Topics
اسباب
غلط ماحول، جنسی دباؤ، نفسیاتی
الجھنیں، خاندانی جھگڑے، ذہنی پریشانی، دماغی کشمکش، ٹینشن، احساس کمتری یا احساس برتری
اور کم خوابی سے یہ مرض لاحق ہو جاتا ہے۔
سائنس دانوں کی ریسرچ کے مطابق
ایک کیمیاوی مادہ Dopamineدماغ میں جب زیادہ ہو جاتا ہے یا دماغ کے مخصوص حصے اس مادہ کو معمول
سے زیادہ محسوس کرتے ہیں تو شیزوفرینیا ہو جاتا ہے۔ اس بیماری کی وجوہات میں Geneticsکا کردار بھی
بہت اہم ہے۔
علامات
عام طور پر شیزوفرینیا بیس
(۲۰) سے تیس (۳۰)
سال کی عمر میں شروع ہوتا ہے لیکن یہ بڑی عمر
کے لوگوں کو بھی ہو سکتا ہے۔ شیزوفرینیا شروع ہونے سے پہلے مریض کئی ہفتوں اور کئی
مہینوں تک ڈپریشن اعصابی تناؤ اور بے چینی میں مبتلا رہتا ہے۔ ایک ہی خیال دماغ میں
گردش کرتا رہتا ہے۔
مریض رفتہ رفتہ لوگوں سے دور
ہو جاتا ہے۔ روزمرہ کام کرنے سے جی چراتا ہے۔ ذہن میں عجیب عجیب خیالات آتے ہیں۔ یہاں
تک کہ شدید قسم کا دورہ پڑتا ہے۔ مریض کو عجیب عجیب شکلیں دکھائی دیتی ہیں اور ماورائی
آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ شدید قسم کا وہم ہو جاتا ہے اور سوچ میں خلل پڑ جاتا ہے۔ مریض
متضاد باتیں کرتا ہے۔ کوئی بات زمین کی ہوتی ہے اور کوئی آسمان کی۔ دورہ ختم ہونے کے
بعد مریض ڈپریشن میں چلا جاتا ہے۔
بعض مریضوں کو زندگی میں صرف
ایک بار دورہ پڑتا ہے مگر اکثر کو بار بار دورے پڑتے ہیں اور ہر دورے میں علامات کی
شدت میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔
شیزوفرینیا مریض میں مندرجہ
ذیل علامات پائی جاتی ہے۔
ایسا مریض گفتگو طویل کرتا
ہے۔ گفتگو بے معنی ہوتی ہے اور باتوں میں کوئی ربط نہیں ہوتا۔ ایک خاص بات یہ ہے کہ
مریض گفتگو کے دوران نئے نئے الفاظ بولتا ہے۔ شکوک و شبہات اور وسوسوں میں مبتلا رہتا
ہے۔ مثلاً اسے یقین ہو جاتا ہے کہ لوگ یا خاندان کے افراد اس کو قتل کرنا چاہتے ہیں،
اس کے کھانے میں زہر ملا رہے ہیں، اس پر جادو تعویذ کر رہے ہیں۔ وہ چھپ چھپ کر لوگوں
کی باتیں سنتا ہے۔ اس کے ذہن میں یہ بات ہوتی ہے کہ لوگ میرے بارے میں گفتگو کر رہے
ہیں۔ میرے خلاف کوئی سازش کی جا رہی ہے۔ کبھی وہ کہتا ہے کہ میری سوچ ساری دنیا میں
سنی جا رہی ہے۔ کبھی وہ اس بات پر یقین کرتا ہے کہ میں ساری دنیا کا صدر ہوں۔ وہ سوچتا
ہے کہ ٹیلی پیتھی کے ذریعے مجھے معمول بنایا جا رہا ہے۔ ایسا مریض ٹی وی پروگرام یا
اخبار کے آرٹیکل کو اپنے لئے اسپیشل پیغام سمجھنے لگتا ہے۔ شیزوفرینیا کے اکثر مریض
یہ سمجھتے ہیں کہ شوہر یا بیوی ان کے ساتھ وفادار نہیں ہیں۔ اس بات کا انہیں اتنی شدت
سے یقین ہوتا ہے کہ وہ راتوں کو پہرہ دینا شروع کر دیتے ہیں اور الزام تراشی اور مار
پیٹ پر اتر آتے ہیں۔ شیزوفرینیا کا مریض بیان کردہ تمام باتوں کو وہم یا شک نہیں سمجھتا۔
آپ دلائل سے ان کو قائل نہیں کر سکتے۔
مریض کو فریب تصور (Hallucination) ہوتا ہے جو کہ بصارت سماعت
لمس اور سونگھنے سے متعلق ہو سکتے ہیں۔ مثلاً مریض کو اپنے مرے ہوئے رشتہ دار نظر آتے
ہیں۔ مریض کو خوشبو یا بدبو آتی ہے جب کہ ماحول میں دوسرے لوگوں کو نہیں آتی۔ مریض
خوشی کا اظہار کرتے کرتے رونے لگتا ہے۔ مریض جذبات سے بالکل عاری ہو جاتا ہے۔ موت کی
خبر سن کر یا میت کو دیکھ کر ہنسنے لگتا ہے۔ مریض میں کام کرنے اور مقصد حاصل کرنے
کی صلاحیت میں کمی ہو جاتی ہے اور خود اپنی ذات میں گم رہتا ہے۔
کیس ہسٹری
جب مسز oاٹھارہ سال کی تھی۔ اس میں شیزوفرینیا
کی پہلی علامت ظاہر ہوئی۔ وہ اس احساس میں مبتلا ہو گئی کہ لوگ اسے گھور رہے ہیں۔ پھر
اسے یہ خوف اور وسوسہ لاحق ہوا کہ لوگ اس کے متعلق باتیں کرتے ہیں اور اسے نقصان پہنچانے
کے در پے ہیں۔ پہلے پہل تو مسز oپر شیزوفرینیا کے حملے وقفے وقفے سے ہوتے تھے اور حملوں کے درمیانی وقفہ
میں اس کی ذہانت گرم جوشی آرزوئیں اور امنگیں واپس آ جاتی تھیں۔ اس نے جامعہ سے فارغ
التحصیل ہو کر شادی کی اور تین بچوں کی ماں بھی بن گئی۔ تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد
اسے وسوسوں نے پھر آ گھیرا اور ۲۸ سال کی عمر میں اسے ہسپتال میں داخل ہونا پڑا۔
۴۵ سال کی عمر میں اس کی بیماری نے
طول پکڑا۔ اسے ہر جگہ جانور نظر آنے لگے۔ کبھی کبھی اس کو فرشتے نظر آتے تھے۔ ماورائی
آوازیں اسے ڈراتی رہتی تھیں۔
علاج
۱۔ Oliveرنگ پانی صبح دوپہر شام استعمال
کرایا گیا
۲۔ نیلا رنگ پانی صبح
وشام کھانے سے پہلے
۳۔ سفید رنگ پانی دن میں
ایک بار
۴۔ دن میں ایک بار مریض
کے سر کے پچھلے حصے پر نیلی شعاعوں کے تیل کی مالش کی گئی
۵۔ دن میں ایک بار مریض
کے سر پر پندرہ منٹ کے لئے نیلے رنگ کی روشنی ڈالی گئی
چار ماہ کے علاج سے مریضہ
ٹھیک ہو گئی۔ دوران علاج کھانوں میں میٹھی چیزیں زیادہ دی گئیں۔ پہلے سے یہ اطمینان
کر لیا گیا تھا کہ مریضہ کو شوگر کی بیماری نہیں ہے۔ مریضہ کو 9 x 12انچ شیشے پر نیلا رنگ پینٹ
کرا کر وقفہ وقفہ سے دکھایا گیا۔ مریضہ کو چونکہ لو بلڈ پریشر کی شکایت نہیں تھی اس
لئے کھانوں میں نمک کی مقدار کم سے کم کر دی گئی۔
اسباب
ڈپریشن کی کئی وجوہات ہیں۔
اس میں نشہ آور ادویات کا استعمال اور ان کا اچانک چھوڑ دینا، مسلسل بیمار رہنا، غم
اور پریشانی شامل ہیں۔ سائیکارٹسٹ کہتے ہیں کہ مریض اگر مسلسل تقریباً دو ہفتوں تک
اس کیفیت میں رہے تو ڈپریشن کا مریض ہے ورنہ یہ مرض ڈپریشن نہیں ہے۔
علامات
اس بیماری میں مریض افسردہ
رہتا ہے۔ افسردگی اور یاسیت کی وجہ سے زندگی میں دلچسپی کم ہو جاتی ہے۔ تنہا ہو جاتا
ہے، وزن کم یا زیادہ ہوتا رہتا ہے۔ طبیعت میں بے چینی رہتی ہے۔ سوچنے اور غور کرنے
کی صلاحیتوں میں کمی ہو جاتی ہے۔ خود کشی کو جی چاہتا ہے۔
علاج
مرض کی شدت میں
۱۔ Appleرنگ پانی صبح و رات کھانے
کے بعد
۲۔ آسمانی رنگ پانی دوپہر
کھانے سے پہلے
۳۔ زرد رنگ پانی شام کھانے
کے بعد
مرض میں شدت نہ
ہو تو
۱۔ نیلا رنگ پانی صبح
و شام کھانے سے پہلے
۲۔ نارنجی رنگ پانی دوپہر
رات کھانے کے بعد
۳۔ زرد رنگ پانی عصر کے
بعد
اسباب
جنون کے بارے میں بہت ساری
روایات ہیں لیکن کلر تھراپی کے مطابق جب آدمی پر دیوانگی اور جنون کے دورہ کا آغاز
ہوتا ہے تو اس میں ہمیشہ ام الدماغ کے اندر ’’رو‘‘ کا ہجوم ہو جاتا ہے اور چونکہ رو
کے ہجوم کے لئے نکلنے کا راستہ نہیں ہوتا اس لئے دباؤ کی بنا پر خلیوں کے اندر کی دیواریں
ٹوٹ جاتی ہیں اور راستہ کہیں کہیں سے کھل جاتا ہے۔ اس طرح خلیوں کے اندر رو کی جو ترتیب
متعین ہوتی ہے وہ قائم نہیں رہتی۔
جنون کے دورہ میں جینیٹکس
غیر صحت بخش غذائیں بھاری ماحول نشہ آور ادویات غلط تربیت پرورش کے غلط طریقے اور نفسیاتی
الجھنوں کا عمل دخل زیادہ ہوتا ہے۔ چاند کو زیادہ دیکھنا بھی آدمی کے اندر جنون پیدا
کر دیتا ہے۔ زیادہ وظیفے پڑھنے سے بھی شعوری گرفت کمزور ہو جاتی ہے اور رفتہ رفتہ آدمی
جنون کی کیفیت میں چلا جاتا ہے۔
علامات
مریض کا موڈ ہیجانی ہوتا ہ۔
زندگی کے کام نہایت عجلت اور جلد بازی سے پورے کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ انتہا پسند ہوتا
ہے خود کو بڑی شخصیت سمجھنے لگتا ہے۔ کبھی خود کو بادشاہ اور خدا سمجھتا ہے کبھی کروڑ
پتی بن جاتا ہے اور خود کو لاکھوں کروڑوں کی جائیداد کا مالک بتاتا ہے۔ خود کو سپرمین
کہتا ہے جب کہ بزدل بھی ہوتا ہے۔ بہت زیادہ باتونی ہو جاتا ہے اور بلند آواز میں تیز
تیز بولتا ہے۔ بعض اوقات اتنی جلدی جلدی بولتا ہے کہ سمجھنے میں دقت ہوتی ہے۔ مریض
کے ذہن میں نئے نئے نظریات آتے ہیں۔ مریض میں ایک نکتہ پر غور کرنے کی صلاحیت بہت کم
ہو جاتی ہے۔ مریض خوشی اور دلچسپی کے کاموں کو انتہائی درجہ پر اسرار طور پر انجام
دینے کی کوشش کرتا ہے۔ جس کے نتائج کافی برے ہوتے ہیں۔ مثلاً مریض ایک دن میں لاکھوں
روپے کی شاپنگ کر لیتا ہے۔ مریض شوخ قسم کے کپڑے پہنتا ہے۔ ہر بندے سے ہاتھ ملانا اور
گلے ملنا شروع کر دیتا ہے۔ کوشش کرتا ہے کہ ہر جگہ نمایاں رہے۔ مریض کے اندر جنسی رجحان
بڑھ جاتا ہے نیند کم ہو جاتی ہے۔
مرض کی تشخیص کے لئے اس بات
پر توجہ دینا ضروری ہے کہ مندرجہ ذیل علامات کم سے کم ایک ہفتہ تک موجود رہیں۔ ایسا
ممکن ہے کہ مریض میں کسی وقت جنون اور دوسرے وقت میں یاسیت کی کیفیت کا غلبہ ہو۔ ایسی
صورت کو ’’دو رخی بیماری‘‘ کہا جاتا ہے۔ جنون کے دورہ کی مدت تین مہینے تک قائم رہ
سکتی ہے۔
کیس ہسٹری
۲۰ سال کا ایک طالب علم بہت زیادہ
باتونی ہو گیا۔ ہر وقت لوگوں کے ہجوم میں رہنا پسند کرنے لگا۔ اس کی نیند کم ہو گئی،
کہتا تھا کہ میں بادشاہ ہوں۔ ساری کائنات میرے اشارے پر ناچتی ہے۔ مجھے پیغمبری سے
نوازا گیا ہے۔ میرے پاس لاکھوں روپے ہیں اگر کوئی اسے ٹوکتا تو لڑنے مرنے پر آمادہ
ہو جاتا تھا۔ سخت سردی میں زیر جامہ پہن کر گھومتا تھا۔ بازار میں ہر ایک کو سلام کرتا
اور گرم جوشی کے ساتھ گلے لگا لیتا تھا۔ جیب سے زیادہ خریداری کرتا اور ادھار بھی لے
آتا تھا۔ تیز آواز میں گاتا تھا یا ہر وقت گانے سنتا رہتا تھا۔ شعر و شاعری کی طرف
بھی اس کا بڑا رجحان تھا۔ گھنٹوں شطرنج کھیلتا، خود کو ہر فن میں ماہر سمجھنے لگا۔
وہ سمجھتا تھا کہ اس کی آواز دنیا میں سب سے اچھی ہے۔ پوچھنے پر بتایا کہ امریکہ اور
پاکستان کے بڑے بڑے لوگوں سے اس کے تعلقات ہیں اور وہ صرف ایک ٹیلی فون پر اس کا کام
کر دیتے ہیں۔
علاج
۱۔ فیروزی رنگ پانی صبح
دوپہر شام
۲۔ سفید رنگ پانی دن میں
ایک بار
۳۔ زرد رنگ پانی دونوں
وقت کھانے سے پہلے
۴۔ سر پر روزانہ پندرہ
منٹ کے لئے آسمانی رنگ کی روشنی ڈالی گئی
۵۔ سر کے پچھلے حصہ پر
آسمانی تیل کی مالش کرائی گئی
۶۔ مریض کے کمرے میں نیلے
رنگ کا بلب روشن رکھنے کی ہدایت کی گئی
۷۔ مریض کو نیلے رنگ کے
ریشمی کپڑے پہنائے گئے
۸۔ تین وقت خالص شہد کھلانے
کی تاکید کی گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ یونانی طب کا سہارا لیا گیا۔
اسباب
دیکھئے جنون اور شیزوفرینیا۔
علامات
اس مرض میں جنون اور شیزوفرینیا
دونوں کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ مریض کبھی ایک بات کرتا ہے کبھی دوسری بات کرتا ہے۔
لڑنے مرنے پر آمادہ رہتا ہے، نیند غائب ہو جاتی ہے، گھر سے بھاگ جاتا ہے، توڑ پھوڑ
کرتا ہے، کپڑے پھاڑ دیتا ہے، خود بخود ہنستا رہتا ہے۔ اپنے ساتھ باتیں کرتا ہے، گانے
گاتا ہے، کبھی ہنستا ہے کبھی روتا ہے۔
علاج
۱۔ قرمزی رنگ پانی صبح
دوپہر شام استعمال کریں۔ افاقہ ہونے کی صورت میں صبح وشام استعمال کریں۔
۲۔ سفید رنگ پانی دن میں
ایک بار۔
۳۔ مریض کے سر پر دن میں
دو بار پندرہ منٹ تک آسمانی رنگ کی روشنی ڈالیں۔
۴۔ آسمانی شعاعوں کے تیل
سے دن میں ایک بار سر کے پچھلے حصہ پر مالش کریں۔
۵۔ نیلے رنگ پانی میں گدیاں
بھگو کر سر کے درمیانی حصہ پر پندرہ منٹ تک رکھیں۔
اسباب
عام طور پر عمر کے ساتھ ساتھ
تھوڑی بہت یادداشت کمزور ہو جاتی ہے۔ یہ کوئی خطرناک بات نہیں ہے۔ لیکن اگر یادداشت
بہت زیادہ متاثر ہو جائے تو اس کی مندرجہ ذیل وجوہات ہو سکتی ہیں۔ اس بیماری کو نسیان
(Dementia) کہتے ہیں۔
۱۔ سر کی چوٹ
۲۔ وٹامن B6کی بہت زیادہ کمی
۳۔ بڑھاپے یا ضعیفی کی
وجہ سے
۴۔ دماغ میں دوران خون
میں کمی
۵۔ کینسر رسولی وغیرہ
۶۔ نشہ آور چیزوں کا استعمال
۷۔ بہت زیادہ مصروفیت کسی
ایک شعبہ میں انتہا درجہ دلچسپی
۸۔ غم وغصہ کی زیادتی
۹۔ دن کے وقت زیادہ سونا
۱۰۔ رنج و فکر
۱۱۔ دائمی نزلہ یا زکام
۱۲۔ گرم اشیاء کا بکثرت استعمال
علامات
مریض پرانی باتیں بھول جاتا
ہے اسے وقت کا احساس نہیں رہتا۔ صبح شام کی پہچان نہیں رہتی۔ بچوں کے نام اور تعداد
یاد نہیں رہتی۔ بیماری بڑھ جائے تو کپڑوں کی پاکی ناپاکی کی پروا نہیں ہوتی۔ بول و
براز کپڑوں میں کر دیتا ہے۔ چیزوں کی پہچان ختم ہو جاتی ہے۔ حسی اعضاء آنکھ، ناک، کان،
جلد بالکل صحیح کام کرتے ہیں لیکن اگر آپ اسے گلاس دکھائیں اور پوچھیں یہ کیا ہے؟ وہ
جواب نہیں دے سکے گا یا گلاس کی بجائے کسی اور چیز کا نام بتائے گا۔
مریض جو کچھ دیکھتا یا سنتا
ہے وہ بھول جاتا ہے۔ سنی ہوئی باتیں یا دیکھی ہوئی شکلیں سوچنے سے بھی یاد نہیں آتیں۔
اعلیٰ صلاحیتیں مثلاً پلاننگ پروگرامنت وغیرہ متاثر ہو جاتی ہیں۔ چیزیں رکھ کر بھول
جاتا ہے۔ وعدہ کر کے اسے یاد نہیں رہتا۔ مخصوص چیزوں کے علاوہ اور سب چیزیں بھول کے
خانہ میں جا پڑتی ہیں۔
دماغ میں چند ہزار خلیے بے
ترتیب ہو جاتے ہیں۔ ایسا ممکن نہیں ہے کہ ہر شخص کے ساتھ اس قسم کے واقعات پیش نہ آئے
ہوں۔ یہ کوئی بیماری نہیں ہے مگر بار بار ایسا ہونے سے بیماری بن جاتی ہے۔ اس بیماری
میں حافظہ بہت زیادہ کمزور ہو جاتا ہے۔
علاج
۱۔ سر کی چوٹ کی صورت
میں نیوروسرجن سے رجوع کیا جائے
۲۔ نشہ آور چیزوں کا استعمال
بند کر دیا جائے
۳۔ کینسر کے لئے کینسر
کا علاج دیکھئے
باقی تمام وجوہات کے لئے مندرجہ
ذیل علاج کریں
۱۔ نیلا رنگ پانی صبح
و شام
۲۔ زرد رنگ پانی کھانے
سے پہلے
۳۔ سرخ رنگ پانی کھانے
کے بعد
۴۔ سبز رنگ پانی ناشتہ
کے بعد اور سوتے وقت
۵۔ نکلتے سورج کے سامنے
تین منٹ تک مریض کو بٹھائیں
اس بیماری میں مریض کو خواب
میں خوفناک اور ڈراؤنی صورتیں دکھائی دیتی ہیں اور وہ گمان کرتا ہے کہ کسی نے اسے اوپر
سے گرا دیا ہے یا کوئی اس کے سینہ پر چڑھ کر بیٹھ گیا ہے۔
اسباب
یہ مرض اکثر معدہ کی خرابی
اور بدہضمی سے ہوتا ہے۔ کھانا کھا کر فوراً سونا خصوصاً چت لیٹنے سے اور بعض دفعہ سینے
کے عضلات اور آنتوں میں تشنج پیدا ہونے سے ہوتا ہے۔
علامات
مریض کو خوفناک خواب نظر آتے
ہیں اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کسی بھاری بوجھ کے نیچے دبا ہوا ہے۔ اس کا دم گھٹنے
لگتا ہے۔ وہ بول سکتا ہے نہ حرکت کر سکتا ہے۔ اسی حالت میں وہ خواب مین چونک کر نیند
سے بیدار ہو جاتا ہے۔ جاگنے پر دم گھٹنا موقوف ہو جاتا ہے لیکن گھبراہٹ موجود رہتی
ہے۔ سانس تیز تیز لیتا ہے بعض مریض پسینہ میں شرابور ہوتے ہیں۔
علاج
۱۔ مرہم زرد یا زرد شعاعوں
کا تیل پیٹ پر صبح نہار منہ اچھی طرح مالش کریں
۲۔ نیلا رنگ پانی صبح
و شام
۳۔ زرد رنگ پانی دوپہر
و رات کھانے کے بعد
۴۔ سبز رنگ پانی رات کھانے
سے پہلے
۵۔ نیلی شعاعوں کا تیل
انگوٹھے سے آہستہ آہستہ انگلیوں کے پوروں پر Massageکریں
اسباب
اس کا سب سے بڑا سبب دماغ
میں خشکی ہے۔ گرم غذاؤں کا بکثرت استعمال جسم میں صفرا کی زیادتی رنج و غم کی کثرت،
ذہنی انتشار، تفکرات، بلڈ پریشر کی زیادتی، دائمی قبض، بدہضمی، منشیات اور چائے کی
کثرت بھی اس مرض کا باعث ہے۔
علامات
مریض رات بھر پہلو بدلتا رہتا
ہے لیکن نیند نہیں آتی۔ طبیعت نہایت بے چین اور مضطرب رہتی ہے۔ ناک کے نتھنے خشک ہو
جاتے ہیں۔ پیاس زیادہ لگتی ہے۔ سر گرم ہوتا ہے۔ صفرا کی زیادتی سے ہو تو چہرے کا رنگ
زرد ہو جاتا ہے اور منہ کا مزا کڑوا ہوتا ہے۔ دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے۔
علاج
۱۔ فیروزی رنگ پانی صبح
و شام اور افاقہ ہونے کی صورت میں صرف رات سوتے وقت استعمال کریں
۲۔ زرد رنگ پانی کھانے
سے پہلے
۳۔ کچی گھانی کے تلوں کے
تیل میں نیلی شعاعیں جذب کر کے روزانہ انگلیوں کے پوروں سے سر کے پچھلے حصہ میں مالش
کریں
۴۔ روغن کدو اور روغن کاہو
میں آسمانی شعاعیں جذب کر کے انگلیوں کے پوروں سے سر کے بیچ میں مالش کریں
۵۔ صفرا کی زیادتی سے نیند
نہ آئے تو گھڑی دیکھ کر دو منٹ تک پختہ سالم لیمو کنپٹی پر ملائم ہاتھ سے ملیں
اسباب
زندگی گزرنے کے ساتھ ساتھ
انسانی حافظہ کے دو رخ بن جاتے ہیں۔ ایک رخ کے نقوش گہرے ہوتے ہیں اور وہ انسان کو
یاد رہتے ہیں۔ دوسرے رخ کے نقوش ہلکے ہوتے ہیں وہ انسان کو یاد نہیں رہتے۔ زندگی میں
گزرے ہوئے وہ حالات و واقعات جن کو انسان بھلا دینا چاہتا ہے مثلاً غم خوف پریشانیاں
وغیرہ شعور کے دوسرے رخ میں ریکارڈ ہو جاتی ہیں۔ شعور کے اس دوسرے رخ کو نفسیات دان
لاشعور کہتے ہیں۔ شعور اگر طاقتور ہے تو حافظہ کا دوسرا رخ پریشانی کا باعث نہیں بنتا۔
لیکن شعور اگر طاقتور نہیں ہے تو ذہن پر خوف بار بار ابھرنے لگتا ہے چونکہ انسان ان
باتوں کو دوبارہ یاد کرنا نہیں چاہتا اس لئے شعور پر دباؤ زیادہ ہو جاتا ہے۔ جسم پر
اس کا اثر پڑتا ہے اور مختلف علامات کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ ان ہی مختلف علامات
کے تحت مرتب ہونے والے اثرات کو ہسٹیریا کہتے ہیں۔
علامات
۱۔ مریض کا یکدم چپ ہو
جانا۔
۲۔ ہاتھ پیروں کا اس طرح
بیکار ہونا کہ محسوس ہو کہ دماغ پر فالج کا اثر ہو گیا ہے۔
۳۔ چلتے وقت جسم میں جھول
آنا اور چال میں توازن قائم نہ رہنا۔
۴۔ ہاتھ پیر یا سر میں
جھٹکے لگنا (یہ جھٹکے مرگی سے مشابہ ہوتے ہیں)
۵۔ عارضی طور پر نظر ختم
ہو جانا۔
۶۔ بعض اوقات مریض اپنا
نام پتہ اور گھر بھول جاتا ہے۔
۷۔ بے سرو پا باتیں کرنا۔
کیس ہسٹری
مسز Rکی نئی نئی شادی ہوئی۔ ان کے شوہر
سعودی عرب چلے گئے۔ مسز Rکی پچھلی زندگی بڑی پریشانی میں گزری تھی۔ صرف ان کی والدہ اور ایک بہن
حیات تھیں۔ شروع میں شوہر کے خطوط آتے رہے پھر لڑائی جھگڑے شروع ہو گئے ہوتے ہوتے یہ
سلسلہ یہاں تک پہنچا کہ گھر کے ایک فرد نے ان کے شوہر کو خط لکھا کہ ان کی بیوی کا
رویہ گھر والوں کے ساتھ ٹھیک نہیں ہے اور ہمیں شک ہے کہ وہ آپ کے ساتھ وفادار نہیں
ہے۔ اس کے بعد شوہر نے بیوی کو خطوط لکھنا بند کر دیئے۔ جب مسز Rکو صورت حال کا علم ہوا تو ان کو
شدید خوف لاحق ہوا کہ کہیں شوہر طلاق نہ دیدے۔ اس خوف سے بیوی کی زندگی تاریک ہو گئی
اور بینائی چلی گئی۔ بعد میں شوہر کو صحیح صورت حال کا علم ہوا تو اس نے دوبارہ خط
و کتابت شروع کر دی اور نتیجہ میں مسز Rکی بینائی واپس آ گئی۔
علاج
۱۔ صبح و شام آسمانی
رنگ کی روشنی مریض کی پیشانی پر پندرہ منٹ تک ڈالی گئی
۲۔ Appleرنگ پانی صبح و شام دونوں
وقت کھانے سے پہلے
۳۔ زرد رنگ پانی کھانے
کے بعد
۴۔ آسمانی رنگ پانی دوپہر
و رات کھانے کے بعد
۵۔ تلوں کے تیل میں نیلا
رنگ چالیس دن تک جذب کر کے سر میں روزانہ مالش کرائی گئی
علامات
اس مرض میں مریض پر اچانک
دہشت طاری ہو جاتی ہے۔ دہشت میں اس کا دل تیز تیز دھڑکنے لگتا ہے۔ جسم پسینے سے شرابور
ہو جاتا ہے۔ دم گھٹتا ہے سانس رک رک کر آتا ہے۔ سینے میں درد ہوتا ہے، متلی ہوتی ہے،
پیٹ میں درد ہو سکتا ہے۔ مریض بے ہوش ہونے لگتا ہے ہاتھ پیر سن ہو جاتے ہیں۔ سردی یا
گرمی لگتی ہے ہاتھ پیر کانپنے لگتے ہیں۔ مریض مذکورہ کیفیات سے گزرتا ہے تو سمجھتا
ہے کہ وہ پاگل ہو رہا ہے یا مر رہا ہے۔
یہ کیفیت بار بار ہوتی ہے۔
دوروں کے درمیانی وقفہ میں مریض بالکل صحیح ہوتا ہے لیکن اس کے دل میں یہ خوف آتا ہے
کہ پھر دورہ پڑ جائے گا۔ مریض پر موت کا خوف مسلط ہو جاتا ہے بہت زیادہ پریشانی کی
وجہ سے یا کسی سبب کے بغیر بھی دورہ پڑ جاتا ہے۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ دن میں چار پانچ
مرتبہ مریض دورہ کی زد میں آ جاتا ہے۔
علاج
۱۔ فیروزی رنگ پانی صبح
دوپہر رات
۲۔ سبز رنگ پانی ناشتہ
کے بعد
۳۔ نظام ہضم بحال کرنے
کے لئے زرد پانی دونوں وقت کھانے سے پہلے
۴۔ رات کو کھلے کمرہ میں
جہاں ہوا ہو دس سے پندرہ منٹ سر پر نیلی روشنی ڈالیں
۵۔ مریض جس کمرے میں سوتا
ہو وہاں سرخ نیلے اور سبز رنگ کے کاغذ یا ریشمی کپڑے کی دو دو انچ پٹیاں اس طرح
لٹکائیں کہ سوتے وقت ان پر
مریض کی نظر پڑتی رہے اور مریض اپنے ارادے سے انہیں دیکھے۔
اسباب و علامات
یہ ایک ایسی بیماری ہے جس
میں مریض کو عام زندگی میں پیش آنے والے واقعات اور عام زندگی میں کئے جانے والے اعمال
میں سے کسی ایک یا ایک سے زیادہ اعمال سے خوف آنے لگتا ہے۔ مریض یہ سمجھتا ہے کہ اگر
میں یہ عمل کروں گا تو لوگ مجھ پر ہنسیں گے اور جب مریض سے کہا جاتا ہے کہ تم یہ کام
کرو تو وہ پریشان ہو جاتا ہے۔ مریض کو اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ میری پریشانی غیر
ضروری ہے لیکن اس کے باوجود ڈرتا رہتا ہے اور سوشل زندگی سے دور ہو جاتا ہے۔
یہ مرض مخصوص چیزوں (مثلاً
لال بیگ چھپکلی سانپ) مخصوص اعمال( مثلاً لفٹ میں سفر کرنا، اسکوٹر یا جہاز کی سواری،
اونچی جگہوں پر جانا) اور مخصوص صورت حال(مثلاً زور دار دھماکہ ہونا، لڑائی جھگڑا دیکھنا،
بہتا ہوا خون دیکھنا) کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔
اس مرض کا تعلق دل کی کمزوری
سے بھی ہوتا ہے۔ ماحول میں بے یقینی اور شک زیادہ ہونے سے بھی فوبیا ہو جاتا ہے۔ بے
یقینی کا یہ عالم ہوتا ہے کہ مریض ہر چیز کو شک کی نظر سے دیکھتا ہے اور ہر بات کا
منفی پہلو سامنے آتا ہے۔ وہ قریب ترین لوگوں کو اپنا مخالف اور دور پرے کے لوگوں کو
اپنا ہمدرد سمجھنے لگتا ہے۔
علاج
۱۔ نارنجی رنگ پانی صبح
و شام
۲۔ نارنجی رنگ روشنی دن
میں ایک بار سر پر پندرہ منٹ تک ڈالیں
۳۔ سرخ رنگ پانی رات کو
سوتے وقت
۴۔ فیروزی رنگ پانی دوپہر
و رات
۵۔ ایک چھوٹی ٹوکری میں
نارنگیاں بھر کر کمرے میں ایسی جگہ رکھیں جہاں بار بار نگاہ پڑتی رہے۔ روزانہ صبح اٹھ
کر نارنگیوں کو دس منٹ تک دیکھیں۔ اس کے بعد ایک بڑے آئینہ کے سامنے تن کر کھڑے ہو
جائیں اور اپنے سراپا پر ٹکٹکی باندھ کر دیکھیں۔ دو تین منٹ تک آہستہ آہستہ دل میں
یہ الفاظ اس طرح دہرائیں کہ اس کی Echoدماغ میں سنائی دے۔
’’ہر چیز دلفریب اور خوشگوار
ہے۔ میں کسی سے کمتر نہیں ہوں جو چاہوں وہ کر سکتا ہوں۔‘‘
یہ عمل کرنے کے بعد چند منٹ
تک کمرے میں چہل قدمی کریں اور آئینہ کے سامنے کھڑے ہو کر پھر یہی عمل دہرائیں۔
اگر نارنگیوں کا موسم نہ ہو
تو چھوٹی Ping Pongگیند پر نارنجی رنگ پینٹ کرا کے ٹوکری میں بھر لیں۔
علامات
یہ ایسی نفسیاتی بیماری ہے
جس میں مریض کے ذہن میں بار بار ایک ہی خیال آتا ہے۔ مریض اس خیال کو نظر انداز کرنے
کی کوشش کرتا ہے تو پریشانی مسلط ہو جاتی ہے۔ اعصاب میں تناؤ پیدا ہو جاتا ہے۔
اس تکرار خیال کے نتیجے میں
مریض ایک ہی عمل بار بار دہراتا ہے۔ بار بار ہاتھ دھوتا ہے، بار بار چٹخنی لگاتا ہے،
بار بار دعا کرتا ہے، کچھ مانگتا ہے تو بار بار شمار کرتا ہے، کچھ پڑھتا ہے تو پڑھتا
ہی رہتا ہے، کوئی ورد کرتا ہے تو ہر وقت زبان پر وہی ورد رہتا ہے۔ مریض کو اس بات کا
احساس ہوتا ہے کہ یہ خیالات کسی بیرونی ایجنسی (Agency) یا شخص کی طرف سے نہیں ہیں
بلکہ اس کے اپنے دماغ میں پیدا ہو رہے ہیں اور یہ تکرار خیال اور تکرار عمل غیر فطری
اور غیر ضروری ہے۔ لیکن وہ اپنے آپ کو کنٹرول نہیں کر سکتا۔
علاج
۱۔ فیروزی رنگ پانی دوپہر
و رات کھانے کے بعد
۲۔ آسمانی رنگ پانی صبح
و شام
۳۔ دن میں ایک مرتبہ آسمانی
روشنی تالو پر پندرہ منٹ تک ڈالیں
۴۔ مریض کو تکرار عمل سے
بار بار روکا جائے اور اسے یہ باور کرایا جائے کہ بار بار ایک عمل کرنا یا بار بار
ہاتھ دھونا بیماری ہے
۵۔ نرگس کے پھولوں کا گلدستہ
ہر تیسرے روز کمرے میں رکھا جائے
۶۔ مقوی دل اور مقوی دماغ
دوا کھلائی جائے
نوٹ: اس سلسلہ میں عظیمی دواخانہ کی دوا قرص مقوی
دماغ حب جدوار اور سچے موتیوں کا خمیرہ مفید ثابت ہوا ہے۔
زیادہ غصہ کرنے اور اعصابی
تناؤ سے سر کے پچھلے حصہ میں سر درد شروع ہو کر پورے سر میں پھیل جاتا ہے۔ اگر یہ درد
بار بار ہو تو مستقل مرض بن جاتا ہے۔ دورے کے وقت سر میں ہڈیاں اور رگیں تنی ہوئی محسوس
ہوتی ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے سر جکڑ لیا گیا ہے یا سر کو کسی شکنجہ میں ڈال دیا گیا
ہے۔ اونچی آواز بہت زیادہ اونچی سنائی دیتی ہے اور آواز چوٹ کی طرح محسوس ہوتی ہے۔
زیادہ زور سے سر ہلنے پر آنکھوں کے سامنے شرارے ناچتے ہیں۔
علاج
۱۔ سبز رنگ پانی صبح
دوپہر شام
۲۔ نیلا رنگ پانی کھانے
سے پہلے
۳۔ زرد رنگ پانی کھانے
کے بعد
۴۔ صبح شام رات سبز رنگ
ریشمی کپڑے کو پیروں سے ملیں
۵۔ آسمانی رنگ تلوں کا
تیل سر میں جذب کریں۔ مالش ہلکے ہاتھ سے کی جائے۔ دورہ کی صورت میں آسمانی رنگ کی روشنی
پانچ سے دس منٹ تک سر پر ڈالیں اور پھر ہرے رنگ کی روشنی تین منٹ تک ڈالیں
۶۔ مریض وقت ضائع نہ کرے
پھول پھلواری لگانے میں وقت لگائے
۷۔ مختلف رنگوں کے پھولوں
کا گلدستہ کمرے میں میز پر سجائے
۸۔ روزانہ صبح سیر کرے
۹۔ شعر و شاعری اور دیگر
فنون لطیفہ میں دلچسپی لے
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضرت لقمان
علیہ السلام کے نام
جن کو اللہ تعالیٰ نے حکمت عطا کی
وَ لَقَدْ اٰ
تَیْنَا لُقْمٰنَ الْحِکْمَۃَ اَن اشْکُرْ لِلّٰہِ
(لقمٰن۔۔۔۔۔۔۱۲)
اور ہم
نے لقمان کو حکمت دی تا کہ وہ اللہ کا شکر کرے۔
اور جو بکھیرا ہے تمہارے واسطے زمین میں کئی رنگ کا اس میں نشانی ہے ان لوگوں کو جو سوچتے ہیںo
اور اس کی نشانیوں سے ہے آسمان زمین کا بنانا اور بھانت بھانت بولیاں تمہاری اور رنگ اس میں بہت پتے ہیں بوجھنے والوں کوo
تو نے دیکھا؟ کہ اللہ نے اتارا آسمان سے پانی پھر ہم نے نکالے اس سے میوے طرح طرح ان کے رنگ اور پہاڑوں میں گھاٹیاں ہیں سفید اور سرخ طرح طرح ان کے رنگ اور بھجنگ کالےo
نکلتی ان کے پیٹ میں سے پینے کی چیز جس کے کئی رنگ ہیں اس میں آزار چنگے ہوتے ہیں لوگوں کے اس میں پتہ ہے ان لوگوں کو جو دھیان کرتے ہیںo
(القرآن)