Topics
نماز قائم کرتے وقت یہ نیت کرنا کافی ہے کہ میں اتنی رکعتیں ادا کرنے کے لئے اللہ کے حضور حاضر ہوں۔ نماز باجماعت میں امام کی اقتدا ذہن میں ہونی چاہئے۔ اگر عربی نہ آتی ہو تو نیت مادری زبان میں بھی کی جا سکتی ہے۔ نیت کرنے سے پہلے اگر یہ آیت پڑھ لی جائے تو انشاء اللہ یکسوئی میں مدد ملے گی مگر یہ آیت پڑھنا نیت کے لئے ضروری نہیں۔
اِنِّیْ وَجَّھْتُ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ حَنِیْفًا وَّ مَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ
میں نے اپنے آ پ کو اسی کا ہو کر ایسی ذات کے سامنے پیش کر دیا جس نے آسما ن اور زمین پیدا کئے اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔
پھر
اَللّٰہُ اَکْبَرُ
اللہ بہت بڑا ہے
کہتے ہوئے دونوں ہاتھ کانوں تک (اور عورت کاندھوں تک) اٹھا کر ناف کے نیچے اس طرح باندھ دے کہ دائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور چھوٹی انگلی کا حلقہ بنا کر بائیں ہاتھ کے گٹے کو پکڑ لے کہ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی بائیں ہتھیلی کی پشت پر رہے۔ اور عورت سینہ پر دائیں ہتھیلی بائیں پر رکھ لے، پھر پڑھے:
سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَ بِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالیٰ جَدُّکَ وَ لَآ اِلٰہَ غَیْرُکَ ط
پاک ہے تیری ذات اے میرے معبود اور تُو ہی حمد کے لائق ہے اور بابرکت ہے تیرا نام اور بلند و اعلیٰ ہے تیری بزرگی اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔
⦁ اگر نمازی مقتدی ہے تو اتنا ہی پڑھ کر خاموش ہو جائے، تنہا ہے تو یہ پڑھے:
اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِo
میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں شیطان مردود سے۔
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ o
اللہ کے نام سے ابتدا کرتا ہوں جو بہت ہی رحم والا اور مہربان ہے۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَo الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِo
سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو تمام عالموں کے مُربی ہیں جو بڑے مہربان نہایت رحم والے ہیں۔
مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِo اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُo
جو مالک ہیں روزِ جزا کے۔ ہم آپ ہی کی عبادت کرتے ہیں اور آپ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔
اِھْدِ نَاالصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ o غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَ لَاالضَّآلِّیْنَ o
بتلا دیجئے ہم کو راستہ سیدھا، راستہ ان لوگوں کا جن پر آپ نے انعام فرمایا ہے نہ راستہ ان لوگوں کا جن پر آپ کا غضب کیا گیا۔
سورۂ فاتحہ پڑھ کر امام ( مقتدی آہستہ سے)آمین کہیں۔
اگر تنہا ہے تو اس کے بعد سورہ اخلاص یا کوئی دوسری سورۃ پڑھے۔
قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ o اَللّٰہُ الصَّمَدُ o لَمْ یَلِدْ ۵ وَلَمْ یُوْلَدْ o
آپ کہہ دیجئے کہ اللہ اپنے کمالِ ذات و صفات میں ایک ہے، اللہ بے احتیاج ہے اس کی اولاد نہیں
وَ لَمْ یَا کُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌo
اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور نہ کوئی اس کا خاندان ہے۔
پھر اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہہ کر رکوع میں چلے جائیں۔ رکوع میں دونوں ہاتھوں سے گھٹنے پکڑ لیں، انگلیاں سیدھی رہیں، کمر اور سر ایک سیدھ میں ہوں اور یہ تسبیح تین یا سات مرتبہ پڑھیں:
سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ ط
پاک ہے میرا رب عظمت والا
پھر امام صاحب
سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ ط
اللہ تعالیٰ نے اس بندے کی سن لی جس نے اس کی تعریف کی۔
کہتے ہوئے
رکوع سے اٹھ کر سیدھے کھڑے ہو جائیں اور مقتدی کہیں:
رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ ط
اے ہمارے رب تیرے ہی لئے ہے سب تعریف
بغیر جماعت نماز ادا کرنے کی صورت میں تسمیع و تحمید دونوں کہنا ضروری ہیں۔پھر اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہتے ہوئے سجدے میں اس طرح جائے کہ پہلے دونوں گھٹنے زمین پر رکھے، پھر دونوں ہاتھ، پھر ناک، پھر پیشانی۔ سجدہ میں دونوں ہاتھ کانوں کے برابر رہیں اور انگلیاں سیدھی قبلہ رخ۔ پھر تین یا سات مرتبہ کہے:
سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلیٰ ط
پاک ہے میرا پروردگار عالی شان
پھر اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہتے ہوئے سجدہ سے پہلے پیشانی، پھر ناک، پھر ہاتھ اٹھا کر، بایاں پاؤں بچھا کر، دایاں قدم کھڑا رکھ کر بیٹھ جائیں۔ بیٹھنے میں ہاتھ زانو پر رکھیں۔ اچھی طرح بیٹھ جانے کے بعد پھر تکبیر کہہ کر دوسرا سجدہ کریں۔ پھر اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہتے ہوئے دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہو جائیں۔ دوسری رکعت میں ثنا اور تعوذ نہیں پڑھی جائے گی۔ بسم اللہ پڑھ کر پہلی رکعت کی طرح یہ رکعت بھی پوری کرے۔ دوسری رکعت کے دونوں سجدے حسب سابق پورے کر کے بیٹھ جائے اور تشہد پڑھے جو یہ ہے:
اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَ الصَّلَوَاتُ وَ الطِّیِّبٰتُ ط اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَ النَّبِیُّ
تمام قولی اور بدنی اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، سلام ہو آپ پر اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم
وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ ط السَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلیٰ عِبَادِ اللّٰہِ الصّٰلِحِیْنَo
اور اللہ کی رحمت اور برکت نازل ہو، سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر
اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِ لَّا اللّٰہُ وَ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ ط
میں گواہی دیتا ہوں کہ کوئی معبود نہیں اللہ کے سوا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک محمد صلی اللہ علیہ و سلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔
تشہد پڑھتے وقت جب اَنْ لَّآ اِلٰہَ پر پہنچے تو دائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور بیچ کی انگلی سے حلقہ بنا کر مٹھی بند کر لے اور کلمہ کی انگلی کو کھڑا کرے اور اِ لَّا اللّٰہ پر انگلی کو گرا دے۔ مٹھی آخر تک بند رکھے۔
اگر نماز تین یا چار رکعتوں والی ہے تو عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ تک پڑھ کر اَللہ اَکْبَر کہتے ہوئے کھڑے ہو کر باقی نماز پوری کرے۔ اگر نماز دو رکعت والی ہے تو التحیات پڑھ کر یہ درود شریف پڑھے۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ عَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ
اے اللہ رحمت نازل فرما محمد صلی اللہ علیہ و سلم پر اور ان کی آل پر جس طرح تُو نے رحمت نازل فرمائی
عَلیٰ اِبْرَاھِیْمَ وَعَلیَ اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیٌد مَّجِیْدٌo
ابرہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل پر بے شک تو مستحقِ تعریف اور بزرگی والا ہے۔
اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ عَلیٰٓ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ
اے اللہ برکت نازل فرما محمد صلی اللہ علیہ و سلم پر اور ان کی آل پر جیسا کہ برکت نازل فرمائی تُو نے
عَلیٰٓ اِبْرَاھِیْمَ وَ عَلیٰٓ اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌo
ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل پر بے شک تو مستحقِ تعریف بزرگی والا ہے۔
درود شریف پڑھنے کے بعد یہ دعا پڑھی جائے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ ظُلْمًا کَثِیْرًا وَّ اِ نَّہٗ لَا
اے اللہ بے شک میں نے اپنی جان پر بہت بڑا ظلم کیا ہے اور نہیں
یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَا اَنْتَ فَاغْفِرْلِیْ مَغْفِرَۃً مِّنْ عِنْدِکَ
کوئی بخش سکتا میرے گناہ تیرے سوا پس آپ اپنی خاص بخشش سے مجھے نوازیئے
وَارْ حَمْنِیْٓ اِنَّکَ اَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمِo
اور مجھ پر رحم فرمایئے آپ ہی بے شک بخشنے والے مہربان ہیں۔
دعا پڑھنے کے بعد دائیں جانب منہ پھیر کر ایک بار کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ
سلامتی ہو تم پر اور اللہ کی رحمت
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ
سلامتی ہو تم پر اور اللہ کی رحمت
نماز میں اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ پہلی رکعت میں بڑی سورہ پڑھی جائے اور دوسری رکعت میں اس سورہ سے چھوٹی سورہ پڑھی جائے اور ساتھ ہی قرآن پاک کی سورتوں کی ترتیب کا خیال رکھا جائے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
نماز اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے۔ نماز ایک عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہے ۔ اہل اسلام کو اس فرض کی بہتر طور پر ادائیگی کی ترغیب وتعلیم کے لئے اہل تصوف نے بہت علمی کام کیا ہے ۔ تصوف کی تقریباً تمام اہم کتابوں میں نماز کی اہمیت اور اس کے اثرات پر گفتگو کی گئی ہے ۔ ان کو ششوں میں اولیائے کرام کے پیش نظر یہ مقصد رہاہے کہ امت مسلمہ ذوق وشوق اورخشوع کے ساتھ اس رکن اسلام پر کاربندرہے ۔ سلسلہ عظیمیہ کے بزرگ بھی امت مسلمہ کے فرزندوں کو قائَم بالصلوٰۃ دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اسی مقصد کے پیش نظر خواجہ شمس الدین عظیمی نے زیرنظر کتاب تحریر کی ہے ۔ اس کتاب میں نما زکی روحانی، ذہنی ، جسمانی ، نفسیاتی اورسائنسی فوائد بیان کرتے ہوئے نماز کی اہمیت اورغرض وغایت پر روشنی ڈالی ہے ۔ نیز انبیاء کرام علیہم السلام کی نماز ، خاتم النبیین رسول پاک ّ کی نماز ، صحابہ کرام اورصوفیائے کرام کی نماز کے روح پرور واقعات بھی پیش کئے گئے ہیں ۔