Topics

باب نمبر ۱۰:طریقہ علاج

طریقہ علاج

رنگ اور روشنی سے علاج کے لئے الگ الگ رنگ معین ہیں۔ سر گردن اور چہرے کے لئے نیلا رنگ، سینے کے امراض کے لئے نارنجی رنگ، معدے کے امراض کے لئے زرد رنگ، جنسی اعضاء اور جنسی امراض کے لئے جامنی رنگ۔ معالج اپنے تجربہ اور صوابدید سے ان رنگوں میں دوسرے رنگ شامل کر کے امراض کا علاج کرتا ہے۔

اصول

جب ایک یا ایک سے زائد مراکز میں رنگوں کی معین مقداروں کا تناسب بگڑ جاتا ہے تو نئے نئے امراض پیدا ہو جاتے ہیں۔ رنگ کی مقدار متوازن ہو جائے تو مرض کا علاج آسان ہو جاتا ہے۔ رنگوں کی کمی پورا کرنے یا زیادتی کو ختم کرنے کے لئے سورج کی شعاعوں اور روشنی سے مدد لی جاتی ہے۔

رنگوں سے علاج

رنگ اور روشنی کے علاج سے معمولی سمجھ بوجھ کا آدمی بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ اس علاج میں وقت کم لگتا ہے اور خرچ بھی کچھ نہیں ہوتا۔ رنگ اور روشنی سے علاج مندرجہ ذیل طریقوں سے کیا جاتا ہے۔

۱۔            جسم کے زیادہ سے زیادہ حصوں کو تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد دھوپ میں رکھا جائے۔ سورج کی روشنی کے طیف میں چونکہ تمام رنگ پائے جاتے ہیں اس لئے جسم کو جس ایک یا ایک سے زیادہ رنگ کی ضرورت ہوتی ہے جسم

اس کو جذب کر لیتا ہے۔ امراض کا علاج دراصل سورج کے رنگ ہیں، حدت اضافی چیز ہے۔

۲۔           جس رنگ کی ضرورت ہو اس رنگ کی بوتل بازار سے خرید کر پہلے اسے ٹھنڈے پانی سے پھر گرم پانی سے خوب اچھی طرح صاف کر لینا چاہئے تا کہ بوتل کی اندر کی سطح میں کسی قسم کا میل باقی نہ رہے۔ اگر بوتل کے اوپر کوئی لیبل یا کاغذ وغیرہ لگا ہوا ہے تو اسے بھی دھو دینا چاہئے۔ صاف شدہ بوتل یا شیشی میں آب مقطر (Distilled Water) بھر دیں۔ پانی بھرتے وقت یہ خیال رکھیں کہ بوتل یا شیشی کے اوپر کا ایک چوتھائی حصہ خالی رہے۔

اس بوتل یا شیشی کو لکڑی یا لکڑی کی چوکی پر ایسی جگہ رکھیں جہاں صاف اور کھلی دھوپ ہو۔ مطلوبہ رنگ کی بوتل یا شیشی فراہم نہ ہو سکے تو صاف پکے شیشے کی سفید بوتل پر مطلوبہ رنگ کا ٹرانسپیرنٹ کاغذ (Celophene Paper) اس طرح چپکا دیا جائے کہ بوتل اوپر نیچے اور اطراف سے کاغذ کے اندر آ جائے۔ کاغذ دستیاب نہ ہو تو مطلوبہ رنگ کی ٹرانسپیرنٹ پلاسٹک شیٹ سے بھی کام لیا جا سکتا ہے۔

i)            بوتل کو چار یا چھ گھنٹے تک دھوپ میں رکھا جائے۔ پانی تیار کرنے کا بہترین وقت دن میں دس گیارہ بجے سے چار بجے تک ہے۔ بوتل کے خالی حصے پر بھاپ کی طرح بوندیں جمع ہو جائیں تو پانی تیار ہونے کی علامت ہے۔

ii)           ایک بوتل کو دوسری بوتل کے قریب اس طرح نہ رکھیں کہ ایک بوتل کا سایہ دوسری بوتل پر پڑے۔

جس مقام پر بوتلیں رکھی جائیں وہاں کی فضا گرد و غبار اور دھوئیں سے پاک ہونی چاہئے۔ بوتلوں کے اوپر

کارک مضبوطی سے لگا رہنا چاہئے۔

۳۔          برسات کے دنوں میں سورج کبھی نکلتا ہے اور کبھی مطلع ابر آلود ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں یہ طریقہ اختیار کیا جائے کہ جس رنگ کی ضرورت ہو اسی رنگ کی بوتل میں شوگر آف ملک کی دو گرین کی ٹکیاں بھر کر ایک ماہ تک روزانہ چھ گھنٹے دھوپ میں رکھیں۔ بوقت شب بوتل یا مختلف رنگ کی بوتلیں مطلوبہ رنگ کی روشنی میں رکھ دیں۔

ہر دوسرے روز بوتل کو اچھی طرح ہلاتے رہیں۔ گرمیوں میں چونکہ سورج کی کرنیں تیز ہوتی ہیں اور جلدی جذب ہو جاتی ہیں اس لئے پندرہ روز میں دوا تیار ہو جاتی ہے۔

۴۔          پروجیکٹر پر مختلف رنگین شیشے لگا کر رنگین شعاعوں سے علاج کیا جا سکتا ہے اور دوائیں بھی تیار کی جا سکتی ہیں۔

۵۔          کمروں کی کھڑکیوں یا دروازوں میں مختلف رنگوں کے شیشے ایسی سمت میں لگائے جائیں جہاں سے براہ راست صبح و شام دھوپ آتی ہے۔ بوقت ضرورت ایک شیشہ پر سے پردہ ہٹا دیا جائے یا معالج کی ہدایت پر ایک سے زیادہ پردے ہٹا دیئے جائیں۔ شیشوں پر سے پردہ اس طرح ہٹایا جائے کہ مریض پر مطلوبہ روشنی پڑتی رہے۔

مریض کوآرام دہ کاؤچ (Couch) پر لٹا دیا جائے یا کرسی پر بٹھا کر روشنی ڈالی جائے۔ روشنی ڈالنے سے

پہلے وقت کا تعین کرنا ضروری ہے کہ روشنی کتنے وقت کے لئے ڈالنی ہے۔

۶۔           ڈیڑھ فٹ کا ایک بکس بنوا لیا جائے جس میں چاروں طرف اس طرح کے خانے بنائے جائیں کہ ان میں حسب منشاء جس رنگ کا چاہیں شیشہ لگا دیں۔ بکس کی زمین لکڑی کی ہو۔ البتہ چھت پر ریفلیکشن (Reflection) والی دھات لگائی جائے۔ بکس کے اندر ۱۰۰ واٹ کا بلب لگا دیں۔ اب تین طرف کے خانے بند کر کے چوتھے خانے میں مطلوبہ رنگ کا شیشہ لگا کر علاج کریں۔

۷۔          رنگ اور روشنی سے علاج میں رنگین تیل کا استعمال بہت مفید ثابت ہوا ہے۔ تیل بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ مختلف رنگوں کی بوتلوں میں کچی گھانی کا خالص السی کا تیل بھر کر چالیس دن تک دھوپ میں رکھیں۔ اگر اس عرصہ میں بارش آ جائے یا بادل چھا جائیں تو اتنے ہی دنوں کا اضافہ کر کے مزید دھوپ میں رکھیں۔

سر میں مالش کرنے کے لئے آسمانی رنگ کی بوتل میں تلوں کا تیل تیار کیا جائے۔ یہ تیل ایسے مریضوں کے لئے مفید ہے جن کے دماغ پر گرمی چڑھ گئی ہو۔ مریض کبھی ہوش میں اور کبھی بے ہوش ہو جاتا ہو۔ مریض بے سروپا باتیں کرتا ہو۔ اسے کوئی سایہ نظر آتا ہو۔ کانوں میں آوازیں آتی ہوں۔ آنکھوں کے سامنے نادیدہ مناظر آتے ہوں۔ آنکھوں میں چمک یا چنگاریاں محسوس ہوتی ہوں۔

۸۔          شیشے کے رنگین جار میں (Distilled Water) کے ایمپیول دو سو گھنٹوں میں تیار ہو جاتے ہیں۔ ایمپیول کی تیاری کے دوران بادل آ جائیں تو مزید اتنے ہی گھنٹے دھوپ میں رکھیں اور معالج کی ہدایت پر جس رنگ کی ضرورت ہو استعمال کریں۔

نوٹ: ایمپیول کا علاج کسی ہوشیار اور مستند معالج کے مشورے کے بغیر نہ کیا جائے۔

۹۔           آنکھوں کی بیماریوں آنکھ کی دکھن اور ان آنکھوں کے لئے جو آپریشن کے بعد خراب ہو گئی ہوں ہلکے آسمانی رنگ شیشے کی عینک لگانے سے بہترین نتائج سامنے آئے ہیں۔

نوٹ: آسمانی رنگ گلاس کی عینک دن میں نو یا دس بجے سے شام چار یا پانچ بجے تک لگانی چاہئے۔ زیادہ بہتر یہ ہے کہ دو تین گھنٹے کا وقفہ گزرنے پر عینک اتار دی جائے اور پندرہ بیس منٹ کے بعد دوبارہ لگائی جائے۔

۱۰۔         فالج لقوہ یا اس قبیل کے دیگر امراض جن میں مالش یا ٹکور عام طور سے فائدہ مند ہوتی ہے ان کے علاج کے لئے ایک کپ نمک اور دو کپ بھوسی رنگین تھیلیوں میں بھر کر دھوپ میں اتنی دیر رکھیں کہ نیم گرم ہو جائیں۔ ان تھیلیوں سے ٹکور کریں۔

۱۱۔          دو سوت موٹی لکڑی کا فریم بنوایا جائے جس میں ایک طرف دستہ ہو۔ اس کے اوپر مکمل رنگین کپڑا اس طرح لپیٹ دیا جائے کہ کپڑے کے درمیان میں مختلف رنگ کے خوشبودار پھولوں کی پتیاں بھر دی جائیں۔ اس رنگین خوشبودار پنکھے کو اس طرح چہرے کے سامنے رکھا جائے کہ سورج کی روشنی اس میں سے چھن کر چہرے پر پڑتی رہے۔

نوٹ: رنگ اور روشنی سے علاج کے اور بھی طریقے ہیں جن پر تحقیق ہو رہی ہے۔


کلر تھراپی

خواجہ شمس الدین عظیمی

حضرت لقمان علیہ السلام کے نام

جن کو اللہ تعالیٰ نے حکمت عطا کی 

 

وَ لَقَدْ اٰ تَیْنَا لُقْمٰنَ الْحِکْمَۃَ اَن اشْکُرْ لِلّٰہِ

(لقمٰن۔۔۔۔۔۔۱۲)

اور ہم نے لقمان کو حکمت دی تا کہ وہ اللہ کا شکر کرے۔

اور جو بکھیرا ہے تمہارے واسطے زمین میں کئی رنگ کا اس میں نشانی ہے ان لوگوں کو جو سوچتے ہیںo 

اور اس کی نشانیوں سے ہے آسمان زمین کا بنانا اور بھانت بھانت بولیاں تمہاری اور رنگ اس میں بہت پتے ہیں بوجھنے والوں کوo 

تو نے دیکھا؟ کہ اللہ نے اتارا آسمان سے پانی پھر ہم نے نکالے اس سے میوے طرح طرح ان کے رنگ اور پہاڑوں میں گھاٹیاں ہیں سفید اور سرخ طرح طرح ان کے رنگ اور بھجنگ کالےo

نکلتی ان کے پیٹ میں سے پینے کی چیز جس کے کئی رنگ ہیں اس میں آزار چنگے ہوتے ہیں لوگوں کے اس میں پتہ ہے ان لوگوں کو جو دھیان کرتے ہیںo

(القرآن)