Topics
بی بی وردہؒ اپنے دور کی نامور عارفہ
تھیں۔ جب دنیا سے دل گھبرایا تو جنگل میں نکل گئیں۔ ایک دن دیکھا کہ سیاہ رنگ کے
کپڑے پہنے ہوئے ایک شخص کھڑا ہے جس کا قد تقریباً چار یا پانچ انچ تھا، چہرے پر
کیچڑ لگی ہوئی تھی۔ خیال آیا کہ یہ شیطان ہے اس نے کپڑے کے اندر ہاتھ ڈال کر ایک
تیز چمکدار تلوار نکالی ۔ اس تلوار کا رنگ کبھی سرخ ہو جاتا اور کبھی سبز ہو جاتا۔
جب تلوار لہرانی شروع کی تو تلوار میں سے آگ نکلنے لگی۔ اس آگ سے قریب کی چیزیں جل
گئیں۔ بی بی وردہؒ نے آیت الکرسی پڑھی تو ایک سفید نورانی تلوار ان کے ہاتھ میں آ
گئی اور انہوں نے نورانی تلوار سے شیطان کو بھگا دیا۔
ایک بزرگ ان کے پاس تشریف لائے آپ نے ان
کا نام لے کر سلام کیا۔ بزرگ نے حیران ہو کر پوچھا:
’’تو نے مجھے کیسے پہچانا؟‘‘
بی بی وردہ نے کہا: ’’محبوب حقیقی کی
معرفت سے۔‘‘
بی بی وردہؒ نے بزرگ سے سوال کیا:
’’سخاوت کیا ہے؟‘‘
بزرگ نے جواب دیا:
’’سخاوت عطا ہے۔‘‘
پوچھا۔’’دین کی سخاوت کیا ہے؟‘‘
جواب دیا۔’’اللہ تعالیٰ کی خوشی کے لئے
کوشش اور جدوجہد کرنا۔ جب بندہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے جدوجہد کرتا ہے تو
اللہ کی تجلی قلب پر نازل ہوتی ہے جس سے بندہ یا بندی نور کے غلاف کو اپنے اوپر
محیط دیکھتے ہیں اور بندہ اس وقت اللہ سے اللہ ہی کو طلب کرتا ہے۔‘‘
* سخاوت عطا ہے۔
* جب بندہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کیلئے
سعی کرتا ہے تو محبوب حقیقی قلب پر متجلی ہو جاتا ہے۔
* جب اللہ مل جاتا ہے تو ساری کائنات
تعظیماً جھک جاتی ہے۔
* لباس سادہ اور صاف ستھرا پہنو۔
* اچھی خوشبو کا انتخاب کرو۔
* آپس میں تحائف کا تبادلہ کرو۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔