Topics
مفید غذائیں
ماہواری میں اگر بے قاعدگی پائی جائے تو غذا میں بھوسی کی روٹی انڈے کی زردی ، دودھ، مکھن، بندگوبھی، سلاد، گاجر، پالک، لوبیا اور چقندر کھانا مفید ثابت ہوتاہے۔
اس لئے کہ اس میں حیاتیں Eکی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ پھلوں میں ا نگور کا رس بہت مفیدہے۔ اس کے علاوہ مغز بادام ، کشمش، پستہ، ناریل، اخروٹ، کشمش ملاکر اورخوبانی مفیدہے۔ نیلی شعاعوں میں تیارکردہ السی کا تیل ریڑھ کی ہڈی کے جوڑ پر جو کولہوں کے درمیان ہوتاہے۔ صبح وشام دائروں میں پانچ پانچ منٹ تک ہلکے ہاتھ سے مالش کرانا بہت مفیدہے۔
حیض کی کمی میں اگر وجہ خون کی کمی ہوتو تازہ پھلوں کا رس، گنے کا رس سردیوں میں کلیجی کا پانی، گوشت، اورکلیجی کی یخنی مفیدہے۔ عرقِ جامن ، چقندر اس کے علاوہ مونگ کی دال کا پانی، سرسوں کا ساگ، گاجریں، تازے ہرے ناریل کاپانی، اننّاس ، جامن، سیب اور شلغم کا اچار بھی مفید ثابت ہوتاہے۔
اگر حیض کی زیادتی ہوتو اس کے لئے کچنار کی پھلیوں کو بطور سبزی پکاکر کھانا فائدہ مندہے۔ دیگر چاولوں کی پیچھ ، مربّہ آملہ اوروہ تمام اشیاء جس میں حیاتین’’E‘‘اور’’K‘‘ہوں، مفید ہوتی ہیں۔
مضر غذائیں
ایام کی بے قاعدگی کی صورت میں گرم مصالحے ، ٹھنڈی اورترش اشیاء سے پرہیز کرناچاہئے۔ ایام کی کمی اوررکاوٹ میں ٹھنڈی اشیاء باد ی اور ثقیل اشیاء کا استعمال اورایام کی زیادتی میں گرم ، بادی اور ثقیل اشیاء کا استعمال مضرہے۔
حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
زمین پرموجودہرشےمیں کوئی نہ کوئی رنگ نمایاں ہے،کوئی شےبےرنگ نہیں ہے۔ کیمیائی سائنس بتاتی ہےکہ کسی عنصرکوشکست وریخت سےدوچارکیاجائےتومخصوص قسم کےرنگ سامنےآتےہیں ۔ رنگوں کی یہ مخصوص ترتیب کسی عنصرکی ایک بنیادی خصوصیت ہے۔ چنانچہ ہرعنصرمیں رنگوں کی ترتیب جداجداہے۔ یہی قانون انسانی زندگی میں بھی نافذہے۔ انسان کےاندربھی رنگوں اورلہروں کامکمل نظام کام کرتاہے ۔ رنگوں اورلہروں کاخاص توازن کےساتھ عمل کرناکسی انسان کی صحت کاضامن ہے ۔ اگرجسم میں رنگوں اورروشنیوں میں معمول سےہٹ کرتبدیلی واقع ہوتی ہےتوطبیعت اسکوبرداشت نہیں کرپاتی ہےاوراسکامظاہرہ کسی نہ کسی طبعی یاذہنی تبدیلی کی صورت میں ہوتاہے ۔
ہم اسکوکسی نہ کسی بیماری کانام دیتےہیں مثلاًبلڈپریشر،کینسر،فسادخون،خون کی کمی،سانس کےامراض،دق وسل،گٹھیا،ہڈیوں کےامراض،اعصابی تکالیف اوردیگرغیرمعمولی احساسات وجذبات وغیرہ۔
اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔