Topics
ایک مریضہ خنازیر میں مبتلا تھی اور اس کو ہلکا ہلکا بخار تھا۔ ایک گلٹی دائیں جبڑے پر تھی اور دوسری گردن پر جو کاقی سخت تھی اس میں شدید دردتھا۔ پہلے نیلا اورسبز پانی ہر چار گھنٹہ کے بعد باری باری دیا گیا۔ چارروز کے بعد جبڑے والی گلٹی سے پک کر مواد بہنے لگا اور درد بھی ختم ہوگیا لیکن دوسری گلٹی کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ تقریباً ایک ہفتہ انتظار کے بعد میں نے سرخ اورزرد رنگ کا پانی باری باری دیا ایک ہفتہ کے اندر اندر گلٹی آدھی رہ گئی۔ درد بھی ختم ہوگیا۔ اب تیسرا ہفتہ جارہاہے گلٹی برائے نام رہ گئی ہے۔ بچی کو سردیوں میں بھی شدید پیاس لگتی تھی وہ بھی بہ فضلِ خدا ٹھیک ہوگئی ہے۔ میرے تجربہ میں یہ بات بھی آئی ہے کہ جس چمچہ سے ایک رنگ کا پانی دیا جائے ، اس چمچہ کو صاف اورخشک کئے بغیر دوسرے رنگ کا پانی نہیں دینا چاہئے۔ آسمانی اور زرد رنگ کا پانی دودو گھنٹے کے بعد دینے سے بہت جلد فائدہ ہوتاہے۔ شدید حالت میں کچھ خوراکیں آدھ آدھ گھنٹہ کے بعد بھی دی جا سکتی ہیں۔ میرا طریقہ علاج یہ ہے کہ میں صاف شفاف آدھے گلاس پانی میں رنگین پانی کے چند قطرے ڈال دیتاہوں اور دوسرے رنگ کے پانی کے چند قطرے دوسرے گلاس یا چینی کے صاف پیالے میں ڈال دیتاہوں اور مریض کو دونوں برتنوں کی چمچیاں الگ الگ رکھنے کی ہدایت کردیتاہوں۔ یہ احتیاط رنگوں کے علاج میں ضروری ہے۔
حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
زمین پرموجودہرشےمیں کوئی نہ کوئی رنگ نمایاں ہے،کوئی شےبےرنگ نہیں ہے۔ کیمیائی سائنس بتاتی ہےکہ کسی عنصرکوشکست وریخت سےدوچارکیاجائےتومخصوص قسم کےرنگ سامنےآتےہیں ۔ رنگوں کی یہ مخصوص ترتیب کسی عنصرکی ایک بنیادی خصوصیت ہے۔ چنانچہ ہرعنصرمیں رنگوں کی ترتیب جداجداہے۔ یہی قانون انسانی زندگی میں بھی نافذہے۔ انسان کےاندربھی رنگوں اورلہروں کامکمل نظام کام کرتاہے ۔ رنگوں اورلہروں کاخاص توازن کےساتھ عمل کرناکسی انسان کی صحت کاضامن ہے ۔ اگرجسم میں رنگوں اورروشنیوں میں معمول سےہٹ کرتبدیلی واقع ہوتی ہےتوطبیعت اسکوبرداشت نہیں کرپاتی ہےاوراسکامظاہرہ کسی نہ کسی طبعی یاذہنی تبدیلی کی صورت میں ہوتاہے ۔
ہم اسکوکسی نہ کسی بیماری کانام دیتےہیں مثلاًبلڈپریشر،کینسر،فسادخون،خون کی کمی،سانس کےامراض،دق وسل،گٹھیا،ہڈیوں کےامراض،اعصابی تکالیف اوردیگرغیرمعمولی احساسات وجذبات وغیرہ۔
اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔