Topics

روشنی اور رنگ سے علاج کا طریقہ

رنگ یاروشنی سے امراض کا علاج اس قدر آسان ہے کہ معمولی سوجھ بوجھ کا آدمی بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتاہے۔ اس علاج میں وقت بھی کم صرف ہوتاہے ، خرچ بھی کچھ نہیں ہوتا اور دوائیں ہمیشہ تازہ استعمال کی جاسکتی ہیں۔

طریقۂ اول: جس رنگ کی ضرورت ہوا س رنگ کی ایک بوتل بازار سے خرید کر پہلے اسے ٹھنڈے پانی سے اورپھر گرم پانی سے اچھی طرح صاف کرلیناچاہئے۔ تاکہ بوتل کے اندر کی سطح میں کسی قسم کا میل باقی نہ رہے۔ اگربوتل کے اوپر کوئی لیبل یا کاغذ وغیرہ لگاہواہواسے بھی دورکردینا چاہئے۔ شیشی کو صاف کرنے کے بعد اس میں آبِ مقطر(DISTILLED WATER)اس طرح بھرنا چاہئے کہ بوتل یا شیشی کا ایک چوتھائی اوپری حصہ خالی رہے۔ اس بھری ہوئی بوتل یا شیشی کو لکڑی کی میزیا چوکی پر ایسی جگہ رکھنا چاہئے جہاں صاف اورکھلی ہوئی دھوپ ہو۔ اگر بازار میں مطلوبہ رنگ کی بوتل یاشیشی فراہم نہ ہوسکے تو صاف پکّے شیشے کی سفید بوتل خرید کر اس پر ٹرانسپرنٹ کا غذااس طرح چپکا دیا جائے کہ بوتل اوپر ، نیچے اور اطراف میں کاغذ کے اندر آجائے۔ 

ٹرانسپرنٹ سے مراد وہ کاغذہے جو اگر بتیوں وغیرہ کے پیکٹ پر خوبصورتی کے لئے لگایا جاتاہے۔ اگرایسا کاغذ دستیاب نہ ہوتوٹرانسپرنٹ پلاسٹک شیٹ سے بھی کام لیا جاسکتاہے۔ 

۱۔ ایک چوتھائی خالی بوتل چھوڑ کر پانی کو بوتل میں دھوپ میں چاریا چھ گھنٹہ تک رکھا جائے ۔ پانی تیارکرنے کا بہترین وقت دن میں دس گیارہ بجے سے چار بجے تک ہے ۔ پانی تیارہونے کی شناخت یہ ہے کہ بوتل کے خالی حصہ پر بھاپ کی طرح کچھ بوندیں جمع ہوجاتی ہیں۔

۲۔ ایک شیشی کو دوسری شیشی کے قریب اس طرح نہ رکھیں کہ ایک شیشی کا سایہ دوسری شیشی پرپڑے۔

۳۔ جس مقام پر شیشیاں رکھی جائیں وہاں کسی قسم کا گردوغبار یا دھواں نہیں رہنا چاہئے ۔ شیشیوں کے اوپر کارک مضبوطی سے لگا رہناچاہئے۔

دوسرا طریقہ: برسات کے دنوں میں جب کہ سورج کبھی نکلتاہے اور کبھی ابرمیں رہتاہے یہ طریقہ اختیار کیا جائے کہ جس رنگ کی ضرورت ہواسی رنگ کی بوتل میں شوگر آف مِلک کی دوگرین کی ٹکیاں حسبِ قاعدہ بھر کر متواتر پندرہ یوم یا ایک ماہ تک روزانہ چھ گھنٹہ دھوپ میں رکھی جائیں۔ درمیان میں ہر چوتھے روزان کو ہلاتے رہیں تاکہ گولیوں میں سورج کی کرنیں خوب اچھی طرح جذب ہوجائیں۔ پندرہ روزکے بعدان گولیوں کوبطور دواستعمال کیا جاسکتاہے۔

تیسرا طریقہ: کمرے کے اس رخ پر جدھر سے دھوپ  آتی ہو، مختلف کھڑکیوں میں مختلف رنگ کے شیشے لگو ادیئے جائیں اور ان پر پردہ کھینچ دیں مریض کو اس کمرے میں آرام دہ بستر پر لٹاکر تمام دروازے اورکھڑکیاں بندکرکے کمرے میں اندھیراکرلیاجائے۔ اب مریض کو جس رنگ کی ضرورت ہے اس رنگ کے شیشہ والی کھڑکی سے پردہ ہٹادیاجائے تاکہ سورج کی روشنی اس مخصوص رنگ کے شیشے سے گزرکر اندر آئے۔ اس طرح کمرے میں صرف وہی روشنی باقی رہے گی جس کی مریض کو ضرورت ہے۔ مثال کے طورپر ایک بخار کے مریض کو ایسے کمرے میں لٹاکر نیلے شیشے والی کھڑکی کے پردے ہٹادیں اور مریض کو اس رنگ کی روشنی میں دو تین گھنٹہ تک رہنے دیں ۔ ہر نصف گھنٹے کے وقفے سے تھرمامیٹر کی مددسے اس مریض کا درجۂ حرارت دیکھتے رہیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ آہستہ آہستہ مریض کا بخار کم ہوکر بالکل اترگیاہے۔

چوتھا طریقہ: رات کے وقت اس علاج کاطریقہ یہ ہوگا۔ ایک ٹیبل لیمپ اسٹینڈ پر اس طرح فٹ کیا جائے کہ بلب کی روشنی مریض کے پلنگ پر اس جگہ پڑے جس جگہ روشنی کی ضرورت ہے ۔ مطلوبہ رنگ کا بلب لیکر روشنی کردیں اور مریض کو اس روشنی میں لٹادیں۔

پانچواں طریقہ: ڈیڑھ فٹ کا ایک بکس بنوالیا جائے جس میں چاروں طرف سے اس طرح کے خانے بنائے جائیں کہ ان میں حسبِ منشاء جس رنگ کا چاہیں شیشہ لگادیں۔ بکس کی زمین لکڑی کی ہونی چاہئے۔ البتہ چھت پر اگر کوئی ایسی دھات لگائی جائے جس کا ریفلیکشن پڑتاہوتو زیادہ مناسب ہے۔ اس لالٹین نما بکس کے اندر بلب لگادیں یاتیز روشنی کا چراغ جلادیں، اب تین طرف کے خانے بندکرکے چوتھے خانے میں اسی رنگ کا شیشہ لگاکر جس رنگ کی ضرورت ہووہ روشنی حاصل کریں۔

چھٹا طریقہ: تیل بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ مختلف رنگوں کی بوتلوں میں کچّی گھانی کا خالص السی کا تیل بھرکر چالیس یوم تک دھوپ میں رکھیں۔اگر اس عرصہ میں بارش آجائے یا بادل چھا جائیں تو یہ دن شمار کرلیں اور چالیس روزکے بعد اتنے روزمزید دھوپ میں رکھ کر کورس پوراکرلیں ۔ تیل تیارہوجانے کے بعد اس کی مالش کرائی جائے۔ 

مالش صبح وشام پانچ پانچ منٹ وائروں میں کرنی چاہئے۔

سرمیں مالش کرنے کے لئے آسمانی رنگ کی بوتل میں تلوں کی تیل تیار کیا جائے۔ یہ تیل ایسے مریضوں کے لئے مفید ہوتاہے جن کے دماغ کوگرمی چڑھ گئی ہو۔ 

مریض کبھی ہوش میں اور کبھی بے ہوش ہوجاتاہو اور بے ہوشی کی حالت میں بے سروپاباتیں بکتاہو، ڈرتاہو اوریہ کہتاہو کہ مجھے ایک سایہ نظر آتاہے۔ یاآواز آتی ہے کہ چلو میرے ساتھ چلو، غرضیکہ دماغ گرمی کی وجہ سے بے قابو ہوگیاہو۔ اس تیل کو سرمیں جذب کرانے سے چند منٹ میں ہوش وحواس درست ہوجاتے ہیں۔

ٍ نیلی بوتل میں تیار کیا ہوا تلوں کا تیل ان لوگوں کے لئے انتہائی درجہ فائدہ مندہے جو دماغی کام کرتے ہیں یا زیادہ کام کرنے سے دماغی کمزوری پیداہوگئی ہو یا یادداشت کم ہوگئی ہو،گرمی کی وجہ سے دماغ بھاری رہتا ہو ، بالوں کی جڑیں کمزور ہو گئی ہوں ، سرمیں درد، گنج اور کھجلی کی زیادتی سے جو تکلیف ہو اس کے لئے نیلے رنگ کی بوتل کا تیل نہایت فائدہ مند ہے۔ جن طلباء کو مضامین یاد نہ رہتے ہوں اور دانشوروں کو مسائل کے سلجھانے میں دقت پیش آتی ہو ان کے لئے یہ تیل قدرت کا انمول عطیہ ثابت ہواہے۔ اس کے صبح وشام استعمال سے ڈراؤنے خواب آنا بند ہوجاتے ہیں۔ دماغ میں نزلہ اگر جم گیا ہو اور اس کی وجہ سے سر میں بھاری پن ہو تو اس تیل کے استعمال سے بلغم رقیق ہوکر ناک سے خارج ہوجاتاہے۔ بینائی کے لئے قوت بخش ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اس کے مسلسل استعمال سے موتیا بندکا پانی اترنا بندہوگیاہے۔ 

ٍ سرخ رنگ کی بوتل میں تیار کیا ہو اتیل ایسے مریضوں کو فی الفور شفا بخشتاہے جن کو سردی کی وجہ سے بدن کے کسی حصہ میں درد رہنے لگاہو۔

ٍ بینگنی اورنارنجی رنگ کی بوتل میں تیارکئے ہوئے تیل نے آتشک کے زخموں پر جادو کااثر دکھلایا ہے۔ جو مریض رات کو زخموں میں  تکلیف سے چیختے اورچلاتے تھے ایک مرتبہ کے تیل لگانے سے ان کو راحت ہوئی ہے۔

ٍٍ ساتواں طریقہ: شیشے کے رنگین جارمیں ۔ DISTILLED WATERامپیول AMPULEرکھ کر ایک ماہ تک روزانہ گیارہ بجے سے چار بجے تک دھوپ میں رکھیں اور جس رنگ کی ضرورت ہواس رنگ کا ایک یادو’’CC‘‘انجکشن لگوائیں۔ صرف ایک انجکشن سے مرض کا قلع قمع ہوتے دیکھا گیاہے۔ اگرضرورت پڑے تو ایک انجکشن کا وقفہ دوسرے انجکشن سے کم ازکم ایک ہفتہ ضرورہونا چاہئے۔ کمر میں بیس سال کا پرانا درد سرخ رنگ میں تیار کئے ہوئے صرف ایک انجکشن سے نیست ونابود ہوتے دیکھا گیاہے۔

ٍ نوٹ: انجکشن کا علاج کسی ہوشیار اورمستند معالج کے مشورہ کے بغیرنہ کیا جائے۔

ٍ آٹھواں طریقہ : آنکھوں کی بیماری ، آنکھوں کی دکھن اوران آنکھوں کے لئے جو آپریشن کے بعد خراب ہوگئی ہوں ہلکے آسمانی رنگ کے شیشے کی عینک لگانا بہترین نتائج کا حامل ہے۔

ٍ نوٹ: آسمانی رنگ گلاس کی عینک دن میں صبح ۹؍یا ۱۰؍بجے سے شام ۴؍یا ۵؍بجے تک لگانی چاہئے۔ زیادہ بہتریہ ہے کہ دویاتین گھنٹے کا وقفہ گزرنے پر عینک اتاردی جائے اور پندرہ بیس منٹ کے بعددوبارہ لگائی جائے۔


Topics


رنگ اور روشنی سے علاج

حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی

زمین پرموجودہرشےمیں کوئی نہ کوئی رنگ نمایاں ہے،کوئی شےبےرنگ نہیں ہے۔ کیمیائی سائنس بتاتی ہےکہ کسی عنصرکوشکست وریخت سےدوچارکیاجائےتومخصوص قسم کےرنگ سامنےآتےہیں ۔ رنگوں کی یہ مخصوص ترتیب کسی عنصرکی ایک بنیادی خصوصیت ہے۔ چنانچہ ہرعنصرمیں رنگوں کی ترتیب جداجداہے۔ یہی قانون انسانی زندگی میں بھی نافذہے۔ انسان کےاندربھی رنگوں اورلہروں کامکمل نظام کام کرتاہے ۔ رنگوں اورلہروں کاخاص توازن کےساتھ عمل کرناکسی انسان کی صحت کاضامن ہے ۔ اگرجسم میں رنگوں اورروشنیوں میں معمول سےہٹ کرتبدیلی واقع ہوتی ہےتوطبیعت اسکوبرداشت نہیں کرپاتی ہےاوراسکامظاہرہ کسی نہ کسی طبعی یاذہنی تبدیلی کی صورت میں ہوتاہے ۔ 

ہم اسکوکسی نہ کسی بیماری کانام دیتےہیں مثلاًبلڈپریشر،کینسر،فسادخون،خون کی کمی،سانس کےامراض،دق وسل،گٹھیا،ہڈیوں کےامراض،اعصابی تکالیف اوردیگرغیرمعمولی احساسات وجذبات وغیرہ۔ 

اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔