Topics
معدے اورآنتوں کے امراض
مفید غذائیں
۱۔ سرخ ٹماٹر اورپیاز ، دونوں کو ملاکر کچومر بنائیں اور کھانے کے ساتھ استعمال کریں۔
۲۔ شلجم کا سالن پکاکر اس کا شوربہ استعمال کریں۔
۳۔ لہسن کی مغز کی گولی بناکر نگل جانے سے پیٹ کا درد فوری طورپر جاتارہتاہے۔
۴۔ ادرک ، ادرک کا اچار ، سبز مرچ کا آچار، پنیر، پالک کا ساگ، توری کا سالن، خرفہ کا ساگ، ہرادھنیا، لیموں کا پرانا اچار، سرسوں کا ساگ، کچنار کی سبزی وغیرہ معدہ اورآنتوں کے امراض میں اکثر مفید ثابت ہوئے ہیں۔
۵۔ پھلوں میں شیریں آم، انجیر ، مربّہ بیل گری، بہی وغیرہ مفیدہیں۔
۶۔ اگرپیٹ پھول جاتاہے۔ سردپسینہ آتاہے اورغشی کے دورے پڑتے ہیں اورکبھی لرزہ اوربخار بھی ہو جاتاہے تویہ معدہ میں خون یا دودھ وغیرہ جم جانے کی علامات ہیں اور ان کے دفعیہ کے لئے خشک پودینہ پیس کر کھلانا ، یا پودینہ کا عرق شکر کے ساتھ ملا کر پلانا یا بھُنے ہوئے چنے نمک ملا کر استعمال کرنا چاہئے۔
۷۔ لہسن ،ادرک ، سیاہ مرچ ، معدہ کی رطوبت کو کم یا خشک کردیتی ہے۔
۸۔لہسن ،ترش انار کا شربت، آڑو، انناس، پپیتہ ، جامن فالسہ، سنگترہ ، لوکاٹ، لیموں کا چھلکا ، ناشپاتی ، معدہ اورآنتوں کو قوت دیتی ہیں۔
مضر غذائیں
بازار کا پسا ہوا نمک ، بازار کے پسے ہوئے مصالحے ، تیز مصالحہ دار غذائیں، تلی ہوئی چیزیں، بڑاگوشت، دیر ہضم، باسی چیزیں، باسی چیزوں میں فرج میں رکھی ہوئی چیزیں جس میں وٹامنس ختم ہوجاتے ہیں۔اوران اشیاء کے اندر ’’فارن باڈیز‘‘ کااضافہ ہوجاتاہے۔ (مثال کے طورپر گوشت (تازہ) کئی گھنٹے تک کھلی ہو ا میں اگررکھیں تو خراب نہیں ہوگا اورفرج میں رکھا ہواگوشت باہرنکال کر اگر ایک گھنٹہ سے کم بھی رکھا جائے تو اس میں تعفن آجاتاہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ تعفن اس میں موجود تھا لیکن ٹمپریچر کی شدید کمی کے سبب وہ ظاہر نہیں ہواتھا) گڑ، تیل ، کھٹائی کی زیادتی اور دودھ کی ٹھنڈی بوتل معدہ میں غلاظت پیدا کرتی ہے۔
پیچش اورآنتوں کے دیگر امراض میں زمین کے اندر پیداہونے والی چیزیں مضرہیں۔
حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
زمین پرموجودہرشےمیں کوئی نہ کوئی رنگ نمایاں ہے،کوئی شےبےرنگ نہیں ہے۔ کیمیائی سائنس بتاتی ہےکہ کسی عنصرکوشکست وریخت سےدوچارکیاجائےتومخصوص قسم کےرنگ سامنےآتےہیں ۔ رنگوں کی یہ مخصوص ترتیب کسی عنصرکی ایک بنیادی خصوصیت ہے۔ چنانچہ ہرعنصرمیں رنگوں کی ترتیب جداجداہے۔ یہی قانون انسانی زندگی میں بھی نافذہے۔ انسان کےاندربھی رنگوں اورلہروں کامکمل نظام کام کرتاہے ۔ رنگوں اورلہروں کاخاص توازن کےساتھ عمل کرناکسی انسان کی صحت کاضامن ہے ۔ اگرجسم میں رنگوں اورروشنیوں میں معمول سےہٹ کرتبدیلی واقع ہوتی ہےتوطبیعت اسکوبرداشت نہیں کرپاتی ہےاوراسکامظاہرہ کسی نہ کسی طبعی یاذہنی تبدیلی کی صورت میں ہوتاہے ۔
ہم اسکوکسی نہ کسی بیماری کانام دیتےہیں مثلاًبلڈپریشر،کینسر،فسادخون،خون کی کمی،سانس کےامراض،دق وسل،گٹھیا،ہڈیوں کےامراض،اعصابی تکالیف اوردیگرغیرمعمولی احساسات وجذبات وغیرہ۔
اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔