Topics
قلندربابا
اولیاءؒ ایک بلند پایہ شاعر تھے۔ شعر وسخن کا ذوق آپ نے بچپن سے پایا تھا۔ قلندر باباؒ
نے بہت سے رباعیات کہیں جن میں معرفت کے نکات، آدمِ خاکی کی حیثیت اورعالمِ رنگ وبوُ
کی حقیقت کو اپنے مخصوص انداز میں بیان کیاہے۔ ان رباعیات میں جو گہرائی ہے وہ مقام
ولایت و عرفان میں آپ کی عظمت کی گواہی دیتی ہے۔ چند رباعیات پیشِ خدمت ہیں:
جس پردے میں دیکھتا
ہوں پردا ہے الگ
جس نقش میں دیکھتاہوں
نقشہ ہے الگ
ہر ذرہ میں جمشید وفریدوں
ہیں ہزار
سبحان اﷲکہ میری دنیا
ہے الگ
زلفیں ہیں ہزار مشک
اور عنبر میں
ہیں سینکڑوں رخسار جو
ہیں گوہرمیں
اس راہ میں رکھ پیر
ذرا آہستہ
آنکھیں ہیں ہزار پری
زادوں کی خاکستر میں
نبی سے صادرہونے والا معجزہ ہویا ولی سے سرزد
ہونے والی کرامت سب کسی نہ کسی قانون کی بنیاد پر ہوتاہے۔ اولیاء اﷲسے متعلق تذکرے
اس امتیاز سے لکھے گئے ہیں کہ ان حضرات کی اصل صفات چھپ گئی ہیں اور اس طرزِ فکر کو
اجاگر نہیں کیا گیا ہے جو کشف وکرامت کی محرک ہوتی ہے۔ کشف وکرامت کے قانون یاکشف و
کرامت کی سائنس کو متعارف کرانے کے لئے ۔ قلندر بابا اولیاءؒ نے اپنے نانابابا تاج
الدینؒ ناگپوری کا تذکرہ بعنوان "تذکرۂ تاج الدین باباؒ " لکھوایا۔ تذکرے
میں ان واقعات کو بیان کیا ہے جو قلندر بابااولیاءؒ کے سامنے پیش آئے۔
"تذکرہ تا ج الدینؒ بابا" کی افادیت
کے پیشِ نظر ہم اس کتابچہ کو قلندربابا کے تذکرے کے ساتھ منسلک کر رہے ہیں۔ تاکہ قارئین
جو پوری کتاب سے گزر کر بابا تاج الدینؒ کی ہمہ صفت ذات سے متعارف ہو چکے ہیں۔ اس تذکرے
کو پڑھ کر حضرت باباتاج الدینؒ سے صادر ہونے والی کرامات کی علمی توجیہ سے بھی واقفیت
حاصل کرلیں۔
سوانح حیات بابا تاجُ الدین ناگپوریؒ
خواجہ شمس الدین عظیمی
عارف باﷲخاتون
مریم اماں
کے نام
جن کے لئے شہنشاہ ہفت اقلیم
حضرت بابا تاج الدین ؒ
کا ارشاد ہے:
"میرے پاس آنے سے
پہلے مریم اماں کی خدمت میں حاضری دی جائے۔"