Topics
ہمارے خیال میں اہرام یا Pyramidsمیں بھی وقت ٹھہر جاتا ہے یا یوں کہیں کہ وہاں بھی مالیکیولز کی حرکت تقریباً صفر ہو جاتی ہے اور ہزاروں سال تک اس میں رکھی ہوئی چیزیں خراب نہیں ہوتیں اور اس کی فضاء میں مراقبہ کرنے والے لوگ ٹائم اور اسپیس سے آزاد ہو کر لاشعور سے قریب ہو جاتے ہیں۔ وقت کی رفتار سے متعلق ایک اور مثال یہ ہے کہ ہم ٹی وی میں کرکٹ کا میچ دیکھتے ہیں۔ فرض کریں بالر جب گیند پھینکتا ہے تو بیٹس مین تک یہ گیند ایک سیکنڈ میں پہنچتی ہے۔ ٹی وی والے جب اس کاری پلے سلوموشن میں دکھاتے ہیں تو گیند کی حرکت کا دورانیہ پانچ سیکنڈ ہو جاتا ہے یعنی حرکت کم ہونے سے وقت میں اضافہ ہو گیا اسی طرح اگر ری پلے کو فاسٹ موشن کر دیا جائے تو وقت ایک سیکنڈ کے بجائے آدھا سیکنڈ یا اس سے بھی کم ہو جائے گا مختصراً یہ کہ وقت کی اکائی کا تعلق رفتار سے ہے۔
مائیکروویو فریکوئنسی
دوسری مثال مائیکروویواوون کی ہے۔ مائیکروویواوون میں جب فریز کیا ہوا کھانا رکھا جاتا ہے تو کھانے کے مالیکیولز یا سالمے مائیکروویوفریکوئنسی پر حرکت کرتے ہیں۔ یہ حرکت اتنی تیز ہو جاتی ہے کہ جو کھانا چولہے پر پانچ منٹ میں گرم ہوتا ہے مائیکروویواوون میں ایک منٹ میں گرم ہو جاتا ہے۔ یعنی رفتار تیز ہونے سے پانچ منٹ کا وقفہ ایک منٹ میں تبدیل ہو گیا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔