Topics

قوانین فطرت

حواس کی دو طرزیں ہیں۔ حواس کی ایک طرز یہ ہے جس کو ہم ظاہری زندگی میں محسوس کر کے کوئی کلیہ قائم کرتے ہیں۔ حواس کی دوسری طرز یہ ہے کہ جہاں حواس کی اصل سے یا حواس کی کنہ سے بحث کی جاتی ہے۔ ظاہر حواس والا کوئی بندہ ظاہر وجود کو اولیت دے کر وجود کے باطن کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔ باطنی حواس والا بندہ حواس کو وہاں تلاش کرتا ہے جہاں سے حواس بنتے اور تخلیق ہوتے ہیں۔ یہ حواس تقسیم ہو کر کائنات بنتے ہیں اور کچھ حواس غیر منقسم رہتے ہیں۔ غیر منقسم حواس وہ ہیں جو ابھی تک تقسیم ہو کر مظاہراتی خدوخال میں منتقل نہیں ہوئے۔ منقسم حواس ہی خود کو ازل سے ابد تک روپ دے کر کائنات کی شکل وصورت میں پیش کرتے ہیں۔ منقسم حواس میں شکل وصورت کا ہونا ضروری ہے، شکل وصورت کی دو طرزیں ہیں۔ شکل وصورت کی ایک طرز مادی ہے دوسری طرز نورانی ہے۔ مادی شکل وصورت سے روح کا سراغ ملنا ممکن نہیں ہے۔ روح سے مادی شکل وصورت کی کنہ تک پہنچ جانا یقینی ہے۔ جب تک روح مادیت کو سنبھالے رہتی ہے مادیت قائم رہتی ہے اور جب روح مادیت سے دستبردار ہو جاتی ہے مادیت فنا ہو جاتی ہے۔

کائنات میں حال اور مستقبل محض مفروضہ ہے، ساری کائنات ماضی ہے۔



نظریۂ رنگ و نور

حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی

سائنسی دنیانےجوعلمی اورانقلابی ایجادات کی ہیں ان ایجادات میں فزکس اورسائیکولوجی سےآگےپیراسائیکولوجی کاعلم ہے ۔روحانیت دراصل تفکر،فہم اورارتکازکےفارمولوں کی دستاویزہے ۔ 

عظیمی صاحب نے اس کتاب میں طبیعات اورنفسیات سےہٹ کران ایجنسیوں کاتذکرہ کیاہےجوکائنات کی مشترک سطح میں عمل پیرا ہیں اورکائنات کےقوانین عمل کااحاطہ کرتی ہیں اوراس امر کی وضاحت کی گئی ہے کہ انسان کائنات کی تخلیق میں کام کرنےوالےفارمولوں سےکہاںتک واقف ہے ۔ یہ فارمولےاسکی دسترس میں ہیں یانہیں اور ہیں توکس حدتک ہیں ۔ انسان کےلئےانکی افادیت کیاہےاوران سےآگاہی حاصل کرکےوہ کسطرح زندگی کوخوشگواراورکامیاب بناسکتاہے ۔

انتساب
زمان و مکان ( Time&Space) ایک لمحے کی تقسیم در تقسیم ہے
اور لمحہ کی تقسیم ‘ اطلاع ہے جو ہر آن لہروں کے ذریعہ انسانی دماغ پر وارد ہوتی رہتی ہے۔
اگر ہم ان اطلاعات کا مخزن (Source of Information) معلوم کرنا چاہیں تو
اس کا ذریعہ روحانی علوم ہیں اور
روحانی علوم کے لئے دانشوروں کو بہرحال قرآن میں تفکر کرنا پڑے گا۔