Topics
توحید کو عام کرنے کے لئے حکم ہوا کہ اللہ کا گھر تعمیر کرو۔ کعبہ کی تعمیر کے وقت باپ بیٹے نے اللہ کریم کی بارگاہ میں خوب دعائیں کیں۔ سیدنا رسول اللہﷺ کا فرمان ہے کہ ’’میں اپنے باپ حضرت ابراہیمؑ کی دعا ہوں۔‘‘
’’اے رب ہمارے اور اٹھا ان میں ایک رسول انہی میں سے پڑھے ان پر تیری آیتیں اور سکھا دے ان کو کتاب اور حکمت کی باتیں اور ان کو سنوارے اور تو ہی ہے اصل زبردست حکمت والا۔‘‘
(سورۃ البقرہ۔ ۱۲۹)
خانہ کعبہ کی پہلی تعمیر دو برگزیدہ پیغمبروں نے کی۔ باپ راج کی حیثیت سے اور بیٹا مزدور کی حیثیت سے تعمیر میں مصروف رہے اور جب اس کی دیواریں اتنی اوپر اٹھ گئیں کہ مزید تعمیر کے لئے پاڑھ کی ضرورت محسوس ہوئی تو ایک پتھر کو پاڑھ بنایا گیا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اس پر چڑھ کر دیوار کی چنائی کرتے تھے۔ یہ یاد گار پتھر ’’مقام ابراہیمؑ ‘‘ کے نام سے موسوم ہے۔ اسی پتھر پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حج کا اعلان کیا تھا۔
’’اور پکار دے لوگوں میں حج کے واسطے کہ آویں تیری طرف پاؤں چلتے اور سوار ہو کر دبلے دبلے اونٹوں پر چلتے آتے راہوں دور سے۔‘‘
(سورۃ الحج۔ ۲۷)
حضرت اسماعیلؑ کو مرتبہ پیغمبری عطا ہوا تو عرب و حجاز، یمن اور حضرموت میں آباد لوگوں کو دین حنیف کی دعوت دی اور اپنے والد حضرت ابراہیمؑ کی تعلیمات کا پرچار کیا۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی مادی زبان قبطی اور پدری زبان عبرانی تھی۔ اس کے علاوہ آپ عربی زبان پر بھی مکمل عبور رکھتے تھے۔ مختلف زبانوں میں آپ کی مہارت تبلیغ و اشاعت میں بہت ممدو معاون ثابت ہوئی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔