Topics
حضرت ذوالنون مصریؒ کی بہن بی بی عاطفہؒ
نہایت صابرہ، زاہدہ اور عبادت گزار خاتون تھیں۔ ایک دن قرآن کریم کی آیت:
’’اور ہم نے تمہارے اوپر ابر کا سایہ کر
دیا اور ہم نے تمہارے اوپر من و سلویٰ اتارا۔ کھاؤ ان پاکیزہ چیزوں میں سے جو ہم
نے تم کو دے رکھی ہیں۔‘‘
پڑھ کر حضرت عاطفہؒ نے سوچا کہ جب بنی
اسرائیل پر اللہ تعالیٰ نے من و سلویٰ اتارا تو محمد رسول اللہﷺ کی امت اس انعام
سے کیسے محروم رہ سکتی ہے۔ رفتہ رفتہ یہ سوچ اور اس قدر راسخ ہو گئی کہ انہوں نے
طے کر لیا کہ اب کھانا نہیں پکائیں گے۔ آسمان سے جب من و سلویٰ اترے گا تب ہی
کھائیں گی۔ جب بھوک شدید ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے من و سلویٰ اتارا۔ جسے انہوں نے
خود کھایا اور پڑوسیوں کو بھی کھلایا۔ پھر ایک دن وہ علائق دنیا کو خیر آباد کہہ
کر صحرا کی جانب نکل گئیں۔ اس کے بعد ان کا کوئی پتہ نہ چلا۔
حضرت ذوالنون مصریؒ اس دوران عبادت و ریاضت
اور روحانی تعلیم و تربیت کے سلسلے میں جگہ جگہ پھرتے رہے۔ کافی عرصے بعد جب وہ
واپس گھر لوٹے تو پڑوسیوں نے بی بی عاطفہؒ کا احوال بتایا۔ آپؒ بہت خوش ہوئے
فرمایا:
’’الحمدللہ! عاطفہ نے یقین کی منزل پا لی
ہے۔‘‘
* وہ دعائیں مقبول بارگاہ ہوتی ہیں جن کے
ساتھ مسلسل اور پیہم عمل ہو۔
* اللہ تعالیٰ نے مایوس ہونے کو حکماً منع
فرمایا ہے۔
* مشاہدہ، یقین کو مستحکم کرتا ہے۔ شک اور
وسوسہ سے آدمی نجات پا لیتا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔