Topics
نیلم نہایت صاف اور شفاف رنگ کا ہوتاہے ۔ بہت خوبصورت اورچمکدار نیلے رنگ کا پتھر ہوتاہے۔ اس کی بہترین قسم سری لنکا میں ملتی ہے۔ بعض حضرات سرخی مائل نیلم کو لعل ، سبزی مائل نیلم کو زبر جدا وربنفشی نیلم کو سنگ مروکہتے ہیں۔ یہ نہایت خطرناک پتھر ہے۔ اس کا پہننے والا قتل بھی ہو جاتاہے اور بھکاری بن جاتاہے ۔ لیکن اس کے بر خلاف یہ بھی دیکھا گیاہے کہ اس کا پہننے والا نہایت معززاوردولت مند ہو جاتاہے۔سرخی مائل نیلم میں روشنی کی لہریں ہوتی ہیں اور وہ نظر بھی آتی ہیں۔ یہ نیلم خطر ناک ہوتا اس کو نہیں پہنناچاہئے۔
جس نیلم کو زبر جد کہتے ہیں اوراس میں سبزی کے شیڈ ہوتے ہیں وہ نیلم باعث برکت ہے۔ اس کے پہننے والے کو اﷲعزت دیتاہے اور غیب سے اس کی مدد ہوتی ہے۔ اس لئے اس شخص کے اردگرد دولت جمع ہوجاتی ہے۔ اس نیلم کو پہننے والا درد گرد ہ اورگردہ کی پتھری سے محفوط رہتاہے ۔ عرق النساء سے اگر متاثر ہے تو اس کا اثر زائل ہوجاتاہے۔ اگرریڑھ کی ہڈی کوئی کمزوری ہے تو وہ رفع ہوجاتی ہے اور ساتھ ساتھ مثانہ کو قوت دیتاہے۔ اس کا پہننے والا آدھی سیسی کے درد میں مبتلا نہیں ہوتا۔
بنفشی نیلم، جس کو سنگ مرو کہتے ہیں اورجس میں بنفشی رنگ کا شیڈ ہوتاہے وہ بھی بہت خطرناک ہے۔ آدمی کوبیماراور بھکاری بنا دیتاہے۔ گردن کے امراض پیدا کرتاہے۔ فالج کا باعث بنتاہے۔ اکثر ایسے آدمی کی جس نے یہ پتھر پہنا ہو ٹانگیں ماری جاتی ہیں۔ اس سے دورہی رہنا چاہئے۔ زبرجد کے رنگ کا کوئی نگینہ بھی انہی فوائد کا حامل ہے جن کا حامل خود زبرجد ہوتاہے۔
حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
زمین پرموجودہرشےمیں کوئی نہ کوئی رنگ نمایاں ہے،کوئی شےبےرنگ نہیں ہے۔ کیمیائی سائنس بتاتی ہےکہ کسی عنصرکوشکست وریخت سےدوچارکیاجائےتومخصوص قسم کےرنگ سامنےآتےہیں ۔ رنگوں کی یہ مخصوص ترتیب کسی عنصرکی ایک بنیادی خصوصیت ہے۔ چنانچہ ہرعنصرمیں رنگوں کی ترتیب جداجداہے۔ یہی قانون انسانی زندگی میں بھی نافذہے۔ انسان کےاندربھی رنگوں اورلہروں کامکمل نظام کام کرتاہے ۔ رنگوں اورلہروں کاخاص توازن کےساتھ عمل کرناکسی انسان کی صحت کاضامن ہے ۔ اگرجسم میں رنگوں اورروشنیوں میں معمول سےہٹ کرتبدیلی واقع ہوتی ہےتوطبیعت اسکوبرداشت نہیں کرپاتی ہےاوراسکامظاہرہ کسی نہ کسی طبعی یاذہنی تبدیلی کی صورت میں ہوتاہے ۔
ہم اسکوکسی نہ کسی بیماری کانام دیتےہیں مثلاًبلڈپریشر،کینسر،فسادخون،خون کی کمی،سانس کےامراض،دق وسل،گٹھیا،ہڈیوں کےامراض،اعصابی تکالیف اوردیگرغیرمعمولی احساسات وجذبات وغیرہ۔
اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔