Topics
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
ھُوَ الَّذِیْ یُصَوِّرُ کُمْ فِی الْاَرْحَاْمِ کَیْفَ بَشَاءُ
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے جزو لا تجزاء کا تذکرہ کیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ ہم نے لاشئی کو شکل و صورت دی ہے۔ رحم مادر میں ایک ایسی تصویر بنائی ہے جس کا علم ہمارے سوا کبھی کسی کو نہ ہو اتھا۔
اللہ تعالیٰ نے رحم مادر میں ایسی تصویر کشی کی ہے جو اَمْررَبِّیْ کی حیثیت میں ناقابل تقسیم جزو ہے۔ یہ ایک ایسا عکس ہے جس کو اللہ تعالیٰ کے ارادے نے ہر فرد کے ادراک سے روشناس کر دیا ہے۔ دراصل اللہ تعالیٰ کا ہر حکم فرداً فرداً تمام مخلوق کے ذہن میں شکل و صورت بن کر سما گیا ہے۔ یعنی جو شکل بھی اللہ تعالیٰ نے بنائی ہے وہ ’’جُو‘‘ میں وجود رکھنے والے ارب دو ارب افراد کے ادراک میں موجود ہے۔
اللہ تعالیٰ کے ہر حکم کی تصویر جو کہ ہر ذرہ میں نقش ہے اس ہی نقش کے ادراک سے کوئی آدمی اپنی سواری کے ایسے گھوڑے کو جس کی شکل وصورت کا کوئی گھوڑا ساری دنیا میں موجود نہ ہو اچھی طرح پہچانتا ہے۔ ایک ماں اپنے بیٹے کو کروڑوں انسانوں میں تلاش کر لیتی ہے اور بیٹے کے سینکڑوں دوست اس کے مخصوص خدوخال دیکھ کر اس کو پہچان لیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے حکم کی خاص شکل و شباہت جو ایک بچے کی روح میں پیوست ہے اس بچہ کی نگاہ میں کبوتر، مور یا فاختہ کی شناخت کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ کوئی بچہ ستارے کو لاکھوں میل کے فاصلے سے دیکھ کر ستارہ کہہ دیتا ہے۔ اس طرح ہر چیز کی شکل وصورت موجودات کے ہر فرد کی طبیعت میں نقش اور پیوست ہے۔ کوئی صورت سالہاسال بعد بھی جب کسی فرد کی آنکھوں کے سامنے اپنے خدوخال میں آتی ہے تو وہ اس کو امر ربی ، روح یا جزولاتجزاء یا انسان کا نام لے کر بے ساختہ پکار اٹھتا ہے۔۔۔۔۔۔میں تجھے خوب پہچانتا ہوں، تو زید ہے تو محمود ہے۔
قلندر بابا اولیاءؒ
قلندربابااولیاء رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی اس کتاب میں صوفیانہ افکارکو عام فہم انداز میں پیش کیاہے ۔ اسے تصوف یا روحانیت کی تفہیم کے لئے ایک گرانقدر علمی اورنظری سرمایہ قراردیا جاسکتاہے ۔ قلندربابااولیاء رحمۃ اللہ علیہ کے پیش نظر ایک قابل عمل اورقابل فہم علمی دستاویز پیش کرنا تھا جس کے ذریعے دورحاضر کا انسان صوفیائے کرام کے ورثہ یعنی تصوف کو باقاعدہ ایک علم کی حیثیت سے پہچان سکے ۔ لوح وقلم روحانی سائنس پر پہلی کتاب ہے جس کے اندرکائناتی نظام اورتخلیق کے فارمولے بیان کئے گئے ہیں اور "روح وجسم " کے مابین تعلق کو مدلل انداز میں بیان کیا گیا ۔
انتساب
میں یہ کتاب
پیغمبرِ اسلام
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام
کے حکم سے لکھ رہا ہوں۔
مجھے یہ حکم
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام
کی ذات سے
بطریقِ اُویسیہ ملا ہے
(قلندر بابا اولیاءؒ )