Topics
طرز تفہیم دن رات کے چوبیس گھنٹے میں ایک گھنٹہ، دو گھنٹے یا زیادہ سے زیادہ ڈھائی گھنٹے سونے اور باقی وقت بیدار رہنے کی عادت ڈال کر حاصل کی جا سکتی ہے۔
طرز تفہیم کو اہل تصوف ’’سیر‘‘ اور ’’فتح‘‘ کے نام سے بھی تعبیر کرتے ہیں۔ تفہیم کا مراقبہ نصف شب گزرنے کے بعد کرنا چاہئے۔
انسان کی عادت جاگنے کے بعد سونا اور سونے کے بعد جاگنا ہے، وہ دن تقریباً جاگ کر اور رات سو کر گزارتا ہے۔ یہی طریقہ طبیعت کا تقاضا بن جاتا ہے۔ ذہن کا کام دیکھنا ہے۔ وہ یہ کام نگاہ کے ذریعے کرنے کا عادی ہے۔ فی الواقع نگاہ ذہن کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ جاگنے کی حالت میں ذہن اپنے ماحول کی ہر چیز کو دیکھتا، سنتا اور سمجھتا ہے۔ سونے کی حالت میں بھی یہ عمل جاری رہتا ہے البتہ اس کے نقوش گہرے یا ہلکے ہوا کرتے ہیں۔ جب نقوش گہرے ہوتے ہیں تو جاگنے کے بعد حافظ ان کو دہرا سکتا ہے۔ ہلکے نقوش حافظہ بھلا دیتا ہے۔ اس لئے ہم اس پورے ماحول سے واقف نہیں ہوتے جو نیند کی حالت میں ہمارے سامنے ہوتا ہے۔
قلندر بابا اولیاءؒ
قلندربابااولیاء رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی اس کتاب میں صوفیانہ افکارکو عام فہم انداز میں پیش کیاہے ۔ اسے تصوف یا روحانیت کی تفہیم کے لئے ایک گرانقدر علمی اورنظری سرمایہ قراردیا جاسکتاہے ۔ قلندربابااولیاء رحمۃ اللہ علیہ کے پیش نظر ایک قابل عمل اورقابل فہم علمی دستاویز پیش کرنا تھا جس کے ذریعے دورحاضر کا انسان صوفیائے کرام کے ورثہ یعنی تصوف کو باقاعدہ ایک علم کی حیثیت سے پہچان سکے ۔ لوح وقلم روحانی سائنس پر پہلی کتاب ہے جس کے اندرکائناتی نظام اورتخلیق کے فارمولے بیان کئے گئے ہیں اور "روح وجسم " کے مابین تعلق کو مدلل انداز میں بیان کیا گیا ۔
انتساب
میں یہ کتاب
پیغمبرِ اسلام
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام
کے حکم سے لکھ رہا ہوں۔
مجھے یہ حکم
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام
کی ذات سے
بطریقِ اُویسیہ ملا ہے
(قلندر بابا اولیاءؒ )