Topics
جوانی کی عمرمیں بال موٹے اور بعدمیں نستباً پتلے ہوجاتے ہیں۔ بال ایک حد تک بڑھنے کے بعد رک جاتے ہیں اور کچھ عرصے کے بعد جھڑجاتے ہیں۔ بال کی عمر کم وبیش چار سال ہوتی ہے اور اپنی عمر پوری کرنے کے بعد خودبخود گرجاتاہے۔ کنگھی کرنے میں چند بال گر جاتے ہیں تویہ کوئی تشویش کی بات نہیں ہے لیکن اگر کنگھی کرتے میں لمبے بالوں کے ساتھ چھوٹے بال بھی نکل آئیں تو اس کاکوئی نہ کوئی ایسا سبب ضرور موجودہے جس کو بیماری کانام دیا جاسکتاہے۔ بالوں کے گرنے میں عموماً پہلی علامت خشکی ہوتی ہے۔
سرکی جلد میں خشکی ناقص غذاؤں کے استعمال ، نیز خوشبودار غیرخالص تیل، سردھونے میں صابن کا استعمال ، کھانے میں نمکین اورچٹ پٹی چیزوں میں بے اعتدالی کی وجہ سے ہوتی ہے۔
بالوں کے قبل ازوقت سفیدی کے اسباب میں خاندانی یا موروثی اسباب بھی خاص طورپر اہم ہیں۔ متواتر دماغی صدمات سے بھی بال سفید ہوجاتے ہیں۔ تاریخ میں ایسے واقعات بھی ملتے ہیں کہ کسی شدید حادثے کی بناء پر صرف ایک رات میں سرکے بال بالکل سفیدہوگئے ہیں۔
ان تمام وجوہات میں سے کوئی بھی وجہ ہو۔ اس کے لئے آسمانی رنگ اورشعاعوں کا استعمال ازبس مفیدہے۔ سر دھونے میں آسمانی رنگ کا پانی اورسرمیں لگانے کے لئے آسمانی رنگ کی شعاعوں کا تیل باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرناچاہئے۔ تلوں کے خالص تیل کو آسمانی رنگ کی شیشی میں اس طرح بھرکر کہ شیشی کا اوپری حصہ ایک چوتھائی خالی رہے۔ مضبوط کا رک لگاکر ایک ماہ تک دھوپ میں رکھیں اورتیل رات کو سونے سے پہلے خوب اچھی طرح سر میں جذب کر یں۔
حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
زمین پرموجودہرشےمیں کوئی نہ کوئی رنگ نمایاں ہے،کوئی شےبےرنگ نہیں ہے۔ کیمیائی سائنس بتاتی ہےکہ کسی عنصرکوشکست وریخت سےدوچارکیاجائےتومخصوص قسم کےرنگ سامنےآتےہیں ۔ رنگوں کی یہ مخصوص ترتیب کسی عنصرکی ایک بنیادی خصوصیت ہے۔ چنانچہ ہرعنصرمیں رنگوں کی ترتیب جداجداہے۔ یہی قانون انسانی زندگی میں بھی نافذہے۔ انسان کےاندربھی رنگوں اورلہروں کامکمل نظام کام کرتاہے ۔ رنگوں اورلہروں کاخاص توازن کےساتھ عمل کرناکسی انسان کی صحت کاضامن ہے ۔ اگرجسم میں رنگوں اورروشنیوں میں معمول سےہٹ کرتبدیلی واقع ہوتی ہےتوطبیعت اسکوبرداشت نہیں کرپاتی ہےاوراسکامظاہرہ کسی نہ کسی طبعی یاذہنی تبدیلی کی صورت میں ہوتاہے ۔
ہم اسکوکسی نہ کسی بیماری کانام دیتےہیں مثلاًبلڈپریشر،کینسر،فسادخون،خون کی کمی،سانس کےامراض،دق وسل،گٹھیا،ہڈیوں کےامراض،اعصابی تکالیف اوردیگرغیرمعمولی احساسات وجذبات وغیرہ۔
اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔