Topics
پیارے
بچوں!
قلندر بابااولیاءؒ کی تعلیمات اور ارشادات ہمارے لیے مشعل
راہ ہیں۔آپ کے منتخب ارشادات درج ذیل ہیں۔
۱۔ باادب با نصیب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بے ادب بے
نصیب۔
۲۔ بچے اللہ کے باغ کے پھول ہیں۔
۳۔ زمین پر کوئی ایک چیز بھی بے رنگ
نہیں ہے۔
۴۔ اللہ ایک ایسی اعلی و ارفع ہستی
ہیں کہ اگر اللہ کے ساتھ بندہ روزانہ ایک لاکھ کواہشات وابستہ کرے تو اللہ کے لیے بالکل
آسان بات ہے کہ روزانہ مخلوق کی ایک لاکھ خواہشات پوری کر دے۔
۵۔ بچہ ماں باپ سے پیدا ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
استاد تراش خراش کے اسے ہیرا بنا دیتا ہے۔
۶۔ علم حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ
شاگرد کے اندر استاد کی اطاعت، فرمانبرداری اور ادب و احترام کا جذبہ کار فرما ہو،
جب تک شاگرد استاد کی ہر بات پر عمل نہیں کرے
گا وہ علم نہیں سیکھ سکتا۔
۷۔تم
اگر کسی کی دل آزاری کا سبب بن جاو تو اس سی معافی مانگ لو چاہے وہ تم سے چھوٹا ہو
یا بڑا اسلئے کہ جھکنے میں عظمت ہے۔تمہیں کسی سے تکلیف پہنچے تو اسے بلا توقف معاف
کر دو۔
۸۔ ہر مسلمان کو چاہیے کے وہ سلام مین
پہل کرے۔السلام و علیکم کا مطلب ہے آپ پر سلامتی ہو۔سلام میں پہل کرنے والا شخص بلا
تخصیص ذات و مرتب دوسروں کے لیے نیک جذبات رکھتا ہے۔ حضرت محمد ﷺ کا حکم ہے کہ جب تم
اپنے ساتھیوں سے ملاقات کرو تو انہیں سلام کرو، ان کی خیریت دریافت کرو۔ اللہ فرماتے
ہیں: اور جب یہ لوگ آپ کے پاس آتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہین تو آپ ان
کو میرا سلام پہنچا دیجئے اور کہہ دیجئے کہ تمہارے رب نے تم پر مہربانی کرنا اپنے ذمے
لے لیا ہے۔(۲:۵۴)
بچوں کو خود سلام کیجئے بچے بھی چھوٹے بڑے سب کو سلام کریں۔۔
حضرت محمد ﷺ کا ارشاد ہے: وہ آدمی اللہ کے زیادہ قریب ہے جو سلام کرتا ہے۔
(
جامع ترمزی جلد دوم۔حدیث ۵۹۰)
۹۔ قرآن پاک کے معنی اور میفوم پر غور کرنے سے بندے کے اندر روحانی
صلاحیتیں بیدار ہوتی ہیں دماغ کے اندر کروڑوں خلیے کھل جاتے ہیں اور انسان باطنی دنیا
کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے۔جب کوئی بندہ قرآن پاک کی تلاوت کرتا ہے تو دراصل وہ بندہ اللہ
سے ہمکلام ہو جاتا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
ہونہار طلبہ کے نام جو
اساتذہ اور والدین کا کہنا مانتے ہیں
بڑوں کا ادب کرتے ہیں
چھوٹوں سے پیار کرتے ہیں۔