Topics
ا ور بجلی کے رنگین بلب
میں نے اپنے عزیز، ڈاکٹر محمد عبداﷲایم بی بی ایس کے تعاون سے سرخ رنگ شعاعوں سے انجکشن تیار کیا۔ وہ اس طرح کے سرخ رنگ کے جار میں ڈسٹلڈ واٹر کے ایمپیول رکھ کر چالیس روز صاف دھوپ میں رکھا ۔ میرے ایک پیر بھائی کی کمر میں ۱۶سولہ سال سے درد تھا۔ جو کسی بھی طریقہ سے ختم نہیں ہوتا تھا۔ ان کی ران میں ایک سی سی انجکشن لگا یا گیا جس سے درد میں پچاس فیصدی کمی واقع ہوگئی۔ پندرہ روز کے بعد دوسرا انجکشن دیا گیا۔ خدا کے فضل وکرم سے مرض کلیتاً غائب ہوگیا۔
ایک متمول گھرانے کی بزرگ خاتون کا ایک گروہ اس حد تک متاثر ہوگیا تھا کہ ڈاکٹروں نے اسے نکال دینے کا مشورہ دیا۔ ہم نے بجلی کے رنگین بلب کی شعاعوں سے علاج تجویز کیا۔ اﷲتعالیٰ نے رحم فرمایا اور یہ بزرگ خاتون گردہ نکالنے کی تکلیف سے محفوظ رہیں۔ اسی طرح چہرہ پر داغ دھبّے دورکرنے اوردماغی امراض میں اس علاج سے سو فیصدی کامیابی نصیب ہوئی ہے۔ کوشش انسان کرتاہے شفااﷲدیتاہے۔
نارنجی اورنیلی شعاعوں کاتیل
اس تیل کی خصوصیت یہ ہے کہ سینہ اور کمر پر پھیپھڑوں کی جگہ اس کی مالش سے سل اوردق جیسے امراض بفضل خدا ختم ہوجاتے ہیں۔ گلے ہوئے اورزخم خوردہ پھیپھڑے صحت مند ہوکر اپنی اصلی حالت پر آجاتے ہیں۔ پرانے سے پرانا بخار زائل ہوکر مریض کی ضائع شدہ قوت دوبارہ بحال ہوجاتی ہے۔ دل کے پھیلنے یاسکڑنے اورذیابیطیس کے امراض کو ختم کرنے میں عجیب وغریب اثررکھتاہے۔
لاجوردی شعاعوں کاتیل
مستوارت کے امراض پوشیدہ مثلاً رحم کے اندر ورم ایام کی کمی ایام کی بے قاعدگی ، دوران ایام درد کی تکلیف اوربانجھ پن دور کرنے میں نہایت مجرب ہے اس کے استعمال سے مردوں کے اندر اولاد کے جرثومے نہ ہونے کی شکایت بھی رفع ہوتی دیکھی گئی ہے۔
آسمانی شعاعوں کا تیل
تجربہ نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ یہ تیل ٹونسلز یعنی گلے کے غدود کی جملہ خرابیوں کو بغیر آپریشن کے مکمل طورپر دور کردیتاہے۔ سائی نس (ناک کے غدود بڑھ جانا) میں بے انتہا مفید ہے۔
سبز شعاعوں کا تیل
عرق النساء (جس کو لنگڑی کا درد بھی کہا جاتاہیت) ایک بہت ہی تکلیف دہ مرض ہے ۔ اس مرض میں مریض درد کی شدت کی وجہ سے بے حال ہوجاتاہے اور بالآخر لنگڑا کر چلنے لگتاہے۔ گردوں ، ران، گھٹنے اورپنڈلی پر صبح شام اس تیل کی مالش کرنے سے درد سے نجات مل جاتی ہے۔
سرخ شعاعوں کا تیل
فالج زدہ حصوں پر مالش کرنے سے بفضلہ تعالیٰ فالج کے اثرات کم سے کم ہوجاتے ہیں اور مریض کے متاثر شدہ اعضاء دوبارہ اپنا طبعی فعل انجام دینے کے قابل ہوجاتے ہیں۔
بینجنی رنگ کی شعاعوں کا تیل
پوشیدہ بیماریوں اورپیشاب کے امراض مثلاً جریان ، پیشاب میں رطوبت خارج ہونا پیشاب میں زیادتی یا پیشاب رک رک کر آنا اورمثانہ کی تکلیفوں میں اس تیل کو ریڑھ کی ہڈی کے جوڑ پر جو کولہوں کے درمیان ہوتاہے، دائروں میں رات کو اور صبح دس دس منٹ مالش کرنے سے حیران کن اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
شادی ، کاروبار، ملازمت، جادو، سفلی، جسمانی، ذہنی مسائل، مردوں، عورتوں اور بچوں کی دو سو بیماریوں کا علاج۔
مکتبہ تاج الدین باباؒ : ۱ ڈی، ۷/۱، ناظم آباد ، کراچی۔
حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
زمین پرموجودہرشےمیں کوئی نہ کوئی رنگ نمایاں ہے،کوئی شےبےرنگ نہیں ہے۔ کیمیائی سائنس بتاتی ہےکہ کسی عنصرکوشکست وریخت سےدوچارکیاجائےتومخصوص قسم کےرنگ سامنےآتےہیں ۔ رنگوں کی یہ مخصوص ترتیب کسی عنصرکی ایک بنیادی خصوصیت ہے۔ چنانچہ ہرعنصرمیں رنگوں کی ترتیب جداجداہے۔ یہی قانون انسانی زندگی میں بھی نافذہے۔ انسان کےاندربھی رنگوں اورلہروں کامکمل نظام کام کرتاہے ۔ رنگوں اورلہروں کاخاص توازن کےساتھ عمل کرناکسی انسان کی صحت کاضامن ہے ۔ اگرجسم میں رنگوں اورروشنیوں میں معمول سےہٹ کرتبدیلی واقع ہوتی ہےتوطبیعت اسکوبرداشت نہیں کرپاتی ہےاوراسکامظاہرہ کسی نہ کسی طبعی یاذہنی تبدیلی کی صورت میں ہوتاہے ۔
ہم اسکوکسی نہ کسی بیماری کانام دیتےہیں مثلاًبلڈپریشر،کینسر،فسادخون،خون کی کمی،سانس کےامراض،دق وسل،گٹھیا،ہڈیوں کےامراض،اعصابی تکالیف اوردیگرغیرمعمولی احساسات وجذبات وغیرہ۔
اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔