Topics
* تفکر کے ذریعے ستاروں ، ذروں اورتمام مخلوق سے ہمارا تبادلۂ خیال ہوتارہتاہے۔
ان کی انا کی لہریں ہمیں بہت کچھ دیتی ہیں اور ہم سے بہت کچھ لیتی بھی ہیں۔ تمام کائنات
اس وضع کے تبادلۂ خیال کا ایک خاندان ہے۔
* خیالات روشنی کے ذریعے ہم تک پہنچتے ہیں۔ روشنی کی چھوٹی بڑی شعاعیں خیالات
کے لاشمارتصویرخانے لے کر آتی ہیں۔ ان ہی تصویرخانوں کو تو ہم ، تخیلی،تصوراورتفکروغیرہ کانام دیتے ہیں۔
* سائنس داں روشنی کو زیادہ سے زیادہ تیز رفتار قراردیتے ہیں۔ لیکن وہ اتنی
تیز رفتار ہوتی ہیں کہ زمانی مکانی فاصلوں کو منقطع کردے۔ البتہ انا کی لہریں لامتناہیت
میں بہ یک وقت ہر جگہ موجود ہیں۔ زمانی مکانی فاصلے ان کی گرفت میں رہتے ہیں۔
* ساری کائنات میں ایک ہی لاشعور کا رفرماہے۔ اس کے ذریعے غیب و شہود کی ہر
لہر دوسری لہر کے معنی سمجھتی ہے۔ چاہے یہ دونوں لہریں کائنات کے دو کناروں پر واقع
ہوں۔
* ہم تفکر اورتوجہ کرکے اپنے سیارے اوردوسرے سیاروں کے اثارواحوال کا انکشاف
کرسکتے ہیں۔ مسلسل توجہ دینے سے ذہن کائناتی لاشعورمیں تحلیل ہوجاتاہے اور ہمارے سراپا
کامعین پرت انا کی گرفت سے آزاد ہوکر ضرورت کے مطابق ہر چیز دیکھتاسمجھتا او رشعور
میں محفوظ کردیتاہے۔
تذکرۂ تاج الدین باباؒ
سوانح حیات بابا تاجُ الدین ناگپوریؒ
خواجہ شمس الدین عظیمی
عارف باﷲخاتون
مریم اماں
کے نام
جن کے لئے شہنشاہ ہفت اقلیم
حضرت بابا تاج الدین ؒ
کا ارشاد ہے:
"میرے پاس آنے سے
پہلے مریم اماں کی خدمت میں حاضری دی جائے۔"