Topics
میرے دوست کا ایک اصیل مرغ ایک سوچار بخار میں مبتلا ہو ااور سبز رنگ کی بیٹ کرنے لگا۔ کھانا پینا چھوڑ دیا، زمین میں گردن ڈالے کھڑا رہتا تھا۔ دوست نے بتایا کہ میرے تمام مرغ اس بیماری میں مر جاتے ہیں۔ میں بخار کے لئے آسمانی رنگ IXکی طاقت میں اور زردرنگ پانی ixکی طاقت میں دودوگھنٹے کے وقفہ سے باری باری دینے کی ہدایت کی دوسرے دن مرغ کی سستی تو دور ہوگئی۔ لیکن بخاراور اسہال میں کوئی فرق نہ پڑا۔ پھر میں نے صرف نیلے رنگ کی ixطاقت کاپانی دودو گھنٹہ بعددیا جس سے بخاربالکل اترگیالیکن بھوک نہیں کھلی ۔ اب میں نے صرف زرد رنگ کی ixطاقت کی چند خوراکیں دیں جن سے مرغ کوکھل کر بڑے بڑے دست آئے اوروہ پوری طرح تندرست ہوکر بانگ دینے لگا۔ دوست نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ میرا کوئی مرغ اس طرح تندرست نہیں ہوا۔ اتفاق سے میرااپنا مرغ بھی بیمار ہوگیااور اس کو قبض ہوگیا۔ اسے میں نے پیلے رنگ کا پانی دیا۔ اس سے اس کودست آنے لگے اور دوچار دست آنے کے بعد اس کی سستی دور ہوگئی اور بھوک بھی کھل گئی۔ لیکن اس کا جسم برف کی طرف ٹھنڈا ہوگیا۔ یہ تشویشناک حالت تھی۔ میں گھبرا گیا۔ پھر خیال آیا کہ خواجہ صاحب نے سرخ رنگ کے لئے لکھا تھا کہ یہ بڑا بھاری محرک ہے اور جسم کو گرم کرتاہے۔ میں نے سرخ رنگ کے پانی کے ایک خوراک مرغ کو پلائی اوروہ پانچ منٹ میں گرم ہو گیااور اس کی صحت بحال ہوگئی۔
ہمسایہ میں ایک عورت کامنہ پکا ہواتھا۔ منہ میں اتنے چھالے تھے کہ کچھ کھا پی نہیں سکتی تھی۔ اس کو آسمانی رنگ کا پانی ایک گلاس پانی میں چند قطرے ڈال کر دیا گیا۔ چارروزمیں ایسی ہوگئی جیسے اسے کوئی تکلیف تھی ہی نہیں۔
حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
زمین پرموجودہرشےمیں کوئی نہ کوئی رنگ نمایاں ہے،کوئی شےبےرنگ نہیں ہے۔ کیمیائی سائنس بتاتی ہےکہ کسی عنصرکوشکست وریخت سےدوچارکیاجائےتومخصوص قسم کےرنگ سامنےآتےہیں ۔ رنگوں کی یہ مخصوص ترتیب کسی عنصرکی ایک بنیادی خصوصیت ہے۔ چنانچہ ہرعنصرمیں رنگوں کی ترتیب جداجداہے۔ یہی قانون انسانی زندگی میں بھی نافذہے۔ انسان کےاندربھی رنگوں اورلہروں کامکمل نظام کام کرتاہے ۔ رنگوں اورلہروں کاخاص توازن کےساتھ عمل کرناکسی انسان کی صحت کاضامن ہے ۔ اگرجسم میں رنگوں اورروشنیوں میں معمول سےہٹ کرتبدیلی واقع ہوتی ہےتوطبیعت اسکوبرداشت نہیں کرپاتی ہےاوراسکامظاہرہ کسی نہ کسی طبعی یاذہنی تبدیلی کی صورت میں ہوتاہے ۔
ہم اسکوکسی نہ کسی بیماری کانام دیتےہیں مثلاًبلڈپریشر،کینسر،فسادخون،خون کی کمی،سانس کےامراض،دق وسل،گٹھیا،ہڈیوں کےامراض،اعصابی تکالیف اوردیگرغیرمعمولی احساسات وجذبات وغیرہ۔
اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔