Topics
اگرانسان دما غ سے کام لے تو چہرہ پر طرح طرح کے رنگ نظر آتے ہیں۔ ان رنگوں میں سب سے زیادہ نمایاں آنکھوں کا رنگ اورحواس کی روہوتی ہے۔ اگر چہ آنکھیں بھی حواس میں شامل ہیں لیکن یہ ان چیزوں کا جوباہر سے دیکھتی ہیں زیادہ اثر قبول کرتی ہیں۔ بہت سے باہر کے عکس آنکھوں کے ذریعہ اندرونی دماغ کو متاثر کرتے ہیں۔ اس کی شکل یہ ہوتی ہے کہ حواس تازہ ہو جاتے ہیںیا افسردہ ہو جاتے ہیں۔ کمزور ہوجاتے ہیں یا طاقت ور۔ انہی باتوں پر دماغ کا انحصار ہے۔ رفتہ رفتہ یہی دماغ کاکام اعصاب میں سرایت کر جاتاہے۔ جو صحیح بھی کام کرتاہے اور غلط بھی۔
دماغی لہروں سے چہرہ پر اتنے زیادہ اثرات آجاتے ہیں کہ ان سب کا پڑھنا مشکل ہے پھر بھی ایک فلم چہرہ میں چلتی رہتی ہے جو اعصاب میں منتقل ہونے والے تاثرات کا پتہ دیتی ہے۔
جیسا کہ ذکر کیا گیا رنگوں کی تعداد بہت ہے اور ان کی افادیت بہت زیادہ ہے۔
حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
زمین پرموجودہرشےمیں کوئی نہ کوئی رنگ نمایاں ہے،کوئی شےبےرنگ نہیں ہے۔ کیمیائی سائنس بتاتی ہےکہ کسی عنصرکوشکست وریخت سےدوچارکیاجائےتومخصوص قسم کےرنگ سامنےآتےہیں ۔ رنگوں کی یہ مخصوص ترتیب کسی عنصرکی ایک بنیادی خصوصیت ہے۔ چنانچہ ہرعنصرمیں رنگوں کی ترتیب جداجداہے۔ یہی قانون انسانی زندگی میں بھی نافذہے۔ انسان کےاندربھی رنگوں اورلہروں کامکمل نظام کام کرتاہے ۔ رنگوں اورلہروں کاخاص توازن کےساتھ عمل کرناکسی انسان کی صحت کاضامن ہے ۔ اگرجسم میں رنگوں اورروشنیوں میں معمول سےہٹ کرتبدیلی واقع ہوتی ہےتوطبیعت اسکوبرداشت نہیں کرپاتی ہےاوراسکامظاہرہ کسی نہ کسی طبعی یاذہنی تبدیلی کی صورت میں ہوتاہے ۔
ہم اسکوکسی نہ کسی بیماری کانام دیتےہیں مثلاًبلڈپریشر،کینسر،فسادخون،خون کی کمی،سانس کےامراض،دق وسل،گٹھیا،ہڈیوں کےامراض،اعصابی تکالیف اوردیگرغیرمعمولی احساسات وجذبات وغیرہ۔
اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔