Topics
حضرت ابراہیم بن احمد خواصؒ کی بہن بی بی
میمونہؒ تقویٰ، توکل، زہد اور عبادت میں کمال درجے پر فائز تھیں۔
ایک مرتبہ کسی نے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا
اور پوچھا:
’’ابراہیم خواص ہیں؟‘‘
بی بی میمونہؒ نے کہا:
’’وہ باہر گئے ہوئے ہیں۔
ایک شخص نے پوچھا:
’’کب واپس آئیں گے؟‘‘
بی بی میمونہؒ نے جواب دیا:
’’جس کی جان دوسرے کے قبضے میں ہے اس کی
واپسی کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔‘‘
* ہر آدمی کی جان اللہ کے قبضے میں ہے۔
* جو جس سے محبت کرتا ہے اس کا تذکرہ کرتا
رہتا ہے۔
* جب بندہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے تو
اسے اطمینان قلب نصیب ہو جاتا ہے۔
* اللہ کا ذکر کرنا اس بات کی علامت ہے کہ
بندے کو اللہ سے محبت ہے۔
* اللہ ہر جگہ ہے۔ اسے اپنے دل میں تلاش
کرو۔
* ابتداء ، انتہا، ظاہر و باطن سب اللہ
ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔