Topics
بمبئی کی ایک طوائف بیان کرتی ہیں۔
جب سے میں نے حضور باباصاحب کا تذکرہ سنا اور آپ کی غربا پروری ، خطاکاروں کی پردہ
داری اور ان پر شفقت ومحبت کے واقعات سنے مجھے باباصاحب سے دلی تعلق ہوگیا۔ اور میں
نے خود کو باباصاحب کے ارادت مندوں میں شمار کر نا شروع کر دیا ہے۔ ایک دفعہ میں اپنی
خطاکاریوں کے باعث آتشک میں مبتلا ہوگئی۔ میری حالت اتنی خراب ہو گئی کہ میں نے خود
کو بالا خانے سے گرا کر جان دینے کا ارادہ کر لیا۔ یہ فیصلہ کر کے میں بستر سے اٹھی
اور بالا خانے پر چلی۔ چلتے ہوئے میری نظر دیوار پر لگی ہوئی باباصاحب کی تصویر پر
پڑی ۔ شبیہِ مبارک کو دیکھ کر میں بے اختیار پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی اور باباصاحب کو
مخاطب کیا۔ اے کاش میں آپ کی خدمت میں حاضر ہو جاتی تو آج میری یہ حالت نہ ہوتی اور
مجھ سے ایسے قبیح افعال سرزرد نہ ہوتے۔ میں روروکرباباصاحب سے اپنے دلی جذبات کا اظہار
کر رہی تھی۔ یکایک محسوس ہوا کہ کسی غیبی ہاتھ نے میراہاتھ پکڑا اور بستر کی جانب لے
کر چلا۔ میں بے اختیار اس قوت کے زیرِ اثر جاکر بستر پر لیٹ گئی۔ لیٹے لیٹے مجھ پر
غنودگی کا غلبہ ہواا ور میں نے دیکھا کہ حضور باباصاحب تشریف لائے ہیں۔ اپنی انگشتِ
شہادت سے لعابِ دہن لگایا ۔ پھوڑا گیا اور مواد خارج ہونے لگا۔ میری آنکھ کھل گئی اور
دیکھا کہ واقعی مواد بہہ رہاہے۔ اس کے بعد سے اس مرض کا مکمل خاتمہ ہو گیا اور میں
نے گناہ آلود زندگی سے توبہ کر لی۔ اب ہر وقت باباصاحب کا تصور میرے ساتھ رہتاہے۔ اور
مجھے باباصاحب کے تعلق سے ایسے دلی اطمینان نصیب ہو اہے جس کا لطف بیان کر نا میرے
بس میں نہیں۔
سوانح حیات بابا تاجُ الدین ناگپوریؒ
خواجہ شمس الدین عظیمی
عارف باﷲخاتون
مریم اماں
کے نام
جن کے لئے شہنشاہ ہفت اقلیم
حضرت بابا تاج الدین ؒ
کا ارشاد ہے:
"میرے پاس آنے سے
پہلے مریم اماں کی خدمت میں حاضری دی جائے۔"