Topics

باب نمبر ۲۰:بچوں کی بیماریاں

بچوں کی بیماریاں

سائنس کے مختلف شعبوں میں تحقیق و جستجو نت نئی دریافتوں کا پیش خیمہ بن رہی ہے۔ سائنس دانوں کی زیادہ توجہ کا مرکز انسانی دماغ ہے۔ سائنس دانوں کے بقول دماغ ایک ایسے خزانے کا بکس ہے جس کی کنجی گم ہو گئی ہے۔ اگر یہ بکس کسی طرح سے کھول لیا جائے تو انفس کی گہرائیوں اور آفاق کی بلندیوں میں چھپے ہوئے تمام راز آشکارا ہو سکتے ہیں۔

نیورو سائنس کے محققین آج کل نومولود بچوں کے دماغی خلیوں پر ریسرچ میں مصروف ہیں۔ گذشتہ دنوں ۴ سائنس دانوں کو مختلف حساس آلات کے ذریعہ ایک آواز سنائی دی۔

ریٹ اے ٹیٹ ٹیٹ، ریٹ اے ٹیٹ ٹیٹ، ریٹ اے ٹیٹ ٹیٹ۔

یہ آوازیں رحم مادر میں تخلیق پانے والے بچے کے دماغی خلیوں کی تھیں۔ سائنس دانوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ رحم مادر میں پرورش پانے والے بجے کے دماغ کے خلیے مسلسل مختلف کاموں میں مصروف ہیں اور اپنے کاموں کی انجام دہی کیلئے برقی سگنل دوسرے خلیوں کو فراہم کر رہے ہیں۔ حساس آلات کے ذریعہ جو آوازیں سنی گئیں وہ ان ہی برقی سگنلوں کی تھیں۔

مختلف لوگ دماغ کو کمپیوٹر سے مشابہ قرار دیتے ہیں۔ کمپیوٹر، آپریٹر یا پروگرامر کا محتاج ہے۔ انسانی دماغ کے خلیے کائناتی نظام کے کسی حصے سے انسپائریشن لے کر از خود سارے کام کی پلاننگ پیدائش سے قبل ہی شروع کر دیتے ہیں۔ بچہ ماں کے پیٹ میں اپنے باپ اور ماں کی آوازوں اور لمس سے آشنا ہو جاتا ہے۔

دماغی خلیے اپنے کاموں کے سلسلے میں دوسرے خلیوں کو برقی پیغام بھیجتے رہتے ہیں اور مسلسل رابطہ رکھتے ہیں۔ یہاں تک کہ ایک دوسرے کے دوست بن جاتے ہیں اور بچے کی پیدائش سے قبل کے تمام مرحلے باآسانی طے ہو جاتے ہیں۔

جب بچہ رحم مادر سے باہر آ کر عالم رنگ و بو میں آنکھیں کھولتا ہے تو اس وقت بچے کے دماغ میں دو کھرب نیورون ہوتے ہیں یعنی دو کہکشاؤں میں جتنے سیارے ہوتے ہیں۔

پیدائش سے قبل انسانی دماغ ضروریات سے متعلق اپنے لئے سرکٹ کی تکمیل میں لگا رہتا ہے۔ سماعت بصارت گویائی وغیرہ کے لئے دماغ پیدائش سے پہلے ہی تمام پروگرامنگ مکمل کر لیتا ہے۔ اب یہ والدین رشتہ داروں اور معاشرہ پر منحصر ہے کہ وہ بچے کے دماغ میں موجود مختلف پروگراموں میں سے کتنے پروگرامز آن کرتے ہیں۔

مثال کے طور پر اگر ماں باپ بچے کی پیدائش کے بعد سے تین سال تک اس کے ہاتھ کو اس طرح باندھ کر چھوڑ دیں کہ وہ حرکت ہی نہ کر سکے تو بچے کا ہاتھ ساری زندگی کے لئے مفلوج ہو جائے گا۔ کیونکہ دماغ نے اس ہاتھ سے متعلق جو پروگرامنگ کی تھی اسے آن نہیں کیا گیا۔ اس سلسلے میں سائنس دان مختلف تجربات میں مصروف ہیں۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ وہ بچے جن پر زندگی کے ابتدائی تین سالوں میں بہت کم توجہ دی جاتی ہے وہ ذہنی بلوغت میں ۲۰ سے ۳۰ فیصد تک پیچھے رہ جاتے ہیں۔ معالجین والدین کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ بچے کے ابتدائی تین سالوں کو نہایت اہمیت کا حامل سمجھیں۔ یہ بات غلط ہے کہ بچے کا ذہن خالی سلیٹ کی مانند ہوتا ہے بلکہ دماغ میں کائنات کی پوری معلومات موجود ہیں۔

دانت نکلنا

عموماً چھ یا سات ماہ میں بچے کے دانت نکلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس زمانے میں خاص احتیاط ضروری ہے۔ شروع میں مختلف تکالیف ہوتی ہیں۔ مثلاً رال بہتی ہے، سر اور کنپٹیوں میں درد ہونے کی وجہ سے بچہ بار بار سر کو ادھر ادھر ہلاتا ہے۔ کبھی ہلکا بخار بھی ہو جاتا ہے۔ پیاس زیادہ لگتی ہے، قبض ہو جاتا ہے، دست آنے لگتے ہیں، آنکھیں دکھتی ہیں، کبھی سبز اور کبھی گہرے زرد رنگ کے دست آتے ہیں۔ بچہ دودھ مشکل سے پیتا ہے اور نہایت ضعیف اور نڈھال ہو جاتا ہے۔

علاج

۱۔            بچے کو زیادہ تر نیلے رنگ کی روشنی میں رکھیں

اس کا طریقہ یہ ہے کہ کمرے کے روشن دانوں میں نیلے رنگ کا شیشہ یا نیلے رنگ کی پلاسٹک شیٹ اس طرح لگائیں کہ کمرہ میں مخصوص جگہ نیلے رنگ کا شیڈ (Shade) پڑے۔ نیلے رنگ کی اس روشنی میں بچہ کو دن میں زیادہ وقت لٹائیں اور اسی روشنی میں کھیل کود میں مصروف رکھیں۔

۲۔           نیلا رنگ پانی شام کھانے سے پہلے

۳۔          زرد رنگ پانی صبح و شام

نوٹ: خوراک کا تعین عمر کی مناسبت سے کریں۔

کھانسی

پھیپھڑوں میں جب کوئی رطوبت بنتی ہے اور پھیپھڑے اسے باہر نکالنے کی کوشش کرتے ہیں تو اس حالت کو کھانسی کہتے ہیں۔ کھانسی کبھی سردی کی وجہ سے ہوتی ہے اور کبھی گرمی اور خشکی کی وجہ سے ہوتی ہے۔

شکایات و علامات

بچوں کو کھانسی دورہ کی شکل میں آتی ہے۔ سانس لیتے وقت سیٹی کی آواز آتی ہے۔ سانس کی رفتار تیز ہو جاتی ہے اور بچے کو سانس لینے میں دشواری محسوس ہوتی ہے۔ بھوک کم ہو جاتی ہے اور بچہ چڑچڑا ہو جاتا ہے۔

بلغمی مزاج بچوں اور بوڑھوں کو سردی کے موسم میں کھانسی زیادہ ہوتی ہے۔ رات کو سوتے وقت اور صبح کے وقت کھانسی زیادہ ہوتی ہے۔ سفید زردی مائل بلغم نکلتا ہے۔ بعض دفعہ نیلے رنگ کا لیس دار بلغم خارج ہوتا ہے۔ سینہ اور حلق میں خراش معلوم ہوتی ہے۔ اگر اس قسم کی کھانسی کا پرہیز کے ساتھ علاج نہ کیا جائے تو پھیپھڑوں میں زخم بن جاتے ہیں۔

علاج

۱۔            آسمانی رنگ پانی صبح و شام

۲۔           آسمانی رنگ کی روشنی کمر پر ڈالیں

۳۔          نارنجی رنگ پانی دوپہر و رات کھانے کے بعد

۴۔          سبز اور نارنجی شعاعوں کا تیل ہم وزن ملا کر پسلیوں پر ہلکے ہاتھ سے دائروں میں اوپر سے نیچے مالش کریں۔

اسہال

اسباب

کئی قسم کے وائرس جراثیم آلود پانی Unhygienicدودھ نپل (چوسنی) غیر صاف شدہ فیڈر مکھیاں۔

علامات

پتلے آبی سبزی مائل پاخانے آتے ہیں۔ کبھی کبھی ان میں خون کی آمیزش بھی ہوتی ہے۔ جسم کے اندر پانی کی شدید قلت ہو جاتی ہے اور اگر بروقت علاج نہ ہو تو موت واقع ہو سکتی ہے۔

دفاعی تدابیر

بچوں کو جہاں تک ہو سکے مائیں اپنا دودھ پلائیں۔ ماؤں کو دودھ والی بوتلوں اور دوسرے برتنوں کو صاف اور جراثیم سے پاک کرنے کے متعلق عملی اور زبانی تعلیم دی جائے۔ چار ماہ تک بچہ کے لئے ماں کا دودھ پوری غذا ہے۔ کوئی اور چیز دینے کی ضرورت نہیں۔

جب تک اسہال ختم نہ ہو جائیں بچے کو سوائے گلوکوز یا نمک والے پانی کے کوئی پانی نہ دیں یا او آر ایس پلائیں تا کہ بچے کے جسم میں پانی کی قلت نہ ہو۔ جب تک پاخانے کا رنگ طبعی حالت میں نہ آئے دودھ نہ دیں۔

علاج

اسہال زیادہ ہونے کی صورت میں چائلڈ سپیشلسٹ سے رجوع کریں۔ لاپرواہی نہ کریں۔

۱۔            زرد رنگ پانی صبح و شام ایک ایک چمچہ

۲۔           دستوں میں اگر خون بھی آتا ہو تو زرد رنگ پانی پلانے کے بعد ایک ایک گھنٹہ کے وقفہ سے آسمانی رنگ پانی دیں

۳۔          زرد شعاعوں کا تیل یا مرہم زرد ناف کے چاروں طرف انگلیوں کے پوروں سے مالش کریں

احتیاط:        پانی اور دودھ ہر حال میں جراثیم سے پاک ہونا چاہئے۔

ام الصبیان

اسباب

غذا میں لحمیات اور قوت بخش اجزاء کی کمی متعدی امراض، معاشی حالات، دانتوں کا نکلنا، پیٹ میں کیڑے اور اس بات کا علم نہ ہونا کہ ماں کا دودھ چھڑانے کے بعد بچوں کو کون سی غذا دی جائے۔

علامات

نشوونما میں کمی، وزن میں کمی، جسم میں پانی کی کمی، سوکھ کر کانٹے کی طرح ہو جانا بغیر کسی وجہ کے بار بار بخار ہونا، ہاتھ پیروں کا تشنج، آنکھوں کے ڈیلے اوپر چڑھنا، چڑچڑا ہونا، خواب میں چونک کر اٹھنا، چیخ چیخ کر رونا، دوسروں کو نوچنا، مرض ام الصبیان کی علامت ہے۔

علاج

۱۔            نیلا رنگ پانی دن میں ایک بار

۲۔           زرد رنگ پانی شام کھانے کے بعد

۳۔          نارنجی رنگ پانی صبح و شام

۴۔          نارنجی شعاعوں کا تیل پورے بدن پر مالش کریں۔ نارنجی تیل تلوں کے تیل میں نارنجی شعاعیں جذب کر کے تیار کریں

کالی کھانسی

اسباب

ہوا کی نالی کی شاخوں میں غلیظ بلغم چمٹ جانا، عام کھانسی کے علاج میں عدم توجہی اور کالی کھانسی کے جراثیم اس بیماری کے اسباب ہیں۔

علامات

کالی کھانسی نظام تنفس کا ایک شدید مرض ہے جو بچوں میں عام ہے۔ مرض خشک کھانسی سے شروع ہوتا ہے۔ ایک یا دو ہفتے میں یہ خشک کھانسی دورہ والی کھانسی میں تبدیل ہو جاتی ہے اور دو ماہ تک رہتی ہے۔ کھانسی کے دورہ کے وقت سانس لینا دشوار ہو جاتا ہے اور سانس نہیں آتا۔ دورہ کے دوران ہی سانس کے ساتھ تھوڑا سا گاڑھا بلغم خارج ہوتا ہے اور کھانسی رک جاتی ہے۔ دن رات میں یہ دورہ کئی مرتبہ بھی پڑ جاتا ہے۔ کھانسی کے دوران چہرہ نیلا سیاہ ہو جاتا ہے۔ کبھی قے بھی ہو جاتی ہے۔ کھالی کھانسی عام طور پر دو سال سے آٹھ سال کے بچوں کو ہوتی ہے۔ کالی کھانسی چھوت کی بیماری ہے۔ یہ کھانسی عمر میں صرف ایک بار ہوتی ہے۔

علاج

۱۔            نارنجی رنگ پانی صبح و شام

۲۔           آسمانی رنگ پانی دوپہر و رات

۳۔          زرد شعاعوں کا تیل گلے پر اور نیلی شعاعوں کا تیل سینہ پر پھیپھڑوں کی جگہ مالش کریں

۴۔          نارنجی شعاعوں کا تیل دائیں ہتھیلی کے درمیانی ابھار سے روزانہ سات منٹ تک کمر پر مالش کریں

چیچک

اسباب

چیچک کا وائرس۔

چیچک ایک متعدی مرض ہے جو ایک مریض سے دوسرے کو لگ جاتا ہے۔ عموماً یہ مرض بچوں کو ہوتا ہے لیکن بڑوں کو بھی لگ جاتا ہے۔ امیروں کی نسبت غریبوں کو اور گوروں کی نسبت کالوں کو یہ مرض زیادہ ہوتا ہے۔

علامات

چیچک کا مرض خفیف اور شدید دونوں طرح ہوتا ہے۔ بخار اور سر میں درد، کمر میں شدید درد شروع ہو جاتا ہے۔ بخار کے تیسرے روز جلد پر سرخ نشان ظاہر ہوتے ہیں۔ پہلے جسم کے کھلے حصوں پر اور پھر ہر جگہ جلد پر دانے نکل آتے ہیں۔ دانے ظاہر ہونے کے بعد بخار کی شدت کم ہو جاتی ہے۔ یہ نشان تین روز میں موٹے دانے بن جاتے ہیں۔ پھر تین روز کے بعد چھالوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں اور اس کے بعد ان چھالوں میں پتلی اور رقیق رطوبت پیپ نما ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد چیچک کے دانے آہستہ آہستہ سوکھ جاتے ہیں اور ان کے چھلکے جلد سے علیحدہ ہو کر گر جاتے ہیں۔ ہر چھالے کے مقام پر ایک گہرا داغ باقی رہ جاتا ہے۔ بالعموم اکثر مریض تندرست ہو جاتے ہیں لیکن چیچک کے مرض کی شدت موت کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے۔ چیچک کے دانے ختم ہونے کے بعد بکار نہیں رہنا چاہئے اگر بخار ختم نہیں ہوا تو یہ خطرناک علامت ہے۔

چیچک کی ابتداء میں آنکھوں میں سرخی آ جاتی ہے اور آنسو بہتے ہیں۔ بچہ سوتے میں ڈرتا اور چونکتا ہے۔ چہرہ سرخ اور تمتمایا ہوا ہوتا ہے۔ کنپٹیوں کی رگیں ابھری ہوئی اور پھڑکتی ہوئی معلوم ہوتی ہیں۔ ہذیان اور غنودگی ہو جاتی ہے۔ تیسرے روز بخار کم ہوتا ہے تو پہلے پیشانی اور پھر چہرہ اور پشت پر دانے نکلتے ہیں۔ پھر ہاتھ پیر اور پورے جسم پر دانے نکل آتے ہیں۔ یہ دانے کبھی چند کبھی بہت زیادہ کبھی متفرق اور کبھی گچھوں کی طرح ہوتے ہیں، شروع میں دانوں کی رنگت سرخ ہوتی ہے۔ چہرہ پر زیادہ دانے نکلتے ہیں۔ دوسرے تیسرے روز چپٹے ابھار بن جاتے ہیں جو چھوٹے اور رائی کی طرح باریک ہوتے ہیں۔ تیسرے چوتھے روز دانوں میں رطوبت بھر جاتی ہے۔ پانچویں روز ہر ایک دانے کے گرد سرخ حلقہ بن جاتا ہے۔ رطوبت گدلی ہونے لگتی ہے۔ ساتویں آٹھویں روز اس میں پیپ پڑ جاتی ہے۔ آٹھویں روز تمام دانوں کی رطوبت پیپ میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اس دن پھر شدت کا بخار ہوتا ہے۔ مریض کو سانس لینے اور نگلنے میں تکلیف ہوتی ہے۔ چہرہ اور آنکھیں سوج جاتی ہیں، مریض کو ہذیان ہو جاتا ہے۔ دسویں گیارہویں روز دانے مرجھانے لگتے ہیں اور چودھویں روز تک دانے بھورے یا سیاہی مائل کھرنڈ بن جاتے ہیں۔ انیسویں روز یہ کھرنڈ اکھڑنے لگتے ہیں اور ایک یا دو ماہ تک اکھڑتے رہتے ہیں۔

علاج

چیچک نکلتے نکلتے رک گئی ہو تو سرخ رنگ کا پانی بہت مفید ہے۔ ایک دو ہی خوراک پلانے سے ابھر آتی ہے۔ اگر سرخ رنگ کی شعاعیں تین منٹ شروع میں جسم پر ڈالی جائیں تو چیچک کے دانے بہت جلد ابھر آتے ہیں۔ چیچک کے بھرپور نکل آنے کے بعد سرخ رنگ استعمال نہیں کرنا چاہئے بلکہ جس وقت دانوں میں مواد پڑ جائے اور مواد بہنے لگے تو سیل کھڑی کا سفوف ان پر چھڑکنا چاہئے اور فیروزی رنگ کا پانی صبح و شام پلانا چاہئے اور نیلے رنگ کی روشنی روزانہ تین چار منٹ تک جسم پر ڈالتے رہنا چاہئے۔ اس سے گرمی اور سوزش رفع ہو کر زخم اچھے ہو جاتے ہیں۔

حفظ ماتقدم کے طور پر بچوں کو چیچک کے ٹیکے لگانا نہایت ضروری ہے۔ ٹیکہ لگانے میں لاپرواہی نہ کریں۔ اس بیماری میں زیادہ تر وہی بچے مبتلا ہوتے ہیں جن کو بچپن میں ٹیکہ نہیں لگایا جاتا۔

لاکڑا کاکڑا

اسباب

یہ ایک وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔

علامات

یہ مرض عام طور پر سانس یا دانوں کے ذریعہ پھیلتا ہے۔ اس مرض میں بخار اور تھکن زیادہ ہوتی ہے۔ کچھ عرصہ بعد سرخ دانے نکل آتے ہیں۔ یہ دانے شروع میں چہرے، سر اور جسم پر نکلتے ہیں۔ بعد میں ہاتھوں اور پیروں کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ کچھ دنوں میں یہ دانے سوکھ کر چھالوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ سات سے چودہ دنوں میں یہ مرض ختم ہو جاتا ہے۔

علاج

۱۔            آسمانی رنگ پانی صبح و شام

۲۔           سبز رنگ پانی دوپہر و رات

۳۔          زرد رنگ پانی شام کھانے کے بعد

۴۔          آسمانی رنگ کی روشنی روزانہ جسم پر دس منٹ تک ڈالیں۔ نتائج مرتب ہونے تک علاج جاری رکھیں

کزار

اسباب

یہ مرض بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔

علامات

بچے کو بخار ہو جاتا ہے۔ بخار کے علاوہ گردن اور جبڑے اکڑ جاتے ہیں۔ عضلات میں شدید درد، اکڑاؤ اور تشنجی کیفیات پیدا ہو جاتی ہیں۔ بالعموم اس مرض کا سبب چوٹ یا زخم ہوتا ہے۔ نوزائیدہ بچوں میں ناف (Umblicus) کے ذریعے جراثیم کا نفوذ ہوتا ہے۔ یہ مرض خطرناک اور مہلک ہے۔

علاج

۱۔            نیلا رنگ پانی صبح و شام

۲۔           سبز رنگ پانی دوپہر و رات

۳۔          مریض کو آسمانی رنگ کی روشنی میں روزانہ دس منٹ تک رکھا ج ائے۔ مناسب ہے کہ Specialistسے

مشورہ کیا جائے اور ان کی ہدایت پر عمل کیا جائے۔

خسرہ

چیچک کی طرح خسرہ بھی متعدی مرض ہے۔

علامات

یہ ایک شدید متعدی مرض ہے جو ایک قسم کے وائرس سے پھیلتا ہے۔ شیر خوارگی اور بچپن کی عمر میں لاحق ہوتا ہے۔ شروع میں زکام ہوتا ہے۔ آنکھیں آب آلود ہو جاتی ہیں، کھانسی آنے لگتی ہے اور بخار چڑھ جاتا ہے، منہ کے اندر کی جھلی پر نہایت باریک سفید نشان (Koplik\'s Spots) ہو جاتے ہیں۔ بخار کے تیسرے یا چوتھے روز جلد پر سرخ نشان نمودار ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ ہی بخار میں کمی ہو جاتی ہے۔

علاج

۱۔            فیروزی رنگ پانی صبح وشام

۲۔           آسمانی رنگ پانی دوپہر و رات

۳۔          نارنجی رنگ پانی دن میں ایک بار

۴۔          مریض کے سر پر دس منٹ تک روزانہ نلی روشنی ڈالیں۔ گرمی کے موسم میں پانی زیادہ پلائیں


کلر تھراپی

خواجہ شمس الدین عظیمی

حضرت لقمان علیہ السلام کے نام

جن کو اللہ تعالیٰ نے حکمت عطا کی 

 

وَ لَقَدْ اٰ تَیْنَا لُقْمٰنَ الْحِکْمَۃَ اَن اشْکُرْ لِلّٰہِ

(لقمٰن۔۔۔۔۔۔۱۲)

اور ہم نے لقمان کو حکمت دی تا کہ وہ اللہ کا شکر کرے۔

اور جو بکھیرا ہے تمہارے واسطے زمین میں کئی رنگ کا اس میں نشانی ہے ان لوگوں کو جو سوچتے ہیںo 

اور اس کی نشانیوں سے ہے آسمان زمین کا بنانا اور بھانت بھانت بولیاں تمہاری اور رنگ اس میں بہت پتے ہیں بوجھنے والوں کوo 

تو نے دیکھا؟ کہ اللہ نے اتارا آسمان سے پانی پھر ہم نے نکالے اس سے میوے طرح طرح ان کے رنگ اور پہاڑوں میں گھاٹیاں ہیں سفید اور سرخ طرح طرح ان کے رنگ اور بھجنگ کالےo

نکلتی ان کے پیٹ میں سے پینے کی چیز جس کے کئی رنگ ہیں اس میں آزار چنگے ہوتے ہیں لوگوں کے اس میں پتہ ہے ان لوگوں کو جو دھیان کرتے ہیںo

(القرآن)