Topics
یَاَیُھَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اِذَاقُمْتُمْ اِلَی الصَّلوٰۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوھَکُمْ وَاَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُعُوْ سِکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ اِلیَ الْکَعْبَیْنِ (سورہ مائدہ۔ آیت6)
ترجمہ: اے لوگو جو ایمان لائے ہو جب تم کھڑے ہو نماز کے واسطے پس دھوؤ اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک اور مسح کرو اپنے سروں کا اور اپنے پیروں کا ٹخنوں تک۔
وضو کرتے وقت اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ وضو میں جن اعضاء کا دھونا ضروری ہے وہ خشک نہ رہ جائیں۔ قرآن پاک میں وضو کے چار فرض بیان کئے گئے ہیں۔
منہ دھونا (پیشانی کے بالوں سے ٹھوڑی کے نیچے تک، ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک)،
دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت،
سر کا مسح کرنا۔
دونوں پیروں کا مسح کرنا ٹخنوں تک۔
وضو میں سنتیں تیرہ (۱۳) ہیں:
وضو کیلئے نیت کرنا،بسم اللہ پڑھنا،پہلے دونوں ہاتھ گٹوں تک تین بار دھونا،مسواک کرنا،تین بار کلی کرنا اور ہر بار نیا پانی لینا،تین بار ناک میں پانی ڈالنا اور ناک صاف کرنا،ڈاڑھی کا خلال کرنا،ہاتھ پیروں کی انگلیوں کا خلال کرنا،ہر عضو تین بار دھونا،تمام سر کا ایک مرتبہ مسح کرنا یعنی بھیگا ہوا ہاتھ سر پر پھیرنا،دونوں کانوں کا مسح کرنا،ترتیب سے وضو کرنا،ایک عضو خشک ہونے سے پہلے دوسرا عضو دھو لینا۔
وضو میں چھ باتیں مستحب ہیں:
داہنی طرف سے وضو کرنا، گردن کا مسح کرنا، خود وضو کرنا، قبلہ رخ بیٹھنا، پاک اور اونچی جگہ بیٹھنا، اعضائے وضو کو مل مل کر دھونا۔
مکروہات چار ہیں:
ناپاک جگہ وضو کرنا، سیدھے ہاتھ سے ناک صاف کرنا، وضو کرتے وقت دنیا کی باتیں کرنا، سنت کے خلاف وضو کرنا۔
جن باتوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، وہ یہ ہیں:
پیشاب یا پاخانہ کرنا یا ان دونوں راستوں سے گیس یا کسی اور چیز کا نکلنا، بدن کے کسی مقام سے خون یا پیپ نکل کر بہہ جانا، منہ بھر کر قے کرنا، لیٹ کر یا سہارا لے کر سو جانا، بیماری یا کسی اور وجہ سے بے ہوش ہو جانا، دیوانگی اور پاگل پن طاری ہو جانا، نمازمیں قہقہہ مار کر ہنسنا۔
وضو کرنے سے پہلے یہ نیت کرنی چاہئے کہ یہ وضو نماز کے لئے ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
نماز اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے۔ نماز ایک عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہے ۔ اہل اسلام کو اس فرض کی بہتر طور پر ادائیگی کی ترغیب وتعلیم کے لئے اہل تصوف نے بہت علمی کام کیا ہے ۔ تصوف کی تقریباً تمام اہم کتابوں میں نماز کی اہمیت اور اس کے اثرات پر گفتگو کی گئی ہے ۔ ان کو ششوں میں اولیائے کرام کے پیش نظر یہ مقصد رہاہے کہ امت مسلمہ ذوق وشوق اورخشوع کے ساتھ اس رکن اسلام پر کاربندرہے ۔ سلسلہ عظیمیہ کے بزرگ بھی امت مسلمہ کے فرزندوں کو قائَم بالصلوٰۃ دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اسی مقصد کے پیش نظر خواجہ شمس الدین عظیمی نے زیرنظر کتاب تحریر کی ہے ۔ اس کتاب میں نما زکی روحانی، ذہنی ، جسمانی ، نفسیاتی اورسائنسی فوائد بیان کرتے ہوئے نماز کی اہمیت اورغرض وغایت پر روشنی ڈالی ہے ۔ نیز انبیاء کرام علیہم السلام کی نماز ، خاتم النبیین رسول پاک ّ کی نماز ، صحابہ کرام اورصوفیائے کرام کی نماز کے روح پرور واقعات بھی پیش کئے گئے ہیں ۔