوسرا مغلوب۔
غالب رخ کا نام ہم مرد رکھتے ہیں یا عورت۔
اگر لہروں کے علم کا ماہر کوئی مرد کسی ایسے مرض کا علاج کرتا ہے جو عورتوں سے مخصوص ہے تو مرض کی لہریں اس کے مغلوب رخ (عورت) کے اندر جذب ہو جائیں گی۔ لہروں کے علم کی ماہر کوئی عورت اگر کسی ایسے مرض کو سلب کرتی ہے جو صرف مردوں سے مخصوص ہے تو یہ مرض مغلوب رخ کے اندر جذبہ ہو کر ارتھ ہو جاتا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔