Topics

ذہنی کمزوری -دماغی خشکی

مالیخولیا اور جنون

مفید غذائیں

بادام اوربادام کا مختلف طریق پر استعمال ، اخروٹ، دھنیا، ادرک ، کریلا، کدّو، شکرقند، سویابین، بھیڑکا دودھ ، تیتر کا گوشت اور بکرے کا مغز مفید ہوتے ہیں۔ مغزیات میں مغز کدّو، مغز پستہ، مغز پیٹھہ ، مغز تربوز، مغز پنبہ دانہ وغیرہ بہت مفید ہیں۔ پھلوں میں اننّاس ، شہتوت ، ناریل ، کشمش، انگور اورسنگترہ کا استعمال مفید ہوتاہے۔

مضر غذائیں

نیند نہ آنے کی صورت میں چائے ، قہوہ ، کافی اورتمباکو سے پرہیز کریں ۔ سرخ مرچ اورگرم مصالحہ کے بجائے سیاہ مرچ استعمال کریں۔

گٹھیا

مفید غذائیں

لہسن چھیل کر اور کوٹ کر دودھ میں کھویا بنالیں اور حلوہ بناکر صبح وشام بقدتین ماشہ استعمال کریں۔ منقّیٰ ، خشک ناریل ، اخروٹ باجرے کی روٹی ، کریلے کی ترکاری، یہ تمام اشیاء اس مرض میں فائدہ مند ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ لیموں اور چھوارے بھی بے حد مفید ثابت ہوتے ہیں۔

مضر غذائیں

مچھلی، گوشت اور انڈوں کا استعمال بالکل ترک کردیں، صحت ہونے کے بعد جب گوشت کھائیں توپہلے کسی پرندکا گوشت کھائیں ، پھر مچھلی اورپھر بتدریج بکری اور گائے کاگوشت کھائیں لیکن اس وقت بھیایک عرصہ تک گردے اورتلّی اورجگر نہ کھائیں۔

ہائی بلڈپریشر-لوبلڈپریشر
مفید غذائیں
اس مرض میں لہسن بہت مفید ہے۔ غذامیں زور ہضم غذائیں دیں۔ اس کے علاوہ مربّہ آملہ، انار ترش، لوکاٹ، چھاچھ اورلیموں بھی مفید چیز یں ہیں۔
لو بلڈپریشر میں تازہ پھلوں کارس، گنّے کارس، کلیجی اورگوشت کی یخنی ، کلیجی کا پانی، دودھ ، جامن کا عرق اورچقندر کا عرق مفید چیزیں ہیں۔ جن لوگوں کو دودھ ہضم نہ ہوتاہووہ دودھ میں ایک الائچی اورزعفران ڈال کر استعمال کریں۔ چھوارے بھی مفید ہیں اور سنگترے کے موسم میں سنگتروں کا رس روزانہ استعمال کرنا چاہئے۔
مضر غذائیں
ہائی بلڈپریشر میں دیر ہضم ، ثقیل غذائیں اورنمک سے پرہیز کریں۔ لوبلڈ پریشرمیں ٹھنڈی اشیاء سے پرہیز کریں۔

Topics


رنگ اور روشنی سے علاج

حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی

زمین پرموجودہرشےمیں کوئی نہ کوئی رنگ نمایاں ہے،کوئی شےبےرنگ نہیں ہے۔ کیمیائی سائنس بتاتی ہےکہ کسی عنصرکوشکست وریخت سےدوچارکیاجائےتومخصوص قسم کےرنگ سامنےآتےہیں ۔ رنگوں کی یہ مخصوص ترتیب کسی عنصرکی ایک بنیادی خصوصیت ہے۔ چنانچہ ہرعنصرمیں رنگوں کی ترتیب جداجداہے۔ یہی قانون انسانی زندگی میں بھی نافذہے۔ انسان کےاندربھی رنگوں اورلہروں کامکمل نظام کام کرتاہے ۔ رنگوں اورلہروں کاخاص توازن کےساتھ عمل کرناکسی انسان کی صحت کاضامن ہے ۔ اگرجسم میں رنگوں اورروشنیوں میں معمول سےہٹ کرتبدیلی واقع ہوتی ہےتوطبیعت اسکوبرداشت نہیں کرپاتی ہےاوراسکامظاہرہ کسی نہ کسی طبعی یاذہنی تبدیلی کی صورت میں ہوتاہے ۔ 

ہم اسکوکسی نہ کسی بیماری کانام دیتےہیں مثلاًبلڈپریشر،کینسر،فسادخون،خون کی کمی،سانس کےامراض،دق وسل،گٹھیا،ہڈیوں کےامراض،اعصابی تکالیف اوردیگرغیرمعمولی احساسات وجذبات وغیرہ۔ 

اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔