Topics

ماں کے دودھ میں کمی

مفیدغذائیں

مغز بنولہ نصف تولہ میدہ کی طرح باریک پیس کر سفوف کوڈیڑھ پاؤ دودھ میں ملاکر اس کی کھیر پکا کر روزانہ استعمال کرنا دودھ کی زیادتی کے لئے ازبس مفید ومجرب ہے۔ 

اگر پستانوں کی نشوونما پورے طور پر نہ ہوئی ہوتو ایسی عورتوں کوکھیری بھون کر کھانا چاہئے۔ زیرہ سفید بھون کر (مگر جلنے نہ پائے ) اس کا سفوف کرکے ایک ٹیبل اسپون کے برابر زچہ کوروزانہ کھلائیں جس طرح وہ کھا سکے یعنی سفوف کھاکر اوپر سے دودھ پی لے، پانی پی لے یا سفوف کو دال سبزی یا گوشت میں اوپر سے ملاکر کھالے، اس کے علاوہ گائے کا دودھ شہد ملا کر ، گاجر یں ، خربوزہ اورخربوزے کے بیج پیس کر استعمال کرنا اور تلوں کا کھانا بھی دودھ کی زیادتی کا باعث ہوتاہے۔

مضرغذائیں

مسور کی دال ، گرم وخشک اشیاء اور گرم مصالحہ سے پرہیز۔


Topics


رنگ اور روشنی سے علاج

حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی

زمین پرموجودہرشےمیں کوئی نہ کوئی رنگ نمایاں ہے،کوئی شےبےرنگ نہیں ہے۔ کیمیائی سائنس بتاتی ہےکہ کسی عنصرکوشکست وریخت سےدوچارکیاجائےتومخصوص قسم کےرنگ سامنےآتےہیں ۔ رنگوں کی یہ مخصوص ترتیب کسی عنصرکی ایک بنیادی خصوصیت ہے۔ چنانچہ ہرعنصرمیں رنگوں کی ترتیب جداجداہے۔ یہی قانون انسانی زندگی میں بھی نافذہے۔ انسان کےاندربھی رنگوں اورلہروں کامکمل نظام کام کرتاہے ۔ رنگوں اورلہروں کاخاص توازن کےساتھ عمل کرناکسی انسان کی صحت کاضامن ہے ۔ اگرجسم میں رنگوں اورروشنیوں میں معمول سےہٹ کرتبدیلی واقع ہوتی ہےتوطبیعت اسکوبرداشت نہیں کرپاتی ہےاوراسکامظاہرہ کسی نہ کسی طبعی یاذہنی تبدیلی کی صورت میں ہوتاہے ۔ 

ہم اسکوکسی نہ کسی بیماری کانام دیتےہیں مثلاًبلڈپریشر،کینسر،فسادخون،خون کی کمی،سانس کےامراض،دق وسل،گٹھیا،ہڈیوں کےامراض،اعصابی تکالیف اوردیگرغیرمعمولی احساسات وجذبات وغیرہ۔ 

اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔