Topics

بی بی رانیؒ

بی بی رانیؒ     ٹھٹھہ کی رہنے والی تھیں۔ ان کا شمار صاحب عرفان خواتین میں ہوتا تھا، ولایت کے جلیل القدر مرتبے پر فائز ہونے کے باوجود خود کو ظاہر ہونے نہیں دیا، کوئی بھی ان کے متعلق یہ نہیں جانتا تھا کہ وہ ولی اللہ ہیں۔

ان کا پڑوسی بیمار ہو گیا۔ کسی بزرگ کی خدمت میں حاضر ہوا اور دعا کی درخواست کی۔ بزرگ مراقبے میں چلے گئے اور فرمایا:

’’تم نے کسی کا دل دکھایا ہے جس کی وجہ سے تم اس مرض میں مبتلا ہو، تمہارا علاج میرے پاس نہیں ہے لیکن تمہارے پڑوس میں ایک صاحب دل خاتون رہتی ہیں، ان کی دعا سے انشاء اللہ تمہاری مشکل حل ہو جائے گی۔‘‘

وہ شخص بی بی رانی کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنی تکلیف بیان کی، بی بی رانی نے کہا:

’پریشان نہ ہو انشاء اللہ اچھے ہو جاؤ گے۔‘‘

پھر فرمایا:

’’میں گوشۂ تنہائی میں اپنی زندگی گزارتی تھی اور کوئی مجھ سے واقف نہیں تھا۔ اب جب کہ لوگوں کو پتہ چل گیا ہے زندگی میں لطف نہیں رہا، دنیا سے اب اٹھ جانا ہی بہتر ہے۔ چند روز گزرے تھے کہ بی بی صاحبہ کا انتقال ہو گیا۔

حکمت و دانائی

* انسانیت کی خدمت اللہ کی خدمت ہے۔

* مخلوق کی خدمت بندے کو اللہ سے قریب کر دیتی ہے۔

Topics


ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔