Topics
فرید صاحب
فضاؔ نے بیان کیاکہ تقریباً۱۹۰۹ء کے ابتدائی زمانے
میں باباصاحب واکی شریف میں مقیم تھے۔ میں پروفیسر محمدعبدالقوی لکھنوی کے ساتھ باباصاحبؒ
کی خدمت میں حاضری دینے کے لئے پہنچا۔ پتہ چلا کہ صاحبؒ واکی شریف سے سات آٹھ میل دور
جنگل میں تشریف فرماہیں۔ ہم وہاں پہنچے تو دیکھا کہ باباصاحبؒ ایک کھیت میں تشریف رکھتے
ہیں۔ چاروں طرف ببول کے درخت ہیں جس کے سائے میں حاضرین بیٹھے ہوئے ہیں۔ اس وقت باباصاحبؒ
کھیت میں پتھر چن چن کر ڈھیر بنا رہے تھے۔ ہم دونوں بھی سلام کرکے اسی کام میں مصروف
ہوگئے یہاں تک کہ دوڈھائی فٹ اونچاڈھیر تیار ہوگیا۔ باباصاحبؒ نے فرمایا۔ "اب
دوسرا ڈھیر بتاؤ اور جلدی بناؤ۔"
ہم لوگوں نے جلدی سے دوسرا ڈھیر تیارکر دیا۔
اب باباصاحبؒ نے ایک لکڑی ہاتھ میں لے کر فوجی احکامات جاری کرنا شروع کر دیئے۔ "فلاں
ڈویزن اِدھر مارچ کرو، فلاں ڈویزن اُدھر جاؤ۔ اٹیک فائر!"
باباصاحب ایک خاص کیفیت میں یہ احکامات جاری
کرتے رہے اور پھر فرمایا"یونانی بھاگے، پکڑو، پکڑو۔"
پھر فرمایا۔"ہم نے یونانیوں کی کمر توڑ
دی ہے۔ اب کبھی مقابلے پر کھڑے نہ ہوں گے۔"
باباصاحبؒ نے ہاتھ کی لکڑی پتھروں کے ڈھیر
میں نصب کرتے ہوئے کہا۔" یہ ترکی کی فتح کا جھنڈا ہے۔"
دوتین روزبعد اخبارات میںیہ خبر آئی کہ جنگ
بلقان میں ترکوں نے یونانیوں کر بری طرح شکست دے دی اور ان کے ہاتھ کثیرِ مالِ غنیمت
آیاہے۔
جنگِ عظیم اول کے واقعات وحالات باباصاحبؒ
اس طرح بیان کرتے تھے گویا آپ خود جنگ میں شریک ہوں۔ لوگ ان واقعات کو نوٹ کر لیتے
اورچند روزبعد اس کی تصدیق ہوجاتی تھی۔ ایک مرتبہ باباصاحبؒ نے غصے میں پتھر اٹھاکر
ایک مکان کو مارااورکہا۔ "بڑاآیا اینٹورب ، فتح نہیں ہوتا۔"
لوگوں نے وقت نوٹ کر لیا۔ بعدمیں معلوم ہواکہ
ٹھیک اسی وقت انیٹورب پرایک بم گرا اوروہ فتح ہوگیا۔
سوانح حیات بابا تاجُ الدین ناگپوریؒ
خواجہ شمس الدین عظیمی
عارف باﷲخاتون
مریم اماں
کے نام
جن کے لئے شہنشاہ ہفت اقلیم
حضرت بابا تاج الدین ؒ
کا ارشاد ہے:
"میرے پاس آنے سے
پہلے مریم اماں کی خدمت میں حاضری دی جائے۔"