Topics
سوال: مجھے مذہب سے لگاؤ ہے۔ میرے پاس کئی دینی کتب ہیں۔ اس کے باوجود میرا عمل مختلف ہے۔ میرا ذہن قطعاً کند ہو گیا ہے۔ چند سال پہلے میں کافی ذہین تھا۔ مسئلہ تقریباً تین سال سے ہے۔ حافظہ خراب ہے بات بہت جلد بھول جاتا ہوں۔ذہن ہر وقت پریشان رہتا ہے۔ حساس بہت ہوں تقریباً دس مہینے قبل لیٹتے بیٹھتے ہر وقت ناولیں پڑھتا تھا۔ اب وہ بھی چھوڑ دی ہیں۔ پڑھائی کا بالکل شوق نہیں رہا۔ چھ مہینے پہلے شادی بھی ہو گئی۔ غصہ بہت آتا ہے اس لئے اکثر لڑائی جھگڑا رہتا ہے۔ باہر بھیگی بلی بنارہتا ہوں عملی طور پر نل(NIL) ہیں کامرس کی تیرھویں جماعت میں ہوں۔ کوشش بہت کرتا ہوں مگر نتیجہ صفر رہتا ہے۔ پہلے کوئی نماز قضا نہیں ہونے دیتا تھا مگر اب نماز سے غفلت ہو گئی ہے۔ مجھے ہر روز یہی خوف کھائے جاتا ہے کہ خدا جانے میرا حشر کیا ہوگا۔ ہر وقت بے ڈھنگے اور شیطانی خیالات آتے رہتے ہیں۔ سوچتا بہت ہوں زیادہ ہوں ، کم گو اور تنہائی پسند ہوں۔ استقلال اور ہمت کبھی کبھی عود کر آتی ہے ورنہ عموماً غیر مستقل مزاجی مسلط رہتی ہے۔ ایک بچہ بھی مجھے بیوقوف بنا لیتا ہے چنانچہ سب لوگوں میں بیوقوف مشہور ہوں۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا کروں۔ کبھی کبھی خودکشی کے بارے میں بھی سوچتا ہوں۔ غیر نصابی مطالعہ کی زیادتی نے ذہن کو پریشان کر دیا ہے۔ کسی کام کو ہاتھ لگاتا ہوں تو اگر شروع میں نہیں تو تھوڑے دنوں کے بعد چھوڑ دیتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ سے چپکے چپکے دعائیں مانگتا رہتا ہوں لیکن اس کی مرضی نجانے کیا ہے۔ صرف حضرت محمد رسول ﷺ خدا کا نام سن کر آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے ہیں۔
جواب: بات اتنی سی ہے کہ آپ کو گیس کا مرض لاحق ہو گیا ہے۔ یہ مرض دماغی تھکان کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ دماغی تھکان ناولیں اور غیر اخلاقی کتابیں پڑھنے سے پیدا ہوا اور پھر یہ بڑھتا رہا۔ مفروضہ کہانیاں پڑھ کر آپ مفروضہ خیالات کے تانے بانے میں الجھ گئے ہیں۔ زیادہ ناولیں پڑھنے سے ذہن مفروضہ اور غیر حقیقی خیالات اور تصورات میں مبتلا ہو کر زندگی کے حقائق سے دور ہو جاتا ہے اور جب زندگی کے حقائق سے کسی بھی حد میں دوری واقع ہو جاتی ہے تو انسان کے اوپر تساہل اور کاہلی مسلط ہو جاتی ہے۔ کاہلی اور سستی انسانی اعمال و وظائف کی بہت بڑی دشمن ہے۔ شکر ہے آپ نے خود ہی اس طرف سے توجہ ہٹا لی ہے۔ آئندہ کے لئے یہ لائحہ عمل بنا لیجئے کہ صبح فجر کی ادا نماز کے بعد قرآن پاک کی کوئی سورۃ یا کوئی آیت پڑھ کر اس کے معنی پر غور کیجئے۔ تفکر کیجئے کہ اللہ تعالیٰ نے تفکر کی دعوت دی ہے۔ صبح بہت سویرے اٹھ کر ستاروں کی روشنی میں کم سے کم دو میل ٹہلئے۔ آہستہ خرام نہیں تیز قدموں سے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔