Topics

زندگی اور رنگ

انسان نے اب تک رنگ کی تقریباًساٹھ قسمیں معلوم کی ہیں ، ان میں بہت تیز نگاہ والے ہی امتیاز کر سکتے ہیں، جس چیز کو اس کی نگاہ محسوس کرتی ہے، اس کو رنگ، روشنی ، جواہرات اورآخر میں کم وبیش پانی سے تعبیر کرتاہے۔

اس بات سے قطع نظر کہ آسمانی رنگ کیاہے؟ کس طرح بناہے؟ آیا وہ صرف خیالی ہے یاکوئی حقیقت ہے ۔ بہرکیف انسان کی نگاہ اسے محسوس کرتی ہے اور اسے جو نام دیتی ہے وہ آسمانی ہے۔

جب فضا گردوغبار سے بالکل پاک ہوتی ہے تو آسمانی رنگ کی شعاعیں اپنے مقام کے اعتبار سے رنگ بدلتی ہیں۔ مقام سے مراد وہ فضا ہے جس کو انسان بلندی، پستی، وسعت اور زمین سے قربت یا دوری کا نام دیتاہے یہی حالات آسمانی رنگ کوہلکا، گہرا اور زیادہ گہرا، زیادہ ہلکا یہاں تک کہ مختلف رنگوں میں تبدیل کر دیتے ہیں۔

حدنگاہ سے زمین کی طرف آیئے تو آپ کو نیلے رنگ کی لاتعداد رنگین شعاعیں ملیں گی، یہاں اس لفظ رنگ کو’’قسم‘‘ کہا جا سکتاہے۔ دراصل قسم ہی وہ چیز ہے جو ہماری نگاہوں میں رنگ کہلاتی ہے ، یعنی رنگ کی قسمیں ، صرف رنگ نہیں بلکہ رنگ کے ساتھ فضا میں اور بہت سی چیز ملی ہوئی ہوتی ہیں وہ اس میں تبدیلی پیداکر دیتی ہیں، اسی چیز کو ’’قسم‘‘کے نام سے بیان کرنا ہمارامنشاء ہے۔

رنگ کا جو منظر ہمیں نظر آتاہے اس میں روشنی ، آکسیجن گیس، نائٹروجن گیس اور قدرے دیگر گیسیں (GASES)بھی شامل ہوتی ہیں۔ ان گیسوں کے علاوہ کچھ سائے (SHADES)بھی ہوتے ہیں جو ہلکے ہیں یادبیز، کچھ اور بھی اجزاء اسی طرح آسمانی رنگ میں شامل ہو جاتے ہیں۔ ان ہی اجزاء کو ہم مختلف قسمیں کہتے ہیں۔ یا مختلف رنگوں کانام دیتے ہیں لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ان میں ہلکے اوردبیز سایوں کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔

جس فضا سے ہمیں رنگ کا فرق نظرآتاہے اس فضا میں نگاہ اورحدِّنگاہ کے درمیان باوجود مطلع صاف ہونے کے بہت کچھ موجود ہوتاہے۔


Topics


رنگ اور روشنی سے علاج

حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی

زمین پرموجودہرشےمیں کوئی نہ کوئی رنگ نمایاں ہے،کوئی شےبےرنگ نہیں ہے۔ کیمیائی سائنس بتاتی ہےکہ کسی عنصرکوشکست وریخت سےدوچارکیاجائےتومخصوص قسم کےرنگ سامنےآتےہیں ۔ رنگوں کی یہ مخصوص ترتیب کسی عنصرکی ایک بنیادی خصوصیت ہے۔ چنانچہ ہرعنصرمیں رنگوں کی ترتیب جداجداہے۔ یہی قانون انسانی زندگی میں بھی نافذہے۔ انسان کےاندربھی رنگوں اورلہروں کامکمل نظام کام کرتاہے ۔ رنگوں اورلہروں کاخاص توازن کےساتھ عمل کرناکسی انسان کی صحت کاضامن ہے ۔ اگرجسم میں رنگوں اورروشنیوں میں معمول سےہٹ کرتبدیلی واقع ہوتی ہےتوطبیعت اسکوبرداشت نہیں کرپاتی ہےاوراسکامظاہرہ کسی نہ کسی طبعی یاذہنی تبدیلی کی صورت میں ہوتاہے ۔ 

ہم اسکوکسی نہ کسی بیماری کانام دیتےہیں مثلاًبلڈپریشر،کینسر،فسادخون،خون کی کمی،سانس کےامراض،دق وسل،گٹھیا،ہڈیوں کےامراض،اعصابی تکالیف اوردیگرغیرمعمولی احساسات وجذبات وغیرہ۔ 

اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔