Topics

بی بی ستارہؒ

ریاضتوں اور مجاہدوں میں کمال حاصل تھا۔ نماز تہجد سے فجر کی نماز تک مراقبہ کرتی تھیں۔ مراقبہ میں دیکھا۔ مادی جسم لہروں میں تبدیل ہو کر کائنات میں پھیل گیا ہے۔ تخلیق میں روشنیوں کا عمل دخل ہے کوئی تخلیق روشنی کے تانے بانے کے بغیر نہیں ہے۔
ایک مرتبہ ان کا بیٹا پانی میں ڈوب گیا شور مچ گیا کہ لڑکا مر گیا ہے۔ لوگ ان کو صبر کی تلقین کرنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا نہیں ڈوبا۔ دریا کی طرف جا کے بیٹے کو آواز دی:

’’اے بیٹے!‘‘

بیٹے نے جواب دیا:

’’جی اماں۔‘‘

اور پانی سے زندہ نکل آیا۔ بیٹے کو پیار کیا اور لوگوں سے کہا:

’’جو مصیبت آنے والی ہوتی ہے اللہ اس کی خبر پہلے سے مجھے دے دیتا ہے، بیٹے کے ڈوبنے کی خبر نہیں دی گئی تھی اس لئے میں نے اس کے مرنے کا یقین نہیں کیا۔‘‘

حکمت و دانائی

* ارادے میں یقین کی روشنیاں شامل ہونے سے ارادے پر عمل درآمد ہو جاتا ہے۔ 

Topics


ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔