Topics
’’عاد نے جھٹلایا تو دیکھ لو کہ کیسا تھا میرا عذاب اور کیسی تھی میری سرزنش، سخت طوفانی ہوا ان پر بھیج دی جو لوگوں کو اس طرح اٹھا اٹھا کر پھینک رہی تھی جیسے وہ جڑ سے اکھڑے ہوئے کھجور کے تنے ہوں۔‘‘
(سورۃ القمر۔ ۲۰،۱۸)
عذاب الٰہی سیاہ بادلوں کی شکل میں نازل ہوا۔ قوم عاد نے تاریک بادلوں کو احقاف کی جانب بڑھتے دیکھا تو خوشی سے اچھل پڑے کہ اب خوب بارش برسے گی کھیت کھلیان سرسبز و شاداب ہو جائیں گے۔ تند و تیز ٹھنڈی سناٹے کی ہوا کے جھکڑ چلے ہیبت ناک آندھی اور طوفان نے بڑے بڑے محلات اور سنگلاخ ستون اکھاڑ کر روئی کے گالوں کی طرح فضا میں بکھیر دیئے، عظیم محلات نیست و نابود ہو گئے، عالیشان مکانوں کی چھتیں اڑ گئیں، دیواریں زمین بوس ہو گئیں اور بنیادیں اکھڑ گئیں، آثار و نشانات مٹ گئے، نافرمان قوم کے مرد اور عورتوں کے جسم گیند کی طرح فضاء میں اچھلتے تھے اور ہولناک ہوا انہیں زمین پر پٹخ دیتی تھی، جسم پھر اچھلتے تھے اور سائیں سائیں کرتی ہوا انہیں پھر زمین پر پٹخ دیتی تھی، جسم پر سے کھالیں ا دھڑ گئیں، کربناک درد ان کے رگ و پے میں اتر گیا، ہڈیوں کے گودوں میں اذیت اتر گئی، تن و مند جسم کھجور کے کٹے ہوئے تنوں کی طرح ہر طرف بکھر گئے، ہوا نے انہیں الٹ پلٹ کر دیا اور یہ تن و مند جسم ریزہ ریزہ ہو کر زمین کے ذرات میں تبدیل وہ گئے۔
’’اور عاد ایک بڑی شدید طوفانی آندھی سے تباہ کر دیئے گئے اس کو مسلسل سات رات اور آٹھ دن ان پر مسلط رکھا پھر دیکھتے کہ وہ وہاں اس طرح بکھرے پڑے ہیں جیسے وہ کھجور کے بوسیدہ تنے ہوں، اب کیا ان میں کوئی تمہیں باقی بچا نظر آتا ہے؟‘‘
(سورۃ حاقہ۔۸،۶)
’’سن رکھو! عاد منکر ہوئے اپنے رب سے سن رکھو! پھٹکار ہے عاد کو جو قوم تھی ہودؑ کی۔‘‘
(سورۃ ہود۔۶۰)
اور اسی طرح ہم نے قوم عاد میں اس کے بھائی بندوں میں سے ہودؑ کو بھیجا اس نے کہا:
’’اے قوم! اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا کوئی معبود نہیں، کیا تم (انکار اور بدعملی کے نتائج سے) نہیں ڈرتے؟‘‘
اس پر قوم کے سربر آوردہ لوگوں نے جنہوں کفر کا شیوہ اختیار کیا تھا کہا:
’’ہمیں تو ایسا دکھائی دیتا ہے کہ تم حماقت میں پڑ گئے ہو اور ہمارا خیال یہ ہے کہ تم جھوٹ بولنے والوں میں سے ہو۔‘‘
حضرت ہودؑ نے کہا:
’’بھائیوں! میں احمق نہیں ہوں، میں تو اس کی طرف سے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے فرستادہ ہوں، میں اس کا پیغام تمہیں پہنچاتا ہوں اور یقین کرو کہ تمہیں دیانت داری کے ساتھ نصیحت کرنے والا ہوں، کیا تمہیں اس بات پر اچنبھا ہو رہا ہے کہ ایک ایسے آدمی کے ذریعے تمہارے پروردگار کی نصیحت تم تک پہنچی ہے جو خود تم ہی میں سے ہے، خدا کا یہ احسان یاد کرو کہ قوم نوح کے بعد تمہیں اس کا جاں نشین کیا اور تمہاری نسل کو زیادہ وسعت و توانائی بخشی، پس چاہئے کہ اللہ کی نعمتوں کی یاد سے غافل نہ ہو، تا کہ ہر طرح کامیاب ہو۔‘‘
انہوں نے کہا:
’’کیا تم اس لئے ہمارے پاس آئے ہو کہ ہم صرف ایک ہی خدا کے پجاری ہو جائیں اور ان معبودوں کو چھوڑ دیں جنہیں ہمارے باپ دادا پوجتے آئے ہیں؟ اگر تم سچے ہو تو وہ بات لادکھاؤ جس کا ہمیں خوف دلاتے ہو۔‘‘
حضرت ہودؑ نے کہا:
’’یقین کرو تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر عذاب اور غضب واقع ہو گیا ہے جس کی بنا پر تم مجھ سے جھگڑ رہے ہو؟ محض چند نام جو تم نے اور تمہارے بزرگوں نے اپنے جی سے گھڑ لئے ہیں اور جن کے لئے خدا نے کوئی سند نہیں اتاری اچھا (آنے والے وقت کا) انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرونگا۔ پھر ایسا ہوا کہ ہم نے ہود کو اور اس کے ساتھیوں کو اپنی رحمت سے بچا لیا اور جنہوں نے ہماری نشانیاں جھٹلائیں تھیں ان کی بیخ و بنیاد تک اکھاڑ دیں، حقیقت یہ ہے کہ وہ کبھی ایمان لانے والے نہ تھے۔‘‘
(سورۃ اعراف:۶۵۔۷۲)
’’اور ہم نے (قوم) عاد کی طرف سے اس کے بھائی بندوں میں سے ہودؑ کو بھیجا۔ ہودؑ نے کہا، اے میری قوم کے لوگو! اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، یقین کرو تم اس کے سوا کچھ نہیں ہو کہ افتراء پروازیاں کر رہے ہو۔ اے میری قوم کے لوگو!
میں اس بات کے لئے تم سے کوئی بدلہ نہیں مانگتا، میرا بدلہ تو اسی پر ہے جس نے مجھے پیدا کیا پھر کیا تم نہیں سمجھتے؟ اور اے میری قوم کے لوگو! اپنے پروردگار سے مغفرت مانگو اور توبہ کرو وہ تم پر برستے ہوئے بادل بھیجتا ہے(جس سے تمہارے کھیت اور باغ شاداب ہو جاتے ہیں) اور تمہاری قوتوں پر نئی نئی قوتیں بڑھاتا ہے جرم کرتے ہوئے اس سے منہ نہ موڑو۔‘‘
دلیل
ان لوگوں نے کہا:
’’اے ہود! تو ہمارے پاس کوئی دلیل تو لے کر آیا نہیں اور ہم ایسا کرنے والے نہیں کہ تیرے کہنے سے اپنے معبودوں کو چھوڑ دیں، ہم تجھ پر ایمان لانے والے نہیں، ہم جو کچھ کہہ سکتے ہیں وہ تو یہ ہے کہ ہمارے معبودوں میں سے کسی معبود کی تجھ پر مار پڑ گئی ہے۔‘‘
حضرت ہودؑ نے کہا:
’’میں اللہ کو گواہ ٹھہراتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو کہ جن ہستیوں کو تم نے اس کا شریک بنا رکھا ہے تو مجھے ان سے کوئی سروکار نہیں تم سب مل کر میرے خلاف جو کچھ تدبیریں کر سکتے ہو ضرور کرو اور میرا بھروسہ اللہ پر ہے جو میرا بھی پروردگارہے اور تمہارا بھی، کوئی چلنے والا وجود نہیں ہے مگر یہ کہ اللہ نے اسے اس کی پیشانی کے بالوں سے پکڑ رکھا ہے۔ میرے پروردگار یعنی اس کی راہ ظلم کی راہ نہیں ہو سکتی، پھر اگر تم نے رو گردانی کی تو جس بات کیلئے میں بھیجا گیا تھا وہ میں نے پہنچا دی(اس سے زیادہ میرے اختیار میں کچھ نہیں ہے اور مجھے تو نظر آ رہا ہے کہ) میرا پروردگار کسی دوسرے گروہ کو تمہاری جگہ دے دے گا اور تم اس کا کچھ بگاڑ نہ سکو گے یقیناً میرا پروردگار ہر چیز کا نگران حال ہے اور (دیکھو) جب ہماری ٹھہرائی ہوئی باتوں کا وقت آ پہنچا تو ہم نے اپنی رحمت سے ہودؑ کو بچا لیا جو اس کے ساتھ سچائی پر ایمان لائے تھے اور ایسے ہی عذاب سے بچایا جو بڑا سخت عذاب تھا، یہ ہے سرگزشت عاد کی۔‘‘
(سورۃ ہود۔ ۵۳)
خواجہ شمس الدین عظیمی
قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔