Topics
ایک مرتبہ ناگپور کی کنہان ندی میں شدید طغیانی آگئی اورسیلاب میں بابا صاحب کے سرپرستوں کا ساراسامان بہہ گیا۔ بے سروسامانی بابا صاحب کی ملازمت کا فوری سبب بنی۔ باباصاحب نے فوج میں شمولیت اختیار کرلی۔ اورناگپور کی رجمنٹ نمبر۸؍(مدراسی پلٹن) میں شامل کر لئے گئے۔ اس وقت آپ کی عمر ۱۸؍سال تھی۔
کچھ عرصہ بعد بابا صاحب کی رجمنٹ کاتقرر ساگر میں کر دیا گیا۔ بابا تاج الدین ؒ کے نواسے قلندربابا اولیاءؒ لکھتے ہیں:
نانا تاج الدین فوج میں بھرتی ہونے کے بعد ساگر ڈپو میں تعینات کئے گئے تھے۔ رات کے ۹؍ بجے گنتی سے فارغ ہوکر بابا داؤد مکّی کے مزار پر تشریف لے جاتے ۔ وہاں صبح تک مراقبہ اورمشاہدہ میں مصروف رہتے اور صبح سویرے پریڈ کے وقت ڈپو میں پہنچ جاتے۔ یہ مشغلہ پورے دو سال تک جاری رہا۔ دوسال بعد بھی ہفتہ میں ایک دو باران کے یہاں حاضری ضرور دیا کرتے تھے۔ جب تک ساگر میں رہے اس معمول میں فرق نہیں آیا۔
کامٹی میں باباتاج الدین کی نانی کو جب اس بات کی خبر ملی کہ نواسہ راتوں کو غائب رہتاہے تو خیال آیا کہ شاید آپ بری صحبتوں کا شکار ہوکر بے راہ رو ہوگئے ہیں۔ یہ سوچ کر نانی صاحبہ ساگر جاکر ٹھہریں تاکہ یہ معلوم کریں کہ نواسہ راتوں کو کہاں رہتاہے۔ نانی نے اس خبر کو سچ پایا کہ نواسہ رات کو کہیں جاتاہے۔ ایک رات کہیں باہر رہ کر صبح باباصاحب گھر آئے تو نانی نے ناشتہ سامنے رکھا۔ باباصاحب نے یہ کہہ کر ٹال دیا کہ بھوک نہیں ہے۔ اس جواب سے نانی مزید فکر مند ہوئیں اور پکّا ارادہ کر لیا کہ رات کو نواسے کا تعاقب کرکے دیکھیں گی کہ وہ کہاں جاتاہے۔
رات کو جب بابا صاحب ویرانے کی طرف روانہ ہوئے ، نانی بھی نظر بچا کر چپکے چپکے ہولیں۔ دیکھا کہ نواسہ ایک مزار کے اندر داخل ہوا۔ چندے انتظار کے بعد اندر جاکر دیکھا تو بابا صاحب ذکر وفکر میں مشغول تھے۔ نواسے کی عبادت وریاضت میں حد درجہ مستغرق دیکھ کر نانی صاحبہ کے دل کا بوجھ اترگیا۔ انہوں نے بابا صاحب کو بہت دعائیں دیں اور خاموش سے واپس چلی آئیں۔
بابا صاحب صبح کو نانی کے پاس آئے تو ان کے ہاتھوں میں چھوٹے چھوٹے پتھر تھے۔ نانی صاحبہ نے ناشتہ پیش کیا تو بابا صاحب بے پتھر دکھاتے ہوئے کہا۔
"نانی! میں تو لڈوپیڑے کھاتاہوں۔"
یہ کہہ کر باباصاحب نے پتھروں کو یوں کھانا شروع کیا جیسے کوئی مٹھائی کھاتاہے۔ نواسے کی یہ کیفیت دیکھ نانی کوکچھ کہنے کی ہمت نہیں ہوئی۔
سوانح حیات بابا تاجُ الدین ناگپوریؒ
خواجہ شمس الدین عظیمی
عارف باﷲخاتون
مریم اماں
کے نام
جن کے لئے شہنشاہ ہفت اقلیم
حضرت بابا تاج الدین ؒ
کا ارشاد ہے:
"میرے پاس آنے سے
پہلے مریم اماں کی خدمت میں حاضری دی جائے۔"