Topics
چار پیروں سے چلنے والا جانور، اڑنے والا جانور، تیرنے والا جانور آسمانی رنگ کو تمام جسم میں یکساں قبول کرتے ہیں اسی وجہ سے عام طورپر ان میں جبلّت کام کرتی ہے، فکر نہیں کرتی یا زیادہ سے زیادہ انہیں سکھایا جاتاہے۔ لیکن وہ بھی فکر کے دائرے میں نہیں آتا۔ چیزوں کی انہیں اپنی زندگی میں ضرورت پڑتی ہے صرف ان چیزوں کو قبول کرتے ہیں۔ ان میں زیادہ غیر ضروری چیزوں سے یہ واسطہ نہیں رکھتے، جن چیزوں کی انہیں ضرورت ہوتی ہے ان کا تعلق زیادہ تر آسمانی رنگ کی لہروں سے ہوتاہے۔
دوپیروں سے چلنے والا جانور یعنی آدمی سب سے پہلے آسمانی رنگ کا مخلوط یعنی بہت سے ملے ہوئے رنگوں کو اپنے بالوں اورسرمیں قبول کرتاہے اور اس رنگ کو مخلوط پیوست ہوتارہتاہے۔ یہاں تک کہ جتنے خیالات، کیفیات اور محسوسات وغیرہ اس رنگ کے مخلوط سے اس کے دماغ کو متاثر کرتے ہیں وہ اتنا ہی متاثرہوتاہے۔
حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
زمین پرموجودہرشےمیں کوئی نہ کوئی رنگ نمایاں ہے،کوئی شےبےرنگ نہیں ہے۔ کیمیائی سائنس بتاتی ہےکہ کسی عنصرکوشکست وریخت سےدوچارکیاجائےتومخصوص قسم کےرنگ سامنےآتےہیں ۔ رنگوں کی یہ مخصوص ترتیب کسی عنصرکی ایک بنیادی خصوصیت ہے۔ چنانچہ ہرعنصرمیں رنگوں کی ترتیب جداجداہے۔ یہی قانون انسانی زندگی میں بھی نافذہے۔ انسان کےاندربھی رنگوں اورلہروں کامکمل نظام کام کرتاہے ۔ رنگوں اورلہروں کاخاص توازن کےساتھ عمل کرناکسی انسان کی صحت کاضامن ہے ۔ اگرجسم میں رنگوں اورروشنیوں میں معمول سےہٹ کرتبدیلی واقع ہوتی ہےتوطبیعت اسکوبرداشت نہیں کرپاتی ہےاوراسکامظاہرہ کسی نہ کسی طبعی یاذہنی تبدیلی کی صورت میں ہوتاہے ۔
ہم اسکوکسی نہ کسی بیماری کانام دیتےہیں مثلاًبلڈپریشر،کینسر،فسادخون،خون کی کمی،سانس کےامراض،دق وسل،گٹھیا،ہڈیوں کےامراض،اعصابی تکالیف اوردیگرغیرمعمولی احساسات وجذبات وغیرہ۔
اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔