Topics

بخار

ڈاکٹر محمد خورشید صاحب اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ : میں نے گہرے نیلے رنگ کی شیشی میں پانی ڈالکر دوگھنٹہ تک صاف دھوپ میں رکھا ۔ اس کے بعد ہومیوپیتھی طریقہ پر ایک قطرہ نیلے پانی کا اور سو قطرے سادہ صاف پانی کے دوڈرام کی شیشی میں ڈال کر ایک سو جھٹکے دے کر اس کی ایک طاقت بنائی۔ اس میں سے ایک قطرہ لے کرا ور سوقطرے پانی ڈالکر مزید سو جھٹکے دیئے۔ (ہومیوپیتھک طاقتیں اسی طرح بنائی جاتی ہیں)یہ میں نے اس لئے کیا تاکہ باربار رنگدارپانی دھوپ میں رکھنے کی مصیبت سے جان چھوٹ جائے اور دواکا اثر بھی قائم رہے۔ اس طریقے پر تیار کیاہواپانی میرے پاس تقریباً تین ماہ پڑارہا۔ میرے ایک دیرینہ دوست کا بچہ شدید بخار میں مبتلا ہوگیا۔ کنپٹیر ہوگئے اور شدیدسردرد بھی ساتھ تھا۔ میں نے نیلے رنگ کی شیشی کاپانی جسکی پہلی طاقت ہومیو پیتھک طریقہ پربنائی تھی اس بچے کو دینے کا فیصلہ کیا۔میراخیال تھاکہ چونکہ تین ماہ گزر چکے ہیں۔  اس لئے ہوسکتاہے کہ اس پانی میں دوائی کا اثر ختم ہوگیاہو۔ بہرحال میں نے بخار کے مریض بچہ کو یہی پانی دیدیا۔ نتیجہ حیران کن تھا۔ اس نیلے پانی کا ایک قطرہ شوگر آف ملک پر ڈالکر دیا تو پندرہ منٹ کے اندر سردرد غائب ہوگیا۔ کنپٹیروں کا درد بھی کم ہوگیا۔ بخار بھی جو پہلے بہت تیز تھا کم ہونا شروع ہوگیا۔ دوبارہ چارچار گھنٹے کے بعد مزید پانی کی خوراکیں دی گئیں۔ چوبیس گھنٹے میں بخار ، کنپٹیراوردرد بالکل ٹھیک ہوگیا۔

Topics


رنگ اور روشنی سے علاج

حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی

زمین پرموجودہرشےمیں کوئی نہ کوئی رنگ نمایاں ہے،کوئی شےبےرنگ نہیں ہے۔ کیمیائی سائنس بتاتی ہےکہ کسی عنصرکوشکست وریخت سےدوچارکیاجائےتومخصوص قسم کےرنگ سامنےآتےہیں ۔ رنگوں کی یہ مخصوص ترتیب کسی عنصرکی ایک بنیادی خصوصیت ہے۔ چنانچہ ہرعنصرمیں رنگوں کی ترتیب جداجداہے۔ یہی قانون انسانی زندگی میں بھی نافذہے۔ انسان کےاندربھی رنگوں اورلہروں کامکمل نظام کام کرتاہے ۔ رنگوں اورلہروں کاخاص توازن کےساتھ عمل کرناکسی انسان کی صحت کاضامن ہے ۔ اگرجسم میں رنگوں اورروشنیوں میں معمول سےہٹ کرتبدیلی واقع ہوتی ہےتوطبیعت اسکوبرداشت نہیں کرپاتی ہےاوراسکامظاہرہ کسی نہ کسی طبعی یاذہنی تبدیلی کی صورت میں ہوتاہے ۔ 

ہم اسکوکسی نہ کسی بیماری کانام دیتےہیں مثلاًبلڈپریشر،کینسر،فسادخون،خون کی کمی،سانس کےامراض،دق وسل،گٹھیا،ہڈیوں کےامراض،اعصابی تکالیف اوردیگرغیرمعمولی احساسات وجذبات وغیرہ۔ 

اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔