Topics

ایلوپیتھی ڈاکٹر اورکینسر

ڈاکٹر محمد اقبال ایم بی بی ایس جو اس وقت سعودی عرب میں ایک اسپتال کے انچارج ہیں اپنے والد صاحب کے علاج کے سلسلہ میں لکھتے ہیں: (ان کے والد صاحب کو آخری اسٹیج میں کینسر تھاجو سارے جسم میں پھیل چکاتھااور جسم میں جگہ جگہ گلٹیاں بنتی رہتی تھیں۔ اس فقیر نے اس مرض کے دفعیہ کے لئے روشنیوں کے ذریعہ علاج تجویز کیا تھا)تین چار روز تک کوئی اثر مرتب نہیں ہوا۔ اس کے بعد والد صاحب کو اس طرح پسینہ آنا شروع ہوا کہ معلوم ہوتاتھا جسم کے سارے مسامات کھل گئے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ پسینے میں انتہائی درجہ تعفن تھااور پسینے کا رنگ اس حد تک سیاہ تھا کہ بستر کی چادر بھی سیاہ ہوگئی اور ساتھ ہی ساتھ تکلیف میں اضافہ ہوگیااور بیچینی بڑھ گئی لیکن ہم نے آپ کی ہدایت کے مطابق علاج جاری رکھا۔ سات روز کے علاج کے بعد جسم میں نئی گلٹیاں بننا بندہوگئیں اورجو گلٹیاں موجود تھیں وہ پک کر پھوٹ گئیں اور اس میں سے مواد خارج ہونے لگا۔ (گلٹیوں کو پکانے کے لئے کسی قسم کامرہم استعمال نہیں ہوا) اور اسکے بعد انہیں آرام محسوس ہوا۔ نیند بھی اچھی آنے لگی۔ خوراک کی طرف طبیعت راغب ہوگئی۔

نوٹ: اس مرض میں ہم نے صرف سرخ رنگ کی شعاعیں تجویز کی تھیں۔

’’کتاب رنگ اور روشنی سے علاج کا پہلا ایڈیشن شائع ہونے کے بعد ڈاکٹرز، حکما نے انفرادی طورپراپنے اپنے جوتجربات لکھ کر مجھے بھیجے ہیں ۔ انکو شائع کیا جائے تو ایک اور کتاب بن جائے گی۔ اس لئے ان سے صرف نظر کرکے یہ لکھ دینا کافی سمجھتا ہوں کہ میں نے ہر شعبۂ علاج کے ماہرین کی خدمت میں، شعاعوں سے تیار کیاہوا تیل اورپانی پیش کیا جس کے نتائج خاطر خواہ مرتب ہوئے۔‘‘(خواجہ شمس الدین عظیمی)


Topics


رنگ اور روشنی سے علاج

حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی

زمین پرموجودہرشےمیں کوئی نہ کوئی رنگ نمایاں ہے،کوئی شےبےرنگ نہیں ہے۔ کیمیائی سائنس بتاتی ہےکہ کسی عنصرکوشکست وریخت سےدوچارکیاجائےتومخصوص قسم کےرنگ سامنےآتےہیں ۔ رنگوں کی یہ مخصوص ترتیب کسی عنصرکی ایک بنیادی خصوصیت ہے۔ چنانچہ ہرعنصرمیں رنگوں کی ترتیب جداجداہے۔ یہی قانون انسانی زندگی میں بھی نافذہے۔ انسان کےاندربھی رنگوں اورلہروں کامکمل نظام کام کرتاہے ۔ رنگوں اورلہروں کاخاص توازن کےساتھ عمل کرناکسی انسان کی صحت کاضامن ہے ۔ اگرجسم میں رنگوں اورروشنیوں میں معمول سےہٹ کرتبدیلی واقع ہوتی ہےتوطبیعت اسکوبرداشت نہیں کرپاتی ہےاوراسکامظاہرہ کسی نہ کسی طبعی یاذہنی تبدیلی کی صورت میں ہوتاہے ۔ 

ہم اسکوکسی نہ کسی بیماری کانام دیتےہیں مثلاًبلڈپریشر،کینسر،فسادخون،خون کی کمی،سانس کےامراض،دق وسل،گٹھیا،ہڈیوں کےامراض،اعصابی تکالیف اوردیگرغیرمعمولی احساسات وجذبات وغیرہ۔ 

اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔