Topics
کینسر خون کو مضرت پہنچاتا ہے وہ اس طرح کہ خون میں برقی روجن جن حصوں سے بچ کر نکل جاتی ہے ان حصوں میں جان نہیں رہتی اورساتھ ہی ساتھ ان ہی حصوں میں بہت باریک گول کیڑے بن جاتے ہیں۔ یہ کیڑادراصل سوراخ ہوتاہے۔ اس سوراخ کی خوراک برقی روہوتی ہے۔ وہ برقی رو جوزندگی کے مصرف میں آنی چاہئے تھی وہ ان سوراخوں کی خوراک بن جاتی ہے۔ نتیجہ میں خوراک کا ایک چھوٹے سے چھوٹا ذرّہ بجائے فائدے کے خون کو نقصان پہنچاتاہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ گیندے کے چھوٹے پھول کی چار پتیاں صبح نہار منہ کھالی جائیں۔ اور اس کے آدھے گھنٹے بعد تک کوئی چیز استعمال نہ کی جائے۔
نوٹ: کینسر ایک ایسا مرض ہے جو باختیار ہے، سنتاہے، حواس رکھتاہے، اگر اس سے دوستی کرلی جائے اورکبھی کبھی تنہائی میں بشرطیکہ مریض سوتا ہو اس کی خوشامدکی جائے ، یہ کہا جائے کہ ’’بھائی تم بہت اچھے ہو، بہت مہربان ہو ، یہ آدمی بہت پریشان ہے ، اس کو معاف کر دو۔‘‘ تو مریض کوچھوڑ دیتاہے اور دوست داری کا ثبوت دیتاہے۔
گیندے کا چھوٹا پھول بھی کینسر کے علاج میں اہمیت رکھتاہے۔ گیندے کے چھوٹے پھول کی چارپتیاں صبح نہار منہ کھالی جائیں اور اس کے آدھ گھنٹہ بعد تک کوئی چیز استعمال نہ کی جائے ۔ گیندے کے چھوٹے پھول میں وہ برقی روموجود ہے جو سوراخوں کی خوراک بنتی ہے۔ اس کی وجہ سے خون میں دور کرنے والی برقی روکم سے کم سوراخوں کی خوراک بنتی ہے اور کچھ عرصہ بعد گیندے کے پھول میں کام کرنے والی رواس کی مقام بن جاتی ہے۔
حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
زمین پرموجودہرشےمیں کوئی نہ کوئی رنگ نمایاں ہے،کوئی شےبےرنگ نہیں ہے۔ کیمیائی سائنس بتاتی ہےکہ کسی عنصرکوشکست وریخت سےدوچارکیاجائےتومخصوص قسم کےرنگ سامنےآتےہیں ۔ رنگوں کی یہ مخصوص ترتیب کسی عنصرکی ایک بنیادی خصوصیت ہے۔ چنانچہ ہرعنصرمیں رنگوں کی ترتیب جداجداہے۔ یہی قانون انسانی زندگی میں بھی نافذہے۔ انسان کےاندربھی رنگوں اورلہروں کامکمل نظام کام کرتاہے ۔ رنگوں اورلہروں کاخاص توازن کےساتھ عمل کرناکسی انسان کی صحت کاضامن ہے ۔ اگرجسم میں رنگوں اورروشنیوں میں معمول سےہٹ کرتبدیلی واقع ہوتی ہےتوطبیعت اسکوبرداشت نہیں کرپاتی ہےاوراسکامظاہرہ کسی نہ کسی طبعی یاذہنی تبدیلی کی صورت میں ہوتاہے ۔
ہم اسکوکسی نہ کسی بیماری کانام دیتےہیں مثلاًبلڈپریشر،کینسر،فسادخون،خون کی کمی،سانس کےامراض،دق وسل،گٹھیا،ہڈیوں کےامراض،اعصابی تکالیف اوردیگرغیرمعمولی احساسات وجذبات وغیرہ۔
اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔