Topics

کشف وکرامات

انبیاء اوررسولوں سے معجزات کا ظہور ہوااور ختمِ نبوت ورسالت کے بعد یہ وراثت اولیاء اﷲکومنتقل ہوئی۔ علمِ نبوت کے زیرِ سایہ جو خرقِ عادت اولیائے کرام سے صادر ہوئی وہ کرامت کہلائی۔ ان پاک طینت حضرات سے کرامات کا اظہار بطور رُشد وہدایت اورتعلیم وتنبیہ کے ہوا۔

باباتاج الدینؒ ناگپوری کی ذات بابرکات کشف وکرامات کے ضمن میں ممتاز ومنفرد ہے۔ باباصاحبؒ کا ذہن فطرت کی قوتوں میں اس قدر جذب تھا کہ آپ سے خرقِ عادت بطورعادت سرزد ہوتی تھی۔ باباصاحبؒ کی ذات میں یہ عجیب خوبی بھی دیکھی گئی کہ ان سے کشف وکرامت کا اظہار غیر ارادی طورپر ہوجاتاتھا۔ ارادہ یا ذہنی کی قوت استعمال کرکے تصرّف کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی تھی۔

باباصاحب ؒ کایہی طرزذہن تھا جس کی وجہ سے ان کے کشف وکرامات کے واقعات اتنے زیادہ ہیں کہ ان کو تفصیل کے ساتھ قلم بند کیاجائے تو کشف وکرامات کا باب ہی ایک الگ کتاب بن جائے گا۔ باباصاحبؒ کی گفتگو ان کے اٹھتے بیٹھتے، معمولات ومصروفیات سب میں کرامت کے پہلو موجود ہیں۔ اسی بات کے پیشِ نظر کشف وکرامات کے باب میں باباصاحب کی منتخب کرامات، کشف اورتصرفات کو شامل کیا گیاہے۔

اب تک باباتاج الدینؒ سے متعلق جتنے تذکرے شائع ہوئے ہیں ان میں قلندر بابااولیاءؒ کی تصنیف "تذکرہ تاج الدینؒ "کے علاوہ کسی تذکرے میں اس طرزِ فکر یا ان قوانین کو سامنے نہیں لایا گیاہے۔ جن کے تحت کرامات صادرہوتی ہیں۔ "تذکرہ تاج الدین بابا" میں جو کرامات بیان کی گئی ہیں ان کو فیض یافتگان کے باب میں قلندر بابااولیاءؒ کے تذکرے کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے۔"تذکرہ تاج الدین بابا" کی طرزکو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے بابا تاج الدین ؒ کی بعض کرامات وتصرفات کے ساتھ ان قوانین کو بھی بیان کیا ہے جن کی بنیاد پر کسی کرامت کا صدور ہوتاہے۔

باباتاج الدین ؒ کے تذکرے اورکرامات پر مبنی ایک کتاب "تاج قطبی" باباصاحب کے زمانۂ حیات میں شائع ہوئی تھی۔ اس کتاب کے مصنف قطب الدین صاحب تھے۔ اورسن اشاعت ۱۹۱۱ء تھا۔ ہم کرامات کابیان "تاج قطبی" کی منتخب کرامات سے شروع کرتے ہیں۔

Topics


سوانح حیات بابا تاجُ الدین ناگپوریؒ

خواجہ شمس الدین عظیمی

عارف باﷲخاتون

مریم اماں

کے نام

جن کے لئے شہنشاہ ہفت اقلیم حضرت بابا تاج الدین ؒ

کا ارشاد ہے:

"میرے پاس آنے سے پہلے مریم اماں کی خدمت میں حاضری دی جائے۔"