Topics

وعدہ خلاف قوم

حضرت صالح علیہ السلام نے پیشن گوئی کر دی تھی کہ لوگ زیادہ عرصہ تک وعدہ کے پابند نہیں رہیں گے اور اونٹنی کو مارڈالیں گے۔ 

لوگوں کے اصرار پر آپ نے اس شخص کا حلیہ بتا دیا اور فرمایا کہ وہ شخص ابھی پیدا نہیں ہوا ہے۔ سرداروں نے فیصلہ کیا کہ جس گھر میں سرخ چہرے اور بلی کی طرح آنکھوں والا بچہ پیدا ہو اسے فوراً ختم کر دیا جائے۔

بستیمیں نو بچے پیدا ہوئے جنہیں ہلاک کر دیا گیا، آبادی میں سراسیمگی پھیل گئی، لوگ سراپا احتجاج بن گئے اور حضرت صالح علیہ السلام کو بُرا بھلا کہنے لگے، بعض افراد نے کہا کہ یہ شخص ہماری قوم کے بچے مروا رہا ہے اس طرح تو ہماری نسل ختم ہو جائے گی۔

قدرت کے اپنے فارمولے ہیں بچہ جوان ہو گیا وہ نو گھرانے جن کے بچے قتل کر دیئے گئے تھے جب اس لڑکے کو دیکھتے تو کہتے اگر صالح ہمارے لڑکوں کو نہ مرواتا تو آج اس سے بھی بڑے گھبرو جوان ہوتے، یہ نو افراد حضرت صالح علیہ السلام کے سخت دشمن بن گئے، وہ ہر طرح سے حضرت صالح علیہ السلام کو تنگ اور پریشان کرتے تھے۔

’’اس شہر میں نو شخص تھے جو ملک میں فساد پھیلاتے تھے اور کوئی اصلاح کا کام نہ کرتے تھے انہوں نے آپس میں کہا، خدا کی قسم کھا کر عہد کر لو کہ ہم صالح اور اس کے گھر والوں پر شب خون ماریں گے اور پھر اس کے ولی سے کہہ دیں گے کہ ہم اس کے خاندان کی ہلاکت کے موقع پر موجود نہ تھے، ہم بالکل سچ کہتے ہیں۔ یہ چال تو وہ چلے اور پھر ایک چال ہم نے چلی جس کی انہیں خبر نہ تھی۔‘‘

(سورۃ النمل: ۴۸۔۵۰)

قتل کا منصوبہ

باہمی صلاح سے ان نو افراد نے حضرت صالح علیہ السلام کے قتل کا منصوبہ بنایا۔ سفر کا بہانا بنا کر روانہ ہوئے شہر کے باہر پہاڑی درے میں چھپ کر بیٹھ گئے تا کہ رات کے وقت حضرت صالح پر حملہ کر کے انہیں جان سے مار دیں لیکن پہاڑ سے ایک بڑا پتھر گرا اور سب دب کر مر گئے۔ کچھ دن بعد قوم کو ان کی ہلاکت کا پتہ چلا تو وہ لوگ حضرت صالح علیہ السلام کے پاس گئے اور کہا:

’’پہلے ہماری برادری کے لڑکے قتل کروائے، اس پر صبر نہیں آیا تو ان کے باپوں کو مروا دیا، یہ سب اس اونٹنی کی وجہ سے ہے ہم اسے زندہ نہیں چھوڑیں گے۔‘‘

وہ حضرت صالح علیہ السلام سے پہلے ہی بیزار تھے کہ اونٹنی اور اس کے بچے کی وجہ سے پانی کے استعمال پر ایک روز کی پابندی لگ گئی تھی، انہوں نے آپس میں مشورہ کر کے اونٹنی کو ذبح کرنے کا منصوبہ بنایا اور اس منصوبے پر عمل کرنے کیلئے چند افراد تیار ہو گئے۔ 

ایک روز جب کہ اونٹنی اپنے بچے کے ہمراہ چراگاہ میں گھاس چر رہی تھی موقع پا کر انہوں نے اس کو مار ڈالا اونٹنی کا بچہ وہاں سے بھاگ نکلا چند لوگوں نے اس کا پیچھا کیا لیکن وہ ان کے ہاتھ نہیں آیا اور پہاڑ پر چڑھ کر کربناک انداز میں چلانے لگا، یہ بھی روایت ہے کہ بچہ اسی پتھر میں داخل ہو گیا جس پتھر سے اونٹنی باہر نکلی تھی۔

اونٹنی پر وار کرنے والا وہی قیدار بن سالف تھا جس کے بارے میں حضرت صالح علیہ السلام نے پیشن گوئی کی تھی۔ ثمود کی ایک مالدار عورت نے شرط رکھی تھی کہ اگر قیدار اونٹنی کو مارڈالے تو وہ اس سے اپنی بیٹی کی شادی کر دے گی، صدوق نامی ایک عورت جو مال و دولت اور حسن و جمال میں اپنی مثال آپ تھی اس نے ایک شخص مصدع کو لالچ دیا کہ اگر اونٹنی کو ختم کر دے تو میں تجھ سے شادی کر لونگی۔ قیدار بن سالف نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں اور زخمی اونٹنی زمین پر گر گئی تو ہجوم میں سے مصدع نکل کر آیا اور دونوں نے مل کر اونٹنی کو ختم کر دیا۔

حضرت صالح علیہ السلام کو اس واقعہ کا علم ہوا تو انہیں بے حد افسوس ہوا۔ انہوں نے نافرمان قوم کو مخاطب کر کے کہا:

’’تم لوگ اپنے وعدے سے پھر گئے ہو، غصہ اور انتقام کے جذبے نے تمہیں اندھا کر دیا ہے، تم لوگوں نے اللہ کے حکم کی صریح خلاف ورزی کی ہے۔ اب اپنے کئے کی سزا بھگتو اللہ کا عذاب نافرمانوں پر نازل ہو کر رہے گا۔‘‘

’’پھر انہوں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں اور اپنے رب کے حکم سے سرتابی کی اور بولے صالح! اگر تم خدا کے فرستادہ ہو تو وہ عذاب ہم پر لے آؤ جس سے ہمیں ڈراتے ہو۔‘‘ 

(سورۃ الاعراف۔۷۷)

معجزے سے ظاہر ہونے والی اونٹنی کو ہلاک کرنے کے بعد ندامت اور شرمساری کے بجائے مفسدین بحث کرنے لگے کہ وہ جواز میں طرح طرح کی دلیلیں دیتے تھے، حضرت صالح علیہ السلام نے نافرمان اور وعدہ خلاف قوم کے لئے بارگاہ الٰہی سے استدعا کی:

’’پروردگار! ان لوگوں نے میری تکذیب کی ہے اب تو ان پر میری نصرت فرما۔‘‘

جواب میں ارشاد ہوا:

’’قریب ہے وہ وقت جب یہ اپنے کئے پر پچھتائیں گے۔‘‘

حضرت صالح علیہ السلام نے نافرمان قوم کو بتا دیا کہ اب مہلت ختم ہو گئی ہے۔

’’تب کہا برت لو اپنے گھروں میں تین دن یہ وعدہ ہے، جھوٹا نہ ہو گا۔‘‘

(سورۃ ہود۔۶۵)


Topics


محمد رسول اﷲ ۔ جلد سوم

خواجہ شمس الدین عظیمی

قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔