Topics

لوح دوئم

’’جُو‘‘ تصوف کی زبان میں موجودات کا ایسا مجموعہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی صفات کے خدوخال پر مشتمل ہے۔ ’’جُو‘‘ لوحِ دوئم کہلاتی ہے اس لئے کہ وہ لوح اول یعنی لوح محفوظ کے متن کی تفصیل ہے۔ 

لوح محفوظ کائنات کی تخلیق سے متعلق اللہ تعالیٰ کے احکامات کا مجموعۂ تصاویر ہے۔ کائنات کے اندر جو بھی حرکت واقع ہونے والی ہے اس کی تصویر من و عن لوح محفوظ پر نقش ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو ارادہ کا اختیار عطا کیا ہے۔ جب انسانی ارادوں کی تصاویر لوح محفوظ کی تصاویر میں شامل ہو جاتی ہیں اس وقت لوح اول لوح دوئم کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ اس ہی لوح دوئم کو صوفیاء اپنی زبان میں ’’جُو‘‘ کہتے ہیں یعنی لوح محفوظ پہلا عالمِ تمثال ہے اور جُو دوسرا عالم تمثال ہے جس میں انسانی ارادے بھی شامل ہیں۔

پہلے اللہ تعالیٰ کی وہ تعریف بیان کرنا ضروری ہے جو قرآن پاک میں کی گئی ہیں:

قُلْ ھُوَاللّٰہُ اَحَدُٗoاَللہُ الصَّمَدُoلَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ oوَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدُo

ترجمہ:اے پیغمبرﷺ! کہہ دیجئے اللہ ایک ہے۔ بے نیاز ہے۔ نہ کسی نے اس کو جنا نہ اس نے کسی کو جنا۔ اور نہ اس کا کوئی خاندان ہے۔ 

یہاں اللہ تعالیٰ کی پانچ صفات بیان ہوئی ہیں۔ پہلی صفت وحدت یعنی وہ کثرت نہیں۔ دوسری صفت بے نیازی یعنی وہ کسی کا محتاج نہیں۔ تیسری صفت یہ کہ وہ کسی کا باپ نہیں۔ چوتھی صفت یہ کہ وہ کسی کا بیٹا نہیں۔ پانچویں صفت یہ کہ اس کا کوئی خاندان نہیں۔ یہ تعریف خالق کی ہے اور خالق کی جو بھی تعریف ہو گی مخلوق کی تعریف کے برعکس ہو گی۔ یا مخلوق کی جو بھی تعریف ہو گی خالق کی تعریف کے برعکس ہو گی۔ اگر ہم خالق کی تعریفاتی حدوں کو چھوڑ کر مخلوق کی تعریف بیان کریں تو اس طرح کہیں گے کہ خالق وحدت ہے تو مخلوق کثرت ہے، خالق بے نیاز ہے تو مخلوق محتاج ہے، خالق باپ نہیں رکھتا تو مخلوق باپ رکھتی ہے۔ خالق کا کوئی بیٹا نہیں لیکن مخلوق کا بیٹا ہوتا ہے، خالق کا کوئی خاندان نہیں لیکن مخلوق کا خاندان ہونا ضروری ہے۔


Topics


لوح وقلم

قلندر بابا اولیاءؒ

قلندربابااولیاء رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی اس کتاب  میں صوفیانہ افکارکو عام فہم انداز میں پیش کیاہے ۔ اسے تصوف یا روحانیت کی تفہیم کے لئے ایک گرانقدر علمی اورنظری سرمایہ قراردیا جاسکتاہے ۔ قلندربابااولیاء رحمۃ اللہ علیہ کے پیش نظر ایک قابل عمل اورقابل فہم علمی دستاویز پیش کرنا تھا جس کے ذریعے دورحاضر کا انسان صوفیائے کرام  کے ورثہ یعنی تصوف کو باقاعدہ ایک علم کی حیثیت سے پہچان سکے ۔ لوح وقلم روحانی سائنس  پر پہلی کتاب ہے جس کے اندرکائناتی نظام اورتخلیق  کے فارمولے بیان کئے گئے ہیں اور "روح وجسم " کے مابین تعلق کو مدلل انداز میں بیان کیا گیا ۔

انتساب

میں یہ کتاب

پیغمبرِ اسلام 

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام

کے حکم سے لکھ رہا ہوں۔ 

مجھے یہ حکم 

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام 

کی ذات سے 

بطریقِ اُویسیہ ملا ہے


(قلندر بابا اولیاءؒ )