Topics
ایک خاندان میں ناقص یازہریلا بناسپتی گھی کھانے سے گھر کے تمام افراد ، گھی کھاتے ہی شدید متلی، قے، منہ سے جھاگ، جسم برف کی طرح ٹھنڈا ہونے کی تکلیف میں مبتلا ہوگئے۔ جن میں سے ایک کے سواتمام افراد فوری طبّی امداد ملنے کی وجہ سے بچ گئے۔ لیکن ایک لڑکا جس کی عمر ۱۸سال تھی، فوری طبی امداد سے بچ تو گیا۔ مگر اس کا جسم بتدریج سن ہوتاچلاگیا۔ منہ سے بہت بڑی مقدار میں جھاگ دارلعاب کا بہنا بھی بند نہیں ہوا۔ ہر طرف سے مایوسی کے بعد اسکو میرے پاس لایا گیا۔ حالت واقعی قابل رحم تھی۔ میں نے اﷲکا نام لے کر سرخ رنگ کا پانی اورزرد رنگ کا پانی پندرہ پندرہ منٹ بعد دینا شروع کیا۔ آدھے گھنٹے بعد دل کی حالت میں نمایاں فرق تھا۔ ایک گھنٹہ کے بعد جسم گرم ہوگیا۔ فالج کی کیفیت جاتی رہی اور دوگھنٹہ کے بعد منہ سے جھاگ دارلعاب آنا بند ہوگیا۔ اب وہ لڑکا بالکل ٹھیک ہے۔
حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
زمین پرموجودہرشےمیں کوئی نہ کوئی رنگ نمایاں ہے،کوئی شےبےرنگ نہیں ہے۔ کیمیائی سائنس بتاتی ہےکہ کسی عنصرکوشکست وریخت سےدوچارکیاجائےتومخصوص قسم کےرنگ سامنےآتےہیں ۔ رنگوں کی یہ مخصوص ترتیب کسی عنصرکی ایک بنیادی خصوصیت ہے۔ چنانچہ ہرعنصرمیں رنگوں کی ترتیب جداجداہے۔ یہی قانون انسانی زندگی میں بھی نافذہے۔ انسان کےاندربھی رنگوں اورلہروں کامکمل نظام کام کرتاہے ۔ رنگوں اورلہروں کاخاص توازن کےساتھ عمل کرناکسی انسان کی صحت کاضامن ہے ۔ اگرجسم میں رنگوں اورروشنیوں میں معمول سےہٹ کرتبدیلی واقع ہوتی ہےتوطبیعت اسکوبرداشت نہیں کرپاتی ہےاوراسکامظاہرہ کسی نہ کسی طبعی یاذہنی تبدیلی کی صورت میں ہوتاہے ۔
ہم اسکوکسی نہ کسی بیماری کانام دیتےہیں مثلاًبلڈپریشر،کینسر،فسادخون،خون کی کمی،سانس کےامراض،دق وسل،گٹھیا،ہڈیوں کےامراض،اعصابی تکالیف اوردیگرغیرمعمولی احساسات وجذبات وغیرہ۔
اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔