Topics

عظیم طوفان

طوفان نوح ایک عظیم طوفان تھا جس نے دنیا کی انتہائی ترقی یافتہ تہذیب کو اس حد تک نیست و نابود کر دیا تھا کہ عظمت کے کچھ نشانات اتفاق سے سامنے آ جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ حضرت نوح ؑ کی کشتی جو ایک طویل مدت تک طوفانی تھپیڑوں کا مقابلہ کرتی رہی آخر کس طرح تیار کی گئی تھی کہ اس کے اوپر نہ پانی کا اثر ہوا، نہ پہاڑی چٹانوں کے ٹکرانے سے کشتی کو کچھ نقصان پہنچا اور نہ اس کی بناوٹ میں ایسی خامیاں ظاہر ہوئیں جو اس کی تباہی کا باعث بنتیں اور کشتی میں سوار سب محفوظ رہے۔ ان میں نہ بیماری پھیلی اور نہ ہی مختلف ذہن کے لوگوں نے ایک دوسرے کو نقصان پہنچایا۔

صائبین

کتاب توراۃ کے حوالہ سے پتہ چلتا ہے کہ طوفان کے وقت حضرت نوحؑ کی عمر ۶۰۰ سال تھی اور طوفان کے بعد وہ مزید تین سو سال تک زندہ رہے لیکن اس بارے میں کچھ پتا نہیں کہ یہ طویل عرصہ انہوں نے کہاں گذارا؟

مسلم اکابرین بتاتے ہیں کہ قرآن حکیم میں صائبین کا لفظ حضرت نوحؑ کی امت کے لئے استعمال ہوا ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ صائبین کو آرئین نسل مانتے ہیں۔ سنگھ اگروال آرئین قوم سے متعلق اپنی کتاب میں لکھتا ہے:

’’آرئین جن کو ہندوستان میں ’’فادرمنو‘‘ لے کر آئے، بتوں کی پوجا نہیں کرتے تھے۔‘‘

ہندو مذہب کی کتابوں میں یہ تذکرہ ملتا ہے کہ:

’’ویشنو(خدا) نے ایک پر یقین پجاری کو بتایا کہ سات دن میں ایک طوفان آئے گا جو ان تمام لوگوں کو ہلاک کر دے گا جو میری توہین کرتے ہیں تم ایک کشتی میں سات رشیوں کے ساتھ بیٹھ جانا اور ہر طرح کے حیوانات کو بھی بٹھا لینا۔‘‘

صحیفۂ وید

محققین کے مطابق صحیفۂ وید حضرت نوحؑ پر نازل ہوا۔ وید چار کتابوں پر مشتمل ہے۔ ’’رگ وید‘‘، ’’سام وید‘‘، ’’انو وید‘‘، ’’بحر وید‘‘۔

وید میں ایسی کئی آیات ہیں جن میں سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی آمد کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔ وید میں سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو کہیں ’’نراشس‘‘(بہت تعریف کیا گیا) اور کہیں ’’اگنی‘‘(حقیقت احمدی) کے ناموں سے پکارا گیا ہے۔

’’لوگوں سنو! نراشس(محمد) کو لوگوں کے درمیان مبعوث کیا جائے گا۔ اس مہاجر کو ہم ساٹھ ہزار اور نوے دشمنوں سے اپنی پناہ میں لیں گے، اس کی سواری اونٹ ہو گی، جس کے ساتھ تیس مادہ اونٹنیاں ہونگی جس کی عظمت آسمانوں کو بھی جھکا دے گی اور اس عظیم ہستی کو ۱۰۰ دینار، ۱۰ مالائیں، ۳۰۰ گھوڑے اور دس ہزار گائیں عطا کی گئی ہیں۔‘‘

(اتھروید۔ گنڈا۲۰۔ سکت ۱۲۷)

’’اے اگنی(محمد)! منو(نوح) آپﷺ کی رسالت کی تصدیق کرتے ہیں۔‘‘

(وید)

’’اے محبوب نراشس(محمد)! میٹھی زبان والے، قربانیاں دینے والے، میں آپ کی قربانیوں کو وسیلہ بناتا ہوں۔‘‘

(وید)

’’لوگوں سنو! نراشس(محمد) کی لوگوں کے درمیان بہت تعریف کی جائے گی۔‘‘

(وید)

’’اے اگنی(محمد)! ہم آپ کو منو(نوح) ہی کی طرح مذہبی پیشوا، داعی، مذہبی علوم سکھانے والا اور انتہائی عقلمند جانتے ہیں۔‘‘ 

(وید)

’’قرآنی علوم کے تیسرے حصے تاریخ ‘‘ سے تعلق رکھنے والے اس واقعہ میں بتایا گیا ہے کہ آج سے ہزار سال قبل ایک قوم نے اللہ کی نافرمانی پر اصرار کیا اور اس کے بھیجے ہوئے ہادی حضرت نوحؑ کے پیغام کو جھٹلایا اور جب حق بات کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تو اللہ کا قانون حرکت میں آ گیا اور سرکشوں اور نافرمانوں کو طوفانِ باد و باراں نے صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔

زمین کے طبقات

اس واقعہ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ:

اس قدر پر ہیبت طوفان کے باوجود کہ جس نے زمین کے طبقات کو تہہ و بالا کر کے رکھ دیا اور کرہ ارض پر جغرافیائی تبدیلیاں رونما ہو گئیں ایک جماعت تباہی سے محفوظ رہی وجہ یہ تھی کہ حضرت نوحؑ اور ان کے حواریوں پر مشتمل یہ مختصر جماعت ایمان کی دولت سے مالا مال تھی۔

جوہری توانائی، خلائی سفر، چاند پر انسان کا پہنچنا، انسانی اعضاء کی پیوندکاری، اور روز مرہ کی نت نئی سائنسی دریافتوں کی بنا پر آج کا انسان یہ خیال کرنے لگا ہے کہ وہ ترقی کی معراج پر پہنچ چکا ہے اور اس لحاظ سے آج کے دور کو عظیم دور تصور کرتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا واقعی آج کا دور عظیم ہے؟ اور آج جو ترقی ہے کیا اس سے پہلے اتنی ترقی کبھی نہیں ہوئی؟


Topics


محمد رسول اﷲ ۔ جلد سوم

خواجہ شمس الدین عظیمی

قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔