Topics
قلندر
بابااولیاءؒ نے روحانی علوم کوعوام الناس تک پہنچانے کے لیے تین کتابیں تصنیف کی ہیں۔
جس میں انہوں نے اللہ کی قربت کا طریقہ اور انسان کی زندگی کا اصل مقصد تحریر کیا ہے
اور آپ نے اپنی کتابوں میں زمین و آسمان کی حقیقت بیان کی ہے۔ چاند اور سورج کس طرح
کام کرتے ہیں اسکے ٖارمولے اور نقشے بنا کر دیے ہیں۔
آپ کی تصنیف کے نام یہ ہیں:
۱۔ رباعیات ۲۔ لوح و قلم ۳۔تذکرہ تاج الدین باباؒ
قلندر بابااولیاءؒ شاعری کا اعلـی
ذوق رکھتے تھے۔آپ کی محفل میں شعر و ادب پر بھی گٖفتگو ہوتی تھی۔ اردو، فارسی کے مشہور
شعراء کا کلام آپکو یاد تھا مشہور شعراء قلندر بابااولیاءؒ کو بہت عمدہ اور بلند پایا شاعر تسلیم کرتے تھے۔
آپکی شاعری کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ اللہ سے محبت کا احساس
دلاتی ہے اور دنیا میں بہترین زندگی گزارنے کے فارمولے بیان کرتی ہے۔آپ شاعری میں عظیم
اور برخیا تخلص کیا کرتے تھے۔
حضور قلندر بابااولیاءؒ فرماتے ہیں:
گم ہو گیا بس اس کے سوا کیا معلوم
کس سمت سے وہ نکل گیا کیا معلوم
ممکن نہیں اس تک ہو رسائی اپنی
جو وقت گیا کہاں گیا کیا معلوم
پیارے بچوں!
بزرگوں کا کہنا ہے
کہ وقت کی قدر کرو،گیا وقت پھر ہاتھ نہیں آتا۔
انسان کی زندگی میں وقت کی بڑی اہمیت ہے آپ غور کریں ہم
پوری زندگی وقت میں ہی گزارتے ہیں۔بچپن سی لے کر لڑکپن،لڑکپن سے جوانی اور جوانی سے
بڑھاپے اور پھر مرنے تک جو وقت ہم کار آمد گزارتے ہیں وہ ہماری زندگی کا حاصل ہے اور
جو وقت ہم ضائع کر دیں گے اس کے نتیجے میں ہمیں کچھ بھی نہیں ملے گا۔
وقت ہر انسان کی زندگی کا اصل سرمایا ہے۔ہر انسان چاہے غریب
ہو یا امیر۔چھوتا ہو یا بڑا اسے روزانہ وقت کے سرمائے کی بھری ہوئی تھیلی سونپ دی جاتی
ہے۔اب یہ انسان پر منحصر ہے کپہ وہ چوبیس گھنٹے کی تھیلی سے فائدہ اٹھاتا ہے یااسے
ضائع کر دیتا ہے۔اگر انسان وقت کی اہمیت کو سمجھ لے تو اس پر علم کے دروازے کھل جاتے
ہیں اور وہ کامیاب زندگی گزارتا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
ہونہار طلبہ کے نام جو
اساتذہ اور والدین کا کہنا مانتے ہیں
بڑوں کا ادب کرتے ہیں
چھوٹوں سے پیار کرتے ہیں۔