Topics
ایک
دن کا ذکر ہے کہ بارش کی آمد آمد تھی۔آسمان ابر آلود تھا گھٹا چھائی ہوئی تھی۔بجلی
کی کڑک چمک ظاہر ہوئی تو آسمان روشن ہوگیا بہت خوبصورت منظر تھا۔ قلندر بابااولیاءؒ کمرے میں تشریٖف فرما تھے۔
دوران گفتگو سچے موتیوں کا ذکر آیا۔ میں نے عرض کیا:
بابا صاحب!بارش کا ایک قطرہ جب سیپ کے پیٹ میں نشونما پاتا
ہے تو موتی بن جاتا ہے۔ یہ عرض کرنے کے بعد میں کمرے سے باہر آگیا اور ایک پیالے میں
بارش کا پانی جمع کر کے لے آیا۔ قلندر بابااولیاءؒ نے بارش کا پانی ڈراپر میں اٹھایا اور اس کے اوپر
اپنی نگاہ مرکوز کر دی۔ اب وہ ڈراپر میں جتنے موتی تھے وہ سچے موتی تھے۔
پیارے بچوں!
قلندر بابااولیاءؒ
فرماتے ہیں:
اللہ نے اس کائنات میں جتنی اشیاء پیدا کی ہیں وہ سب رنگین
روشنیوں کا مجموعہ ہیں۔ مثلاً درخت، پہاڑ، پانی، چرند، پرند،چاند،سورج،انسان یہ ساری
مخلوقات رنگین روشنیوں کہا جاتا ہے۔Matter
سے مل کر پیدا ہوئیں ہیں اور انہیں
اللہ قرآن پاک میں فرماتے ہیں:
ہم نے ہر شے معین مقداروں سے تخلیق کی ہے۔
قلندر بابااولیاءؒ جانتے تھے کہ سچے موتی میں کون کون سے رنگ کی روشنیاں اور
کتنی مقدار میں ہوتی ہیں۔ آپ نے اللہ کے حکم سے بارش کے قطروں میں روشنیوں کی مقدار
تبدیل کر کے سچے موتی بنا دیے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
ہونہار طلبہ کے نام جو
اساتذہ اور والدین کا کہنا مانتے ہیں
بڑوں کا ادب کرتے ہیں
چھوٹوں سے پیار کرتے ہیں۔