Topics
کریمہ بنت محمد مروزیہؒ بڑی فہم اور
سمجھدار بی بی تھیں۔ شادی نہیں کی۔ احادیث لکھنے میں خاص شغف تھا۔ اشعار نہایت خوش
الحانی سے پڑھتی تھیں۔
ایک مرتبہ خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہوئے
نہایت ذوق و شوق سے اشعار پڑھ رہی تھیں۔ ایک بزرگ نے ان سے پوچھا:
’’تو اللہ سے ڈرتی نہیں۔ بیت المقدس میں اشعار پڑھتی ہے؟‘‘
کریمہ بی بیؒ نے کہا:
’’اگر خوف الٰہی ہوتا تو میں اپنا وطن
چھوڑ کر اس کے در پر نہ آتی۔ میں اللہ سے محبت کرتی ہوں۔ اللہ مجھ سے محبت کرتا
ہے۔ مجھے اس کے عشق نے دیوانہ بنا رکھا ہے۔‘‘
پھر بزرگ سے کریمہؒ نے پوچھا۔
’’تم اللہ کے گھر کا طواف کرتے ہو یا اللہ
کا طواف کرتے ہو۔‘‘
بزرگ نے کہا:
’’میں تو بیت اللہ کا طواف کرتا ہوں۔‘‘
آپ نے فرمایا:
’’پتھر کی مثل مخلوق پتھروں ہی کا طواف
کرتی ہے۔‘‘
بزرگ نے پوچھا:
’’کیا تو نے اللہ کو دیکھا ہے؟‘‘
بی بی کریمہؒ نے جواب دیا:
’’ہاں میں نے اسے دیکھا ہے، میں اسے
دیکھتی ہوں۔ میں اسی کو سجدے کرتی ہوں۔‘‘
* دل کی حفاظت کرو۔
* اللہ مخلوق سے محبت کرتا ہے۔ مخلوق کو
اللہ سے محبت کرنی چاہئے۔
* اللہ سے عشق کرنا مخلوق کی صفت ہے۔
* خود شناس مرد یا عورت عشق کا امین بن
جاتی ہے۔
* ہاں میں اللہ کو دیکھتی ہوں اور میں اسی
کو سجدے کرتی ہوں۔
* اگر خوف الٰہی ہوتا تو میں اپنا وطن
چھوڑ کر اللہ کے در پر نہیں آتی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔